وہاب اعجاز خان
محفلین
باچا خان
باچا خان
بابا! تم ناراض نہ ہونا
اپنا تو دستور یہی ہے
شہرِستم میں جس کے لبوں پر
صدق و صفا کا نام آیا ہے
ہم نے اُسے آزار دیا ہے
اک تم پر موقوف نہیں ہے
تم تاریخ اٹھا کر دیکھو
جس نے بھی شہرِ خواب سرا میں
ذہنوں کو بیدار کیا ہے
جس نے بھی کوفے کی گلیوں میں
حرمت کا پرچار کیا ہے
ہم نے ایسے اہل دل کو
نذرِ طوق و دار کیا ہے
دیدہ و دل کے اندھیاروں میں
دیئے جلانا جرم ہے بابا!
زرتشتوں کے ایوانوں میں
پھول کھلانا جرم ہے بابا!
تم کس دنیا کے باسی تھے
کذت و ریا کے عہد میں رہ کر
صدق و صفا کا دم بھرتے تھے
بغض و عداوت کی بستی میں
الفت کی باتیں کرتے تھے
تم پر جو کچھ گزری، لیکن
اہلِ نظر اب جان گئے ہیں
زندانوں میں پلنے والے
اہل وفا کے اٹھ جانے پر
خلقِ خدا روئے نہ روئے
زنداں کی کالی دیواریں
برسوں تک آہیں بھرتی ہیں
زنجیریں ماتم کرتی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باچا خان
بابا! تم ناراض نہ ہونا
اپنا تو دستور یہی ہے
شہرِستم میں جس کے لبوں پر
صدق و صفا کا نام آیا ہے
ہم نے اُسے آزار دیا ہے
اک تم پر موقوف نہیں ہے
تم تاریخ اٹھا کر دیکھو
جس نے بھی شہرِ خواب سرا میں
ذہنوں کو بیدار کیا ہے
جس نے بھی کوفے کی گلیوں میں
حرمت کا پرچار کیا ہے
ہم نے ایسے اہل دل کو
نذرِ طوق و دار کیا ہے
دیدہ و دل کے اندھیاروں میں
دیئے جلانا جرم ہے بابا!
زرتشتوں کے ایوانوں میں
پھول کھلانا جرم ہے بابا!
تم کس دنیا کے باسی تھے
کذت و ریا کے عہد میں رہ کر
صدق و صفا کا دم بھرتے تھے
بغض و عداوت کی بستی میں
الفت کی باتیں کرتے تھے
تم پر جو کچھ گزری، لیکن
اہلِ نظر اب جان گئے ہیں
زندانوں میں پلنے والے
اہل وفا کے اٹھ جانے پر
خلقِ خدا روئے نہ روئے
زنداں کی کالی دیواریں
برسوں تک آہیں بھرتی ہیں
زنجیریں ماتم کرتی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔