شاید کچھ اور مصرعے بھی اسی قسم کی کیفیت کا شکار ہیں۔مثلاًدرج ذیل غزل کے دو شعروں میں وزن درست نہیں ہے۔ رہنمائی مطلوب ہے:
غزل کا وزن ہے: مفاعلن مفاعیلن مفاعلن مفاعیلن، بحر ہزج مثمن مقبوض سالم
عجب نشاط سے جلاّد کے چلے ہیں ہم آگے
کہ اپنے سائے سے سر پاؤں سے ہے دو قدم آگے
قضا نے تھا مجھے چاہا خرابِ بادۂ الفت
فقط خراب لکھا، بس نہ چل سکا قلم آگے
غمِ زمانہ نے جھاڑی نشاطِ عشق کی مستی
وگرنہ ہم بھی اٹھاتے تھے لذّتِ الم آگے
خدا کے واسطے داد اس جنونِ شوق کی دینا
کہ اس کے در پہ پہنچتے ہیں نامہ بر سے ہم آگے
یہ عمر بھر جو پریشانیاں اٹھائی ہیں ہم نے
تمہارے آئیو اے طرّہ ہائے خم بہ خم آگے
دل و جگر میں پَر افشاں جو ایک موجۂ خوں ہے
ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوئے تھے اس کو دم آگے
قسم جنازے پہ آنے کی میرے کھاتے ہیں غالبؔ
ہمیشہ کھاتے تھے جو میری جان کی قسم آگے
جیہ مزمل شیخ بسمل سید عاطف علی مہدی نقوی حجاز
متفق مگر مسئلہ یہاں پروف ریڈنگ کا نہیں ہے۔ مجھ سے مختلف نسخوں کے ساتھ دیکھنے میں یقینا کاتاہی ہوئی ہےمیرے خیال میں کچھ اغلاط ہیں ، اور غلطیوں سے پاک تو کوئی کتاب ہو ہی نہیں سکتی چاہے آپ ایک ہزار بار اس کی پروف ریڈنگ کرلیں یا کروالیں۔
اور ”کوتاہی“ لکھنے میں بھی۔متفق مگر مسئلہ یہاں پروف ریڈنگ کا نہیں ہے۔ مجھ سے مختلف نسخوں کے ساتھ دیکھنے میں یقینا کاتاہی ہوئی ہے
بہت معذرت کہ میرا اٹھایا ہوا اشکال ہی غلط تھا۔در اصل میں کوتاہ نہیں ناں۔ اس وجہ سے
عروض سائٹ پر غالب کا کلام شامل کرتے ہوئے کچھ اغلاط کا علم ہوا۔ سوچا کہ آپ کی توجہ اس طرف دلا دوں۔ اردو لائبریری سائٹ پر مصرع سرخ رنگ میں ہے۔ جو درست ہے یا میرا خیال کہ ویسا ہونا چاہیے وہ سبز رنگ میں دکھایا ہے:
سرو ہے با وصفِ آزدی گرفتارِ چمن
سرو ہے با وصفِ آزادی گرفتارِ چمن
اس میں ٹائپو ہے آزادی ہونا چاہیے۔
شکریہ ذیشان. کل دیکھوں گی انشاء اللہعروض سائٹ پر غالب کا کلام شامل کرتے ہوئے کچھ اغلاط کا علم ہوا۔ سوچا کہ آپ کی توجہ اس طرف دلا دوں۔ اردو لائبریری سائٹ پر مصرع سرخ رنگ میں ہے۔ جو درست ہے یا میرا خیال کہ ویسا ہونا چاہیے وہ سبز رنگ میں دکھایا ہے:
سرو ہے با وصفِ آزدی گرفتارِ چمن
سرو ہے با وصفِ آزادی گرفتارِ چمن
اس میں ٹائپو ہے آزادی ہونا چاہیے۔
خود جاں دے کے روح کو آزاد کیجیے
خود جان دے کے روح کو آزاد کیجیے
طرزِ جدیدِ ظلم ایجاد کیجیے
طرزِ جدیدِ ظلم اور ایجاد کیجیے
جو اس تشبیہ سے بھی داغ ان کو آتا ہو
ایک آدھ لفظ کی کمی
پڑا ہے کام کا تجھ کو کس ستم گر آفتِ جاں سے
پڑا ہے کام تجھ کو کس ستم گر آفتِ جاں سے
آپ دوسری لڑیوں میں اس بات کا اعلان کرنے کے بجائے ویب سائٹس پر تبصرے زمرے میں ایک علیحدہ لڑی میں اعلان کر دیں۔ اور پبلک فورم پر ای میل پتہ شائع کرنے سے گریز کریں۔میں نے جدون ادیب کی کہانیوں کی اپنی ویب سائٹ " اردو اکیڈمی" پر اشاعت شروع کر دی ہے۔اگر دوسرے ادیب چاہیں تو وہ اپنی تحریر اس ای میل [ای میل پتہ محذوف] پر ارسال کریں۔ جیہ جی آپ نے ان کی کہانی زمرد کا خواب شائع کی ہے۔ میں آپ کو ان سے ذاتی طور پر ان کی کہانیاں لیکر روانہ کرسکتا ہوں۔آج یہ میر ے گھر آئے ہوئے تھے۔میں نے ان کو ان کی کہانی اور آپ کے بارے میں بتایا۔اس کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور آپ کا شکریہ ادا کیا۔آج میں نے ان 3 کہانیاں اپنی ویب سائٹ پر شائع کی ہیں۔