یہاں تک آپ نے صحیح لکھا ، لیکن اٹھارویں شعر والی لائن:
نے، آپ کی اس بات کو غلط ہونے کا مفہوم دیا ہے، اس سے ایسا لگتا ہے کہ مطلع میں قوافی غلط ہیں
جبکہ خَنا اور مَنا درست ہیں
اور اسی کو ہی مدنظر رکھ کر بقیہ قوافی کی بستگی کی گئی ہے سوائے ایک شعرمیں (وہ بھی دانستہ) 'منع' استعمال میں لایا گیا ہے
جس کی وجہ غلط ہونے کے باوجود فراز صاحب نے، اپنی پسند ٹہرائی ہےاور اس پر حاشیہ برداری کی۔
اٹھارہ سے زاید بھی مثالیں آپ دیں گے، تب بھی ایسے صوتی مثالیں قافیے قبول عام نہیں ہیں اور نہ ہی ہونگے
ورنہ ہر کوئی
خاص قافیہ کے مقابل پاس یا گھاس کا قافیہ جائز جانے گا
اسے طرح، لحاظ ، راز، بیاض، شاذ بھی ایک ہی غزل میں صحیح قافیے گردانے جائیں گے
آپکی دوسری بات کہ :
"یہاں فراز نے منع کی نون کو متحرک کیا ہے اور اسے فعو کے وزن پر باندھا ہے جب کہ منع کا درست تلفظ ن کے سکون ساتھ فاع کے وزن پر ہے اور یہ وہ غلطی ہے جس پر فراز نے نوٹ لگایا ہے"
اسے وزن کی غلطی ظاہر کرتی ہے ، جبکہ نوٹ صرف اور صرف ع اور ا کے تضاد کی وجہ سے ہے
اگر" تصنُّع" قافیہ کے مقابل فراز صاحب "منع " قافیہ باندھتے تو آپ کی بالا بات صحیح ہوتی کہ یہ' ہم وزن' نہیں ۔
ظاہر ہے جو مجھے یا میرے علم میں ہے اسی پر ہی بات کرونگا ، یا پیش کروں گا،
نمبر ایک اور تین کے جواب میرے تفصیلی لکھے میں ہی ہے
دوم کے لئے یہ کہ :
ہر شعر کے آخر میں جس لفظ کو مکرّر لایا جاتا ہے، اسے ردیف کہتے ہیں
ہر غزل کے لئے ردیف ضروری یا لازمی نہیں ، لیکن غیر مردف (بغیر ردیف والی )
غزل کے قوافی آخر میں آئیں گے جس طرح قافیوں میں حرف روی کا ہونا لازم ہے
اسی طرح غیر مردف غزل میں ،قافیوں کے آخری حرف میں مماثلت بھی شرط ہے
زندگی،بندگی، شرمندگی، تابندگی
ڈر،در،بھر،شر، کر
مان، جان تان
۔۔۔ ۔
قافیہ ہم مطلع سے اس لئے پرکھتے ہیں کے اسکے دونوں مصرع میں قافیہ ہوتا ہے
اور محاسن اور عیوب قافیہ، اگر علم میں ہیں تو مطلع کو ان پر پرکھ کر دوسرے اشعار
کو دیکھا یا پرکھا جاتا ہے کہ آیا وہ بھی عیوب سے پاک ہیں کہ نہیں
یہ ضروری یا شرط نہیں، کہ شاعر غزل لکھنے کے لئے سب سے پہلے قافیہ لکھے
ہاں یہ شرط ضرور ہے کہ مطلع سرِ فہرستِ اشعار رکھے اور ان میں ایطاء (قافیہ شائیگاں ) نہ ہو
یعنی ایک ہی قافیہ کو دوبارہ لانا ۔
امید ہے اپنی بات واضح طریقے سے کہ پایا ہوں، ورنہ یوں کہ
بڑھاپے کا ایڈوانٹج مجھے بھی دے دیجئے گا
فاتح صاحب !
بہت خوش رہیں
طارق