تلمیذ صاحب
آپ کی سہولت کے لئے کچھ اضافہ کرنا چاہوں گی۔ دراصل اس (کاپی رائٹ) بابت یہاں اراکینِ محفل میں اختلافِ رائے موجود ہے۔ زکریا بھائی اور چند دوسرے اراکین ایک سے زائد مرتبہ یہ سوال اٹھا چکے ہیں کہ کاپی رائٹ کے بغیر یہاں کتب نہ رکھی جائیں۔ میں خود بھی اسی خیال کی حامی ہوں ۔ اور اس وقت میری توجہ بالخصوص اسی زاویے پر مرکوذ ہے تاکہ ہماری یہ مشترکہ کوشش ضائع نہ ہوسکے۔ گذشتہ چند ماہ سے کاپی رائٹ کے حصول (تحریری اجازت نامہ) کے لئے جاری چند کوششوں میں کامیابی ہوئی ہے اور تحریری طور پر دو کتب اور متعدد آرٹیکلز کو پیش کرنے کی اجازت میں ذاتی طور پر حاصل کر چکی ہوں۔
اسی طرح اعجاز صاحب بھی اپنے حوالے سے اس ضمن میں ذکر کرچکے ہیں۔
جو متعدد کتب جو یہاں شروع کی گئی ہیں ان کے بارے میں یہ حکمت عملی رکھی گئی تھی کہ کاپی رائٹ موجود ہونے کی صورت میں ان کو مکمل حالت میں یہاں پیش نہیں کیا جائے گا اور کچھ کام آف لائن رکھا جائے گا تاوقتیکہ کاپی رائٹ کے دائرے سے وہ تصنیف باہر آجائے یا پھر اسے مکمل حالت میں پیش کرنے کی تحریری اجازت حاصل کرلی جائے۔
کاپی رائٹ کو بہرحال نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی کرنا چاہئے۔ اب تک میں نے کافی افراد سے اس بارے میں گفتگو کی ہے اور ہر بار ایک نئی رائے سامنے آتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یونیورسٹی میں میری ایک استاد جو خود بھی صاحبِ تصنیف ہیں سے ایک گھنٹے سے زائد اس مسئلے پر گفتگو ہوتی رہی کہ کلاسیکل ادب کاپی رائٹ سے آزاد ہے یا نہیں اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قائل نہیں کر سکے