عبد الرحمٰن
محفلین
اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھی
جانا اس گنبدِ خضرا میں کہ ہیں جس میں نبیﷺ
ہاتھ سے اپنے پکڑ کر وہ سنہری جالی
عرض کرنا میری جانب سے بصد شوقِ دلی
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
عمر ساری تو کٹی لہو ولعب میں آقاﷺ
زندگی کا کوئی لمحہ نہیں اچھا گزرا
سارے اعمال سیہ جرم سے دفتر ہے بھرا
آرزو ہے کے گناہوں کا ہو یوں کفارا
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
عرض کرنا کہ کہاں مجھ سا کمینہ گندہ
اور وہ شہر کہاں جس میں ہوں محبوب خداﷺ
ہاں سنا ہے کہ نبھاتے ہیں بروں کو مولا
اس لئے آپ کے دروازے پہ دیتا ہے سدا
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
آرزو دل کی ہے جب بند ہو حرکت دل کی
آنکھ پتھرائے مجھے آئے اخیری ہچکی
روح جانے لگے جب چھوڑ کے جسمِ خاکی
جسم طیبہ میں ہو اور جان چلے سوئے نبیﷺ
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
نبیﷺ اس کے سوا اور میں کیا عرض کروں
آپ کا ہو کے جیوں آپ کا ہو کر ہی مروں
آپ کے در سے پلا آپ کے در پر ہی مٹوں
جان تم سے ملی تم پر ہی نچھاور کردوں
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
گو میسّر نہیں سالکؔ کو حضور بدنی!
روح حاضر ہے مگر مثل اویس قرنی
جسم ہندی ہے مرا جان ہے میری مدنی
یا خدا دُور کسی طرح ہو بُعد مدنی
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
شاعر حکیم الامت حضرت احمد یار خاں نعیمی
جانا اس گنبدِ خضرا میں کہ ہیں جس میں نبیﷺ
ہاتھ سے اپنے پکڑ کر وہ سنہری جالی
عرض کرنا میری جانب سے بصد شوقِ دلی
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
عمر ساری تو کٹی لہو ولعب میں آقاﷺ
زندگی کا کوئی لمحہ نہیں اچھا گزرا
سارے اعمال سیہ جرم سے دفتر ہے بھرا
آرزو ہے کے گناہوں کا ہو یوں کفارا
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
عرض کرنا کہ کہاں مجھ سا کمینہ گندہ
اور وہ شہر کہاں جس میں ہوں محبوب خداﷺ
ہاں سنا ہے کہ نبھاتے ہیں بروں کو مولا
اس لئے آپ کے دروازے پہ دیتا ہے سدا
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
آرزو دل کی ہے جب بند ہو حرکت دل کی
آنکھ پتھرائے مجھے آئے اخیری ہچکی
روح جانے لگے جب چھوڑ کے جسمِ خاکی
جسم طیبہ میں ہو اور جان چلے سوئے نبیﷺ
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
نبیﷺ اس کے سوا اور میں کیا عرض کروں
آپ کا ہو کے جیوں آپ کا ہو کر ہی مروں
آپ کے در سے پلا آپ کے در پر ہی مٹوں
جان تم سے ملی تم پر ہی نچھاور کردوں
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
گو میسّر نہیں سالکؔ کو حضور بدنی!
روح حاضر ہے مگر مثل اویس قرنی
جسم ہندی ہے مرا جان ہے میری مدنی
یا خدا دُور کسی طرح ہو بُعد مدنی
ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ
اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ
شاعر حکیم الامت حضرت احمد یار خاں نعیمی