دیوانِ غالب نسخۂ اردو ویب ڈاٹ آرگ (مکمل)

سعادت

تکنیکی معاون
بہت خوب!

کلیاتِ غالب والی لڑی میں مجھے تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں، اِس لیے یہاں پوچھ رہا ہوں… دیوانِ غالب نسخۂ اردو ویب کے دیباچے میں یہ درج تھا:
نوٹ: نسخۂ بھوپال/حمیدیہ/ شیرانی/ گلِ رعنا سے منتخب کردہ اشعار متداول و مشہور دیوان کا حصہ نہیں ہیں۔ اسی بنا پر ان اشعار کو اس نسخے میں سرخ رنگ میں (یا ترچھا یا کشیدہ) رکھا گیا ہے۔ (جویریہ مسعود)
کیا کلیاتِ غالب میں اِس سکیم کو ختم کر دیا گیا ہے؟
 

جیہ

لائبریرین
بہت خوب!

کلیاتِ غالب والی لڑی میں مجھے تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں، اِس لیے یہاں پوچھ رہا ہوں… دیوانِ غالب نسخۂ اردو ویب کے دیباچے میں یہ درج تھا:

کیا کلیاتِ غالب میں اِس سکیم کو ختم کر دیا گیا ہے؟
جی سعادت بھائی در اصل غیر متداول اشعار کو سرخ رنگ دینا یا ترچھا کرنا کوئی مستند حوالہ نہیں تھا۔ کلیات میں اب ان اشعار و غزلیات کی وضاحت فٹ نوٹس میں کی گئی ہے کہ فلان شعر نسخۂ رضا یا نسخۂ حمیدیہ سے شامل کیا گیا ہے ۔ جیسے کہ مندرجہ ذیل حاشیہ:
[1] متداول دیوان میں یہ غزل صرف اس ایک شعر پر مشتمل ہے۔ پوری غزل نسخۂ رضا سے شامل کردہ ہے۔ (جویریہ مسعود)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جیہ
آپ کا مرتبہ نسخہ جو یہاں اس پوسٹ سے ڈاونلوڈ کیا ہے اس میں ایک شعر یوں درج ہے ۔

عدم ہے خیر خواہِ جلوہ کو زندانِ بیتابی
خرامِ ناز، برقِ خرمنِ سعیِ پسند آیا

جبکہ اس شعر کی صورت نسخۂ حمیدیہ کے عکسی نسخے میں یوں ہے :

عدم ہے خیر خواہِ جلوہ کو زندانِ بیتابی
خرامِ ناز برقِ خرمنِ سعیِ سپند آیا

براہ کرم اس اختلاف کی وضاحت فرمائیے گا ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میرے پاس نسخہء حمیدیہ شائع کردہ مجلس ترقی ادب لاہور میں پسند لفظ ہے
Link Sharing

  • میری رائے میں مجلس ترقی ادب لاہور والوں سے سہو ہوا ہے ۔ یہاں پسند نہیں بلکہ سپند ہے ۔ وجوہات یہ کہ:
  • نسخہء حمیدیہ کی اوریجنل کاپی میں سپند ہے اور غالب نے اس کی تصحیح نہیں کی ۔ اس صفحے کا عکس میں نے ایک دوسری لڑی میں لگایا ہے ۔ اور اس کا اقتباس ذیل میں دے رہا ہوں
  • اس مصرع میں سعی پر کسرہء اضافت لگا ہے ۔ (بغیر کسرہء اضافت کے مصرع خارج از وزن ہوجاتا ہے ۔) سو سعیِ کے بعد سپند ہی آسکتا ہے ، پسند نہیں آسکتا ۔ یعنی برقِ خرمنِ سعیِ سپند تو بامعنی ہے لیکن برقِ خرمنِ سعیِ پسند با معنی نہیں ۔

light.jpg
 

الف عین

لائبریرین
نسخۂ کالی داس گپتا میں بھی سپند ہے، میرا بھی یہی خیال ہے کہ اسے سپند ہی کر دیا جائے، اختلاف کے نوٹ کے ساتھ
 
اتنا زبردست کام ہوا ہے کہ جتنی داد دی جائے کم ہے
میرے خیال میں یہ بہت زیادتی ہوگی کہ اگر اس نسخہ کی باقاعدہ اشاعت کا اہتمام نہ کیا جائے.
کلام غالب کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ کیا یہ پبلک ڈومین میں شمار ہوتا ہے یا پھر اس کی اشاعت کے لئے کسی سے قانونی اجازت درکار ہوتی ہے؟
اگر اجازت ہو تو میں سوچ رہا ہوں کہ اس نسخے کو نستعلیق فونٹ میں کتابی سائز میں کنورٹ کروں، جس کو سرچ آپشن کی حامل کر PDF میں تبدیل کیا جا سکے.
 
لوگ لے جاتے ہین مانگ کر پھر واپس نہیں کرتے
ایک دفعہ مجھے اپنی ایک کتاب دوست کی دوست کی دوست کی دوست کے ہاں سے ملی
🤭
درست مصرعہ یہ ہے
ہوں ترے وعدہ نہ کرنے پہ بھی راضی کہ کبھی


سعود بھائی سے درخواست ہے کہ اردو لائبریری میں دیوان غالب نسخہ اردو ویب میں مندرجہ ذیل تبدیلی کر دیں

الف۔ مذکورہ مصرعے میں "پر" کو "پہ" کردیں
بے۔ حاشیہ نمبر 19 کا اضافہ کردیں :
[19] نسخۂ حمیدیہ، نسخۂ مہر، نسخۂ طاہر اور دیوان غالب نقشِ چغتائی میں ‘پہ‘ جبکہ دیوان غالب شایع کردہ فیروز سنز، نسخۂ آسی، نسخۂ طاہر اور دیوان غالب فرہنگ کے ساتھ شایع کردہ مکتبہ جمال میں ‘پہ‘ کے بجائے ‘میں‘ درج ہے۔ ہم نے نسخۂ حمیدیہ کو ترجیح دی ہے۔ (جویریہ مسعود)

مذکورہ بالا اضافے کے ساتھ آپ اس نسخے کو میرے ڈراپ باکس سے ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں۔

دیوان غالب نسخہ اردو ویب ڈاٹ آرگ (مکمل)
ڈاؤن لوڈ نہیں ہورہا ہے
 
Top