دیکھیو!!!! غالبؔ سے گر الجھا کوئی

سعدی غالب

محفلین
ایک شعر کا ترجمہ ہے، شعر کس کا ہے صحیح طرح یاد نہیں

لیلیٰ کا ناقہ صحرا سے گزرا، مجنوں اور بو علی سینا اس کے پیچھے دوڑے
مجنوں نے بڑھ کر محمل کو پکڑ لیا اور بو علی سینا گرد میں گم ہو کر رہ گیا

میں ایک لطیفے کے طور پر کیا لکھا سب بو علی سینا ولی ہونے نہ ہونے کی بحث میں گم ہو گئے
فرخ بھائی صاحب شاید علامہ اقبال کو بھی غلو کا غلبہ ہوا تھا جو انہوں نے جا وید نامہ میں ارواح مقدسہ سے ملاقات کی حضرت حسین بن منصور حلاج ٌ مرزا غالبؔ اور قراۃ العین طاہرہ
علامہ اقبال پتا نہیں کیوں غالبؔ کو "پاکیزہ روح" لکھ دیا

اور مجھ سے پہلے ایک اور پروفیسر صاحب نے رومیؒ ، کبیر، خسرو ، غالبؔ کے رویائے زیست پر بحث کرتے ہوئے ان کا مقام ایک بتایا

بقول اقبال:۔
گفتگوئے اہل دل بے حاصل است
نکتہ را بر لب رسیدن مشکل است

پھر بھی شیخ سعدیؒ کے دو اشعار پیش ہیں "شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات"

ہر بیشہ گماں مبر کہ خالی است
شاید کہ پلنگ خفتہ باشد

گر نہ بیند بروز شپرہ چشم
چشمہ آفتاب را چہ گناہ
 

سعدی غالب

محفلین
اب آتے ہیں آپ کے نکتۂ نظر کی جانب۔ آپ نے جو تین اقتباسات (بلا حوالۂ کتب و صفحہ) نقل کیے ہیں یعنی خواجہ الطاف حسین حالیؔ، خواجہ حسن نظامی اور مولانا آزاد کے اور اگر ان بلا حوالہ اقتباسات کو من و عن ان علمائے ادب کے الفاظ تسلیم کر لیا جائے تب بھی ان میں سے دو اقتباسات (حالی اور آزاد) سے تو واضح طور پر یہی ثابت ہوتا ہے کہ غالب کو جوا کھیلنے کی عادت تھی:
حالی: "غالبؔ کو چوسر اور شطرنج کھیلنے کا بہت شوق تھااور جب کھیلتے تھے تو برائے نام کچھ بازی بد کر کھیلتے تھے۔"
آزاد: "خواجہ حالی مرحوم نے غالبؔ کی گرفتاری کی نسبت جو کچھ لکھا ہے وہ حقیقت کے قطعاً خلاف ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ پوراقمار بازی کا معاملہ تھا، مرزا نے اپنے مکان کو جوا بازی کا اڈا بنا رکھا تھا۔"
دونوں اقتباسات میں فرق صرف اتنا ہے کہ اول الذکر کے بقول غالب چوسر اور شطرنج پر جوا کھیلنے کے عادی تھے لیکن جوئے میں کم پیسوں کی بازی لگاتے تھے اور جب کہ آخر الذکر کے بقول غالب بہت زیادہ جوئے کی لت کا شکار تھے۔
جب کہ تیسرے اقتباس یعنی خواجہ حسن نظامی کے مضمون سے بھی کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ غالب جوا بالکل نہیں کھیلتے تھے بلکہ انھوں نے لکھا کہ
"مرزا اسد اللہ خان بہادر کو دشمنوں کی غلط اطلاعات کے باعث قمار بازی کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔"
اس سطر سے تو یہ بھی ظاہر نہیں ہوتا کہ ان غلط اطلاعات کی نوعیت کیا تھی۔ کیا یہ غلط اطلاع تھی کہ غالب "اس وقت" جوا نہیں بلکہ محض چوسر یا شطرنج کھیل رہے تھے یا غلط اطلاع یہ تھی کہ غالب نے اپنے گھر کو قمار بازی کا اڈا بنا رکھا۔ الخ
باقی آپ نے جتنا کچھ بھی لکھا وہ آپ کا اپنا ذاتی خیال ہے جس کا آپ کو پورا پورا حق حاصل ہے کہ جو چاہیں جیسے چاہیں سوچیں۔
رہی بات غالب کی طرفداری کی تو اس محفل میں حضور کے مداحین میں وارث صاحب اور فرخ صاحب کے بعد ایک نام اس خاکسار کا بھی آتا ہے لیکن حالی، آزاد اور نظامی تینوں ہی میرے لیے عالی مرتبت ہیں اور میرا مقام محض یہ ہے کہ ان کی تحاریر کو پڑھ کر کچھ سیکھ سکوں۔
اور ہاں گلزار کے غالب پر ڈرامے یا تحقیق کا ذکر میں نے یوں نہیں کیا کہ گلزار نا تو کوئی محقق ہے نا ادیب۔ ہاں گانے شانے وہ اچھے گھڑ لیتا ہے۔ اسی لیے میں نے اس کے متعلق جو کچھ آپ نے لکھا اسے پڑھ کر وقت برباد بھی نہیں کیا۔
ہر چہ بادا باد
وارث بھائی صاحب ہوں یا فرخ بھائی صاحب، یا پھرآپ
مجھے تو کسی کی طرفداری میں شبہ نہیں ہے، لیکن بقول غالبؔ
ہم بھی دشمن تو نہیں ہیں اپنے
غیر کو تجھ سے محبت ہی سہی:)
کچھ تو دے اے فلک نا انصاف
آہ و فریاد کی رخصت ہی سہی;)

شاید آپ آپ غالب پور میں کسی اور کی آمد پر بین لگا چکے ہیں
لیکن عرض یہ ہےکہ

میرے ہونے میں ہے کیا رسوائی:cry2::cry2::cry2:
 

سعدی غالب

محفلین
بحث کہاں سے کہاں چلی جا رہی ہے۔ میں اس میں دخل اندازی اس لئے نہیں کرتا کہ ہر شخص کو اپنے خیالات رکھنے کا حق ہے۔ لیکن جب بات غلو تک پہنچ جاتی ہے تو کوئی خاموش نہیں رہتا۔
گلزار کا سیریل تو میں نے دیکھا نہیں ذکر سنا ہے۔ حالانکہ میں ہندوستانی ہی ہوں لیکن ٹی وی سے دور۔ اس لئے ان کی رائے نہیں معلوم۔ یہ ضرور جانتا ہوں کہ یہ کوئی سند نہیں ہے۔ رہی بات غالب کی، تو اس میں تو کوئی کافر ہی شک کر سکتا ہے کہ غالب جوا نہیں کھیلتے تھے یا شراب نہیں پیتے تھے۔ جنہوں نے بھی الفاظ ایسے استعمال کئے ہیں جن سے ایسا کچھ ظاہر ہوتا ہے، وہ محض کذب و افتراء ہے، چاہے وہ کتنے ہی عظیم ادیب، ولی، فلسفی کیوں نہ ہوں۔
جو چاہیے نہیں وہ مری قدر ومنزلت
میں یوسف بہ قیمت اول خریدہ ہوں

اہل ورع کے حلقے میں ہر چند ہوں ذلیل
پر عاصیوں کے زمرے میں، میں بر گزیدہ ہوں
 

سعدی غالب

محفلین
ذرا سی بات تھی جس کو اندیشہ عجم نے فسانہ بنا دیا
فیضی کا یک شعر پیش ہے
مشاجرات فرائض کہ کس مخواناوش
زمن مجوئے کہ ایں علم مردہ شویان است
غلو کی بات تو دین کے ٹھیکیداروں نے کی
میں نے تو فقط اتنا کہا تھا کہ

کہا ہے کس نے ؟کہ غالبؔ برا نہیں ، لیکن
سوائے اس کے کہ آشفتہ سر ہے کیا کہیے

اگر آپ غالب دکنی کے اس شعر
بٹھا کر پہلو میں یار کو رات بھر غالبؔ
کو مرزا نوشہ کا سمجھ کر ان کے مقام و مرتبے میں شک کرتے ہیں تو آپ بھی سچے ہیں اپنی جگہ
اگر آپ بھی غالبؔ دکنی کے کارناموں اور گھٹیا قسم کے من گھڑت لطیفوں کو مرزا غالبؔ کا سمجھتے ہیں تو پھر آپ سچ کہتے ہیں غالبؔ سقر، مقر، حاویہ ، زاویہ ہے، اور اسے سب سے پہلے دوزخ میں ڈالا جائے گا
اگر آپ "غالبؔ کے رومان" اور " جانِ غالبؔ" نامی کتابوں سے غالبؔ کا خاکہ بناتے ہیں تو یقیناًآپ حق پر ہیں، پھر میرا بھی یہی کہنا ہے کہ "غالبؔ کیا مرا، برا ملحد و کافر مرا"
نیز "دیکھیو غالبؔ سے گر الجھا کوئی٭ ہے ولی پوشیدہ اور کافر کھلا" غالبؔ کا شعر ہے میں نے تو بس نقل کیا تھا
 
ویسے تو میں بھی غالب کا طرفدار اور پرستار رہا ہوں اور مگر یہ دھاگہ پڑھ کر سوچ رہا ہوں کہ "حلقہ میر" میں شامل ہو جاؤں۔ :)

کہ میر تقی میر کے بارے میں تو آنجناب غالب خود فرما گئے ہیں

ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا

اور تمام بزرگان ادب جن کا ذکر اس دھاگے میں ہوا میرا کا دم بھر کر ہی پرلوک سدھارے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
ہر چہ بادا باد
وارث بھائی صاحب ہوں یا فرخ بھائی صاحب، یا پھرآپ
مجھے تو کسی کی طرفداری میں شبہ نہیں ہے، لیکن بقول غالبؔ
ہم بھی دشمن تو نہیں ہیں اپنے
غیر کو تجھ سے محبت ہی سہی:)
کچھ تو دے اے فلک نا انصاف
آہ و فریاد کی رخصت ہی سہی;)

شاید آپ آپ غالب پور میں کسی اور کی آمد پر بین لگا چکے ہیں
لیکن عرض یہ ہےکہ

میرے ہونے میں ہے کیا رسوائی:cry2::cry2::cry2:
محترمہ، یقین مانیے ہم پر تو یہ عقدہ ہی نہیں کھل رہا کہ ہم کس نکتے پر گفتگو کر رہے ہیں۔ عرض کرتے چلیں کہ ہمارا مراسلہ محض آپ ہی کے پیش کردہ تین اقتباسات کو نظر میں رکھتے ہوئے غالب کی قمار بازی اور شراب نوشی پر بات تک محدود تھا۔ علاوہ ازیں نہ تو ہم کسی غالب پور کے باسی ہیں اور نہ ہی اس کی شہریت سے کسی کو بے دخل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
اگر آپ غالب دکنی کے اس شعر

بٹھا کر پہلو میں یار کو رات بھر غالبؔ

کو مرزا نوشہ کا سمجھ کر ان کے مقام و مرتبے میں شک کرتے ہیں تو آپ بھی سچے ہیں اپنی جگہ
اگر آپ بھی غالبؔ دکنی کے کارناموں اور گھٹیا قسم کے من گھڑت لطیفوں کو مرزا غالبؔ کا سمجھتے ہیں تو پھر آپ سچ کہتے ہیں غالبؔ سقر، مقر، حاویہ ، زاویہ ہے، اور اسے سب سے پہلے دوزخ میں ڈالا جائے گا
:)
ہزار کام مزے کے ہیں داغ الفت میں
جو لوگ کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں
داغ دہلوی
(محقق، شمس الحق ، کتاب ضرب المثال اشعار)

عرض کرتے چلیں کہ نہ تو ہم نے یہ کتاب لکھی اور نہ پڑھی لہٰذا دروغ بر گردنِ محمود مغل و شمس الحق :)
 

فاتح

لائبریرین
ویسے تو میں بھی غالب کا طرفدار اور پرستار رہا ہوں اور مگر یہ دھاگہ پڑھ کر سوچ رہا ہوں کہ "حلقہ میر" میں شامل ہو جاؤں۔ :)

کہ میر تقی میر کے بارے میں تو آنجناب غالب خود فرما گئے ہیں

ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا

اور تمام بزرگان ادب جن کا ذکر اس دھاگے میں ہوا میرا کا دم بھر کر ہی پرلوک سدھارے ہیں۔
بصد شوق میر کے حلقے میں شامل ہو جاؤ لیکن یاد رہے کہ تمھارے گھر بیٹھ کر اور تمھاری جانب سے ہی تحفتاً عطا کردہ کلیات میر پر اس خاکسار نے ایک "تحقیق" فرمائی تھی۔۔۔ گویا تم "اُس" حلقے میں شامل ہونا چاہتے ہو؟ یوں بھی اب تو تم امریکا میں ہو جہاں اس حلقے کو قانونی تحفظ بھی حاصل ہے۔ :dancing:
اس قدر عزت افزائی کے بعد امید ہے جلد رجوع کرو گے۔ :D
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک بات کو مد نظر رکھنا بہت ضروری ہے اور یہ کہ غالب کی عظمت اس وجہ سے نہیں ہے کہ وہ بڑے متقی، نیک، صالح، پرہیزگار، تہجد گزار، صوم و صلوة کے پابند عابد زاہد قسم کے آدمی تھے (ایسے تو لاکھوں کروڑوں ہونگے) بلکہ انکی عظمت اس وجہ سے ہے کہ وہ ایک عظیم شاعر تھے (اور ایسا ایک بھی نہیں)۔ جب اس بات پر اتفاق ہو جائے تو پھر یہ باتیں غیر متعلق اور لا یعنی سی ہو جاتی ہیں کہ وہ مے نوش تھے، شیعہ تھے، عشق باز تھے یا قمار باز تھے، ان تمام باتوں سے انکی شاعرانہ عظمت پر کچھ فرق نہیں پڑتا، ہاں ان تمام باتوں کا اثر اگر کچھ پڑنا بھی تھا تو وہ انکی شاعری پر پڑا۔

غالب نے جس طرح کی دردناک اور کسمپرسی میں زندگی گزاری وہ سب کے سامنے ہے، بچپن میں یتیم ہو جانا، سات بچوں کا فوت ہو جانا، حد تو یہ کہ عارف کو متبنیٰ بنایا تو بھری جوانی میں وہ بھی انتقال کر گئے، معاش کے سلسلوں کا بند ہوجانا، مقروض ہونا، کرائے کے گھروں میں رہنا، پنشن کے لیے مارے مارے پھرنا اور سرکاری دفتروں کے چکر کاٹنا، قید و بند اور جیل کاٹنا، لوگوں کا ان کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف نہ کرنا، خاقانیِ ہند استاذِ شاہ سے چشمک اور چپقلش، لوگوں کی مخالفت بلکہ خطوط میں رقیق گالیاں دینا، مخبوط الحواس بھائی کی دیکھ بھال کرنا اور غدر کے دنوں میں جب ہر طرف کرفیو تھا تو اسکا فوت ہو جانا اور غالب کا بہ مشکل اور بہزار دقت اسکی تدفین کرنا اور مخلتف عوارض کا شکار ہونا۔

کیا ان تمام باتوں کا غالب کی شاعری پر اثر نہ پڑا ہوگا؟ اور بس یہی بات قتیلانِ غالب کے لیے اہم ہے نہ کہ غیر ضروری باتیں جن کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

رہی یہ بات کہ غالب اپنے تمام کبائر اور عیوب کے باوجود عظیم کیوں سمجھے جاتے ہیں تو اس کے لیے جوش کی یادوں کی برات سے ایک واقعہ یاد آتا ہے کہ جوش نے ایک بار ایک مجلس میں منبر پر بیٹھ کر اپنا ایک مرثیہ یا کلام پڑھا تو ًصالحینً نے شور مچا دیا کہ ایک علانیہ شرابی کو منبر پر بٹھا دیا، وہ سب اپنی شکایت لیکر لکھنؤ کے مجتہدِ اعظم کے پاس گئے، انہوں نے جوش کو بلوایا اور ان لوگوں کے سامنے اپنے مصلے سے اٹھ کر جوش کو کہا کہ میرے مصلے پر بیٹھ کر وہی کلام پڑھیے۔

اور یہی ان لوگوں کی عظمت ہے، یہ لوگ اپنی تمام تر بشری کمزوریوں کے ساتھ، اقلیمِ سخن کے شاہزادے ہیں، بادشاہ ہیں، شہنشاہ ہیں بلکہ خدا ہیں۔ جس کو اس میں شک ہے وہ آئے اور بات کرے۔

اب رہی بات غالب ڈرامہ کی تو، یہ ایک انتہائی خوبصورت ڈرامہ ہے، میں نے یہ اس وقت بھی دیکھا تھا جب دُور درشن پر چلتا تھا اور حظ اٹھایا تھا اور اب بھی جب کبھی یو ٹیوب پر دیکھتا ہوں تو لطف اندوز ہوتا ہوں اور اسکے سحر میں گم ہو جاتا ہوں لیکن واضح رہے کہ یہ فقط ایک ڈرامہ ہی ہے اسکی کوئی تاریخی حیثیت نہیں ہے۔ یادگارِ غالب اور ذکرِ غالب پڑھنے والوں کیلیے یہ ڈرامہ نہ تو کوئی حجت ہے اور نہ ہی کوئی دلیل اور نہ سند، لہذا اس پر بحث کرنا عبث ہے۔
 
بصد شوق میر کے حلقے میں شامل ہو جاؤ لیکن یاد رہے کہ تمھارے گھر بیٹھ کر اور تمھاری جانب سے ہی تحفتاً عطا کردہ کلیات میر پر اس خاکسار نے ایک "تحقیق" فرمائی تھی۔۔۔ گویا تم "اُس" حلقے میں شامل ہونا چاہتے ہو؟ یوں بھی اب تو تم امریکا میں ہو جہاں اس حلقے کو قانونی تحفظ بھی حاصل ہے۔ :dancing:
اس قدر عزت افزائی کے بعد امید ہے جلد رجوع کرو گے۔ :D

" نجی تحقیق " کو عوامی فورم پر زیر بحث لانا "خاکساروں" کا کام نہیں ہوتا :p

میں اس تحقیق میں شامل نہیں ہونا چاہتا ویسے تو اس وقت شامل ہوا تھا مگر وہ تحقیق گمان بد پر مشتمل تھی اور میرا خیال ہے میں بھی سعدی غالب جیسا ہی رویہ اپنا لوں تو بہتر ہے۔ میر پر شراب کا الزام تو گوارا کیا جا سکتا ہے مگر دوسری تحقیقات کا در وا نہیں کیا جا سکتا۔ ;)

ویسے تمہاری اس مراسلے کے بعد میں "سخت تذبذب" کا شکار ہوں کیونکہ قمار بازی اور شراب نوشی کے مقابلے میں تمہارا "تحقیقی الزام" انتہائی حوصلہ شکن بر وزن توبہ شکن ہے :)
 

فاتح

لائبریرین
" نجی تحقیق " کو عوامی فورم پر زیر بحث لانا "خاکساروں" کا کام نہیں ہوتا :p

میں اس تحقیق میں شامل نہیں ہونا چاہتا ویسے تو اس وقت شامل ہوا تھا مگر وہ تحقیق گمان بد پر مشتمل تھی اور میرا خیال ہے میں بھی سعدی غالب جیسا ہی رویہ اپنا لوں تو بہتر ہے۔ میر پر شراب کا الزام تو گوارا کیا جا سکتا ہے مگر دوسری تحقیقات کا در وا نہیں کیا جا سکتا۔ ;)

ویسے تمہاری اس مراسلے کے بعد میں "سخت تذبذب" کا شکار ہوں کیونکہ قمار بازی اور شراب نوشی کے مقابلے میں تمہارا "تحقیقی الزام" انتہائی حوصلہ شکن بر وزن توبہ شکن ہے :)
تحقیق (حتیٰ کہ تحقیقات بھی) نجی ہی ہوا کرتی ہے حضور بھلا عوام کالانعام تحقیق جیسی کٹھن منازل کہاں طے کرتے ہیں۔ :)
رہی بات رویہ اپنانے کی تو فکر مت کرو۔۔۔ تم جو بھی رویہ اپنا لو اب ہم سے یوں سستے میں تمھاری جان نہیں چھوٹنے والی۔ ہم برے وقت کی طرح اتنی جلدی نہیں جاتے۔ :LOL:
 
تحقیق (حتیٰ کہ تحقیقات بھی) نجی ہی ہوا کرتی ہے حضور بھلا عوام کالانعام تحقیق جیسی کٹھن منازل کہاں طے کرتے ہیں۔ :)
رہی بات رویہ اپنانے کی تو فکر مت کرو۔۔۔ تم جو بھی رویہ اپنا لو اب ہم سے یوں سستے میں تمھاری جان نہیں چھوٹنے والی۔ ہم برے وقت کی طرح اتنی جلدی نہیں جاتے۔ :LOL:

ارے نہیں عوام بھی بہت سی "عوامی" تحقیقات کرتی رہتی ہے البتہ اسے شائع کرنے کی بجائے اسی دن "گپ" کے زمرے میں عوام ہی کو سنا دیتی ہے (ویسے اکثر تحقیق قابل اشاعت ہوتی بھی نہیں)۔

میں کونسا رویہ اپنا رہا ہوں بھلا میں تو اس دھاگے کو پڑھ کر غالب کے کردار سے مایوس ہو کر "میر" کا پرستار بننا چاہ رہا تھا کہ تم نے میر پر مشترکہ "تحقیق" یاد کروا کر مجھے "اساتذہ" کے بلند کردار سے پھر روشناس کروا دیا۔

ابھی کوئی جدید دور اور نیک چلن کا شاعر ڈھونڈنا پڑے گا۔ :sneaky:
 

سعدی غالب

محفلین
ایک بات کو مد نظر رکھنا بہت ضروری ہے اور یہ کہ غالب کی عظمت اس وجہ سے نہیں ہے کہ وہ بڑے متقی، نیک، صالح، پرہیزگار، تہجد گزار، صوم و صلوة کے پابند عابد زاہد قسم کے آدمی تھے (ایسے تو لاکھوں کروڑوں ہونگے) بلکہ انکی عظمت اس وجہ سے ہے کہ وہ ایک عظیم شاعر تھے (اور ایسا ایک بھی نہیں)۔ جب اس بات پر اتفاق ہو جائے تو پھر یہ باتیں غیر متعلق اور لا یعنی سی ہو جاتی ہیں کہ وہ مے نوش تھے، شیعہ تھے، عشق باز تھے یا قمار باز تھے، ان تمام باتوں سے انکی شاعرانہ عظمت پر کچھ فرق نہیں پڑتا، ہاں ان تمام باتوں کا اثر اگر کچھ پڑنا بھی تھا تو وہ انکی شاعری پر پڑا۔

غالب نے جس طرح کی دردناک اور کسمپرسی میں زندگی گزاری وہ سب کے سامنے ہے، بچپن میں یتیم ہو جانا، سات بچوں کا فوت ہو جانا، حد تو یہ کہ عارف کو متبنیٰ بنایا تو بھری جوانی میں وہ بھی انتقال کر گئے، معاش کے سلسلوں کا بند ہوجانا، مقروض ہونا، کرائے کے گھروں میں رہنا، پنشن کے لیے مارے مارے پھرنا اور سرکاری دفتروں کے چکر کاٹنا، قید و بند اور جیل کاٹنا، لوگوں کا ان کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف نہ کرنا، خاقانیِ ہند استاذِ شاہ سے چشمک اور چپقلش، لوگوں کی مخالفت بلکہ خطوط میں رقیق گالیاں دینا، مخبوط الحواس بھائی کی دیکھ بھال کرنا اور غدر کے دنوں میں جب ہر طرف کرفیو تھا تو اسکا فوت ہو جانا اور غالب کا بہ مشکل اور بہزار دقت اسکی تدفین کرنا اور مخلتف عوارض کا شکار ہونا۔

کیا ان تمام باتوں کا غالب کی شاعری پر اثر نہ پڑا ہوگا؟ اور بس یہی بات قتیلانِ غالب کے لیے اہم ہے نہ کہ غیر ضروری باتیں جن کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

رہی یہ بات کہ غالب اپنے تمام کبائر اور عیوب کے باوجود عظیم کیوں سمجھے جاتے ہیں تو اس کے لیے جوش کی یادوں کی برات سے ایک واقعہ یاد آتا ہے کہ جوش نے ایک بار ایک مجلس میں منبر پر بیٹھ کر اپنا ایک مرثیہ یا کلام پڑھا تو ًصالحینً نے شور مچا دیا کہ ایک علانیہ شرابی کو منبر پر بٹھا دیا، وہ سب اپنی شکایت لیکر لکھنؤ کے مجتہدِ اعظم کے پاس گئے، انہوں نے جوش کو بلوایا اور ان لوگوں کے سامنے اپنے مصلے سے اٹھ کر جوش کو کہا کہ میرے مصلے پر بیٹھ کر وہی کلام پڑھیے۔

اور یہی ان لوگوں کی عظمت ہے، یہ لوگ اپنی تمام تر بشری کمزوریوں کے ساتھ، اقلیمِ سخن کے شاہزادے ہیں، بادشاہ ہیں، شہنشاہ ہیں بلکہ خدا ہیں۔ جس کو اس میں شک ہے وہ آئے اور بات کرے۔

اب رہی بات غالب ڈرامہ کی تو، یہ ایک انتہائی خوبصورت ڈرامہ ہے، میں نے یہ اس وقت بھی دیکھا تھا جب دُور درشن پر چلتا تھا اور حظ اٹھایا تھا اور اب بھی جب کبھی یو ٹیوب پر دیکھتا ہوں تو لطف اندوز ہوتا ہوں اور اسکے سحر میں گم ہو جاتا ہوں لیکن واضح رہے کہ یہ فقط ایک ڈرامہ ہی ہے اسکی کوئی تاریخی حیثیت نہیں ہے۔ یادگارِ غالب اور ذکرِ غالب پڑھنے والوں کیلیے یہ ڈرامہ نہ تو کوئی حجت ہے اور نہ ہی کوئی دلیل اور نہ سند، لہذا اس پر بحث کرنا عبث ہے۔
اسے کہتے ہیں بات کرنا
وارث بھائی زندہ باد
 

سعدی غالب

محفلین
محترمہ، یقین مانیے ہم پر تو یہ عقدہ ہی نہیں کھل رہا کہ ہم کس نکتے پر گفتگو کر رہے ہیں۔ عرض کرتے چلیں کہ ہمارا مراسلہ محض آپ ہی کے پیش کردہ تین اقتباسات کو نظر میں رکھتے ہوئے غالب کی قمار بازی اور شراب نوشی پر بات تک محدود تھا۔ علاوہ ازیں نہ تو ہم کسی غالب پور کے باسی ہیں اور نہ ہی اس کی شہریت سے کسی کو بے دخل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ :)
یعنی آپ دیکھا دیکھی ہی جذباتی ہو کر نعرے بازی میں شامل ہو گئے؟ :shocked:
اور مزید جذباتی ہو کر حلقہ غالبؔ سے استعفیٰ بھی دے رہے ہیں:shocked:
آپ کو حضرت ذوالنون مصریؒ اور ان کے ایک جذباتی مرید کا واقعہ سنانے کا دل چاہ رہا مگر پہلے ہی بات پٹری سے اتر چکی ہے سو چپ رہنا ہی بہتر ہے
ناصر کاظمی ہی سن لیں "تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے۔ شہر میں رات جاگتی ہے ابھی"
رہی بات میرؔ کی تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ میرؔاستاد الاساتذہ ہیں
"آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میر نہیں"
بات صرف میرؔ کی ہی نہیں، ہم تو ہر سخنور کے معتقد ہیں، چاہے وہ داغ ہی کیوں نہ ہوں
میں نے یہاں لوگوں کو غالبؔ کا مرید کرنے کی مہم نہیں چلائی تھی۔نہ ہی یہاں کوئی شریعت میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا۔ صرف یہی واضح کرنے کی کوشش کی بقول غالبؔ" لطافت بے کثافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی" اور وارث بھائی کے الفاظ پڑھ کر "میں نے یہ جانا ، گویا یہ بھی میرے دل میں ہے" میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ آپ سب مجھ سے سینئر ہیں لیکن "راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں"
جن کو سمجھ آنی تھی ان کے لیے وارث بھائی کا تبصرہ ہی کافی تھا، نہیں تو "خوئے بد را بہانہ بسیار"
 

سعدی غالب

محفلین
ارے نہیں عوام بھی بہت سی "عوامی" تحقیقات کرتی رہتی ہے البتہ اسے شائع کرنے کی بجائے اسی دن "گپ" کے زمرے میں عوام ہی کو سنا دیتی ہے (ویسے اکثر تحقیق قابل اشاعت ہوتی بھی نہیں)۔

میں کونسا رویہ اپنا رہا ہوں بھلا میں تو اس دھاگے کو پڑھ کر غالب کے کردار سے مایوس ہو کر "میر" کا پرستار بننا چاہ رہا تھا کہ تم نے میر پر مشترکہ "تحقیق" یاد کروا کر مجھے "اساتذہ" کے بلند کردار سے پھر روشناس کروا دیا۔

ابھی کوئی جدید دور اور نیک چلن کا شاعر ڈھونڈنا پڑے گا۔ :sneaky:
بشرطیکہ آپ خود کسی کو نیک چلن مان لیں ورنہ عوام نے اقبالؒ کو نہیں بخشا کبھی، :sneaky:
 

مغزل

محفلین
ماشا اللہ اچھا سلسلہ ہے سعدی بہن ۔ مجھے خاصا کچھ سیکھنے کوملا ہے ۔۔
محفلین کے مباحثہ جات برتمثیل نگاری اور حقیقت نگاری بھی خوب ۔۔۔
فاتح بھائی کا مجھ فاتر العقل پر بارِ دروغ دھرنا لطف دے گیا۔۔۔
سو رسید حاضر بندہ غائب است
 

فاتح

لائبریرین
ماشا اللہ اچھا سلسلہ ہے سعدی بہن ۔ مجھے خاصا کچھ سیکھنے کوملا ہے ۔۔
محفلین کے مباحثہ جات برتمثیل نگاری اور حقیقت نگاری بھی خوب ۔۔۔
فاتح بھائی کا مجھ فاتر العقل پر بارِ دروغ دھرنا لطف دے گیا۔۔۔
سو رسید حاضر بندہ غائب است
بھلا ہوا کہ "دروغ بر گردنِ راوی" کے محاورے کا مطلب یہ نہ ہوا کہ "راوی تو ہے ہی پرلے درجے کا جھوٹا"؟ :ROFLMAO: :ROFLMAO: :ROFLMAO:
رسید کے حاضرات اور جناب کے غائبات کے واقعات تو کہنہ روایات ہیں۔ :ROFLMAO:
 

فاتح

لائبریرین
یعنی آپ دیکھا دیکھی ہی جذباتی ہو کر نعرے بازی میں شامل ہو گئے؟ :shocked:
اور مزید جذباتی ہو کر حلقہ غالبؔ سے استعفیٰ بھی دے رہے ہیں:shocked:
آپ کو حضرت ذوالنون مصریؒ اور ان کے ایک جذباتی مرید کا واقعہ سنانے کا دل چاہ رہا مگر پہلے ہی بات پٹری سے اتر چکی ہے سو چپ رہنا ہی بہتر ہے
ناصر کاظمی ہی سن لیں "تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے۔ شہر میں رات جاگتی ہے ابھی"
یا وحشت! میری عقل آپ کی بے سر و پا منطق کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ یقیناً میری عقل کا قصور ہے۔
رہی بات میرؔ کی تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ میرؔاستاد الاساتذہ ہیں
"آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میر نہیں"
بات صرف میرؔ کی ہی نہیں، ہم تو ہر سخنور کے معتقد ہیں، چاہے وہ داغ ہی کیوں نہ ہوں
میر کا ذکر اور اس کے متعلق تمام گفتگو محض ظریفانہ ہے۔ میں محفل کے ڈیویلپر حضرات سے گزارش کرنا چاہوں گا کہ ایچ ٹی ایم ایل ٹیگز کی طرز پر ایک نیا ٹیگ بنایا جائے جس کا سٹرکچر کچھ یوں ہو:
<مزاح></مزاح>
اور تمام ارکان کو پابند کیا جائے کہ مزاح کے ٹیگز لگا کر مزاح کیا جائے تا کہ وہ احباب بھی با سہولت سمجھ سکیں کہ یہ مذاق میں کہا جا رہا ہے جو محض کانٹیکسٹ سے نہیں سمجھ سکتے۔ ;)
میں نے یہاں لوگوں کو غالبؔ کا مرید کرنے کی مہم نہیں چلائی تھی۔نہ ہی یہاں کوئی شریعت میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا۔ صرف یہی واضح کرنے کی کوشش کی بقول غالبؔ" لطافت بے کثافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی" اور وارث بھائی کے الفاظ پڑھ کر "میں نے یہ جانا ، گویا یہ بھی میرے دل میں ہے" میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ آپ سب مجھ سے سینئر ہیں لیکن "راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں"
جن کو سمجھ آنی تھی ان کے لیے وارث بھائی کا تبصرہ ہی کافی تھا، نہیں تو "خوئے بد را بہانہ بسیار"
چلیے کسی کا کہا تو آپ کی سمجھ میں آیا۔ اس مرتبہ یہ اعزاز وارث صاحب کو حاصل رہا۔
 

مغزل

محفلین
بھلا ہوا کہ "دروغ بر گردنِ راوی" کے محاورے کا مطلب یہ نہ ہوا کہ "راوی تو ہے ہی پرلے درجے کا جھوٹا"؟ :ROFLMAO: :ROFLMAO: :ROFLMAO:
ایں چہ شوریست کہ ۔۔۔۔ در گردنِ راوی ، خاموش:angel:
رسید کے حاضرات اور جناب کے غائبات کے واقعات تو کہنہ روایات ہیں۔ :ROFLMAO:
اور تہذیب کے استمرار کی علامت بھی ۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک شعر کا ترجمہ ہے، شعر کس کا ہے صحیح طرح یاد نہیں

لیلیٰ کا ناقہ صحرا سے گزرا، مجنوں اور بو علی سینا اس کے پیچھے دوڑے
مجنوں نے بڑھ کر محمل کو پکڑ لیا اور بو علی سینا گرد میں گم ہو کر رہ گیا

حکمت و شعر

بوعلی اندر غبارِ ناقہ گم
دستِ رومی پردۂ محمل گرفت
بوعلی سینا اونٹنی کے غبار میں گم ہوگیا اور رومی نے کجاوہ کا پردہ پکڑ لیا۔

ایں فرو تر رفت و تا گوہر رسید
آں بگردابے چو خس منزل گرفت
رومی سمندر میں گہرا اتر گیا اور گوہر تک پہچ گیا۔ سینا نے تنکے کی طرح بھنور میں ہی منزل اختیار کر رکھی۔

حق اگر سوزے ندارد حکمت است
شعر میگردد چو سوز از دل گرفت
حق میں اگر سوز نہیں ہے تو وہ حکمت، ہے فلسفہ ہے، لیکن جب وہ دل سے سوز حاصل کرتا ہے تو شعر بن جاتا ہے۔

اقبال - پیامِ مشرق
 
Top