وہاب اعجاز خان
محفلین
غزل
غزل
تجھے باہوں میں بھرنا چاہتا ہوں
پھر اس کے بعد مرنا چاہتا ہوں
صدف پھر موتیوں سے بھر گئے ہیں
تہہِ دریا اترنا چاہتا ہوں
میں ہم آغوش ہو کر چاندنی سے
تجھے محسوس کرنا چاہتا ہوں
جہاں سے لوگ واپس آگئے ہیں
میںاُس حد سے گزرنا چاہتا ہوں
ذرا بھیگی ہوائیں بھیج دینا
کہ میں پھر سے نکھرنا چاہتاہوں
میں اپنی زیست کے خاکے میں جاناں
تمہارا رنگ بھرنا چاہتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تجھے باہوں میں بھرنا چاہتا ہوں
پھر اس کے بعد مرنا چاہتا ہوں
صدف پھر موتیوں سے بھر گئے ہیں
تہہِ دریا اترنا چاہتا ہوں
میں ہم آغوش ہو کر چاندنی سے
تجھے محسوس کرنا چاہتا ہوں
جہاں سے لوگ واپس آگئے ہیں
میںاُس حد سے گزرنا چاہتا ہوں
ذرا بھیگی ہوائیں بھیج دینا
کہ میں پھر سے نکھرنا چاہتاہوں
میں اپنی زیست کے خاکے میں جاناں
تمہارا رنگ بھرنا چاہتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔