قیصرانی
لائبریرین
دھوکہ سے عقل نہیں آتی، اگر انسان سیکھنا نہ چاہےاور اگر اسے یوں لیا جائے کہ جس نے زیادہ دھوکے کھائے وہ " ذہین " نہیں بلکہ" ڈھیٹ " ہوچکاہے ۔۔۔
دھوکہ سے عقل نہیں آتی، اگر انسان سیکھنا نہ چاہےاور اگر اسے یوں لیا جائے کہ جس نے زیادہ دھوکے کھائے وہ " ذہین " نہیں بلکہ" ڈھیٹ " ہوچکاہے ۔۔۔
ذہانت کے بارے میں دلچسپ معلومات جو میرے سوا کسی کے پاس نہیںذہانت کسے کہتے ہیں؟
اس اعتبار سے تو ہر فرد ذہین ہے اگر وہ فاتر العقل نہیں ہے۔ کیوں کہ ہر فرد میں کسی نہ کسی درجہ میں یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
بخار کے اثرات نظر آ رہے ہیں۔ذہانت کے بارے میں دلچسپ معلومات جو میرے سوا کسی کے پاس نہیں
ہر انسان کے ساتھ ایک پیدائشی جانور ہوتا ہے ۔ جسے ذہانت کہتے ہیں ۔جو کسی کو نظر نہیں آتا۔ ہم جیسے طاقتور تو اس کی لگامیں مضبوطی سے پکڑ کر رکھتے تاکہ وہ ہلے نہ اور کسی کو نظر نہ آئے۔ ہاں کچھ کمزور لوگوں سے وہ لگامیں پکڑی نہیں جاتی اور وہ جانور لوگوں کو نظر آجاتا ہے۔ اور پھر لوگ کہتے ہیں۔اس بندے کے پاس ذہانت ہے۔ بچ کے رہنا
اسی کو تو ذہانت کہتے ہیں۔ بھائیوں!
پوسٹ کرنے کے بعد مجھے بھی ایسا لگا۔۔۔بخار کے اثرات نظر آ رہے ہیں۔
کیا راز کی بات بتا دی بھائی. میں تو آج سے آپ کا معتقد ہو گیا : )ذہانت کے بارے میں دلچسپ معلومات جو میرے سوا کسی کے پاس نہیں
ہر انسان کے ساتھ ایک پیدائشی جانور ہوتا ہے ۔ جسے ذہانت کہتے ہیں ۔جو کسی کو نظر نہیں آتا۔ ہم جیسے طاقتور تو اس کی لگامیں مضبوطی سے پکڑ کر رکھتے تاکہ وہ ہلے نہ اور کسی کو نظر نہ آئے۔ ہاں کچھ کمزور لوگوں سے وہ لگامیں پکڑی نہیں جاتی اور وہ جانور لوگوں کو نظر آجاتا ہے۔ اور پھر لوگ کہتے ہیں۔اس بندے کے پاس ذہانت ہے۔ بچ کے رہنا
اسی کو تو ذہانت کہتے ہیں۔ بھائیوں!
کسی کو بتانا نہیں تاکہ یہ راز راز ہی رہے۔۔کیا راز کی بات بتا دی بھائی. میں تو آج سے آپ کا معتقد ہو گیا : )
ضرور! حکم کی تعمیل ہوگیکسی کو بتانا نہیں تاکہ یہ راز راز ہی رہے۔۔
اللہ آپ کو لمبی عزت اور برکت والی زندگی دے اس دوست کی دعا ہےضرور! حکم کی تعمیل ہوگی
شکریہ دوست! میری طرف سے یہ پیاری دعا آپ کے لیے بھیاللہ آپ کو لمبی عزت اور برکت والی زندگی دے اس دوست کی دعا ہے
تبصرہ شائع کرنے کے بعد مٹا دینا۔اس کا کیا مطلب ہے؟؟
سائنسدانوں سے کیا دشمنی ہے جو انہیں فطین کی لسٹ سے خارج کر دیا؟ اصل فطین تو یہی لوگ ہیں۔فطین: یہ ذہین سے اوپر کی قسم ہے۔ تخلیقی ذہن رکھنے والے، شاعر، ادیب، افسانہ نگار، مصور اور قلمکار سب اسی قبیل سے تعلق رکھتے ہیں۔
اکثر انسان ایک جیسا دماغ لیکر پیدا ہوتے ہیں۔ البتہ ذہانت یعنی آئی کیو لیول ہر انسان میں الگ الگ ہے۔کہا جاتا ہے انسان ایک جیسا ذہن لیے پیدا ہوتا ہے تو دوسری طرف ذہانت میں تفریق چہ جائیکہ ؟آپ کی تعریف کی مطابق شاعر ، افسانہ نگار تو استاد ہوئے ۔۔۔۔
جی جیسے میرے ہیں۔میرے خیال سے ذہین لوگوں کو دوسرے لوگ صحیح طرح سے سمجھنے میں غلطی کرتے ہیں۔ اس لیے ان کے احباب کم ہوتے ہیں۔
مشاہداتی قوت اگر یکساں ہو بھی تو اس مشاہدے کی ذہین تشریح سب کے بس کی بات نہیں۔ جیسے پرانے وقتوں میں بارش تو سب کو نظر آتی تھی لیکن تشریح یہ تھی کہ خدا کا انعام ہے۔ اسی طرح زلزلے بھی سبھی کو محسوس ہوتے تھے مگر تشریح خدا کے قہر کی کرتے تھے۔ مطلب ایک جیسا مشاہدہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اس مشاہدے کے نتائج ذہین انداز میں عام کئے جاتے ہیں۔وہ کون سے عوامل ہیں جن سے مشاہداتی قوت یکساں نہیں ہوتی ؟
انسانی دماغ محض ایک پروسیسنگ یونٹ ہے۔ یہ باہر کی انفارمیشن اندر پھینک کر اسے ایک کمپیوٹر چپ کی طرح پراسیس کرتا ہے۔ دماغ بیرونی مشاہدے کی کیسی تشریح کرتا ہے، ذہین اور کند ذہن میں فرق پیدا کر دیتا ہے۔میرا کہنا تھا کہ انسان کو دو آنکھیں ملیں ، دو کان ، ایک ناک ، ایک دماغ ۔۔۔ دماغ کا سائز کسی کا ایکسٹرا آرڈنری نہیں ہوتا۔۔ ایک دو انچ کا فرق آجاتا ہے اس لیے یہاں پر سب ایک جیسی قوت لیے پیدا ہوئے ہیں ۔۔۔
فیس بک کے دوست ، دوست کم اور حلقہ احباب زیادہ ہوتے ہیں۔یہ ایک عمومی بات تھی کہ اوسطاً ہر فیس بک یوزر کے شاید 160 دوست ہوتے ہیں۔ شاید بی بی سی کی اردو سائٹ پر پڑھا تھا
بیرونی دنیا کا ٹھیک سے مشاہدہ کیئے بغیر اندر کا وجدان بیدار نہیں ہوتا۔جو لوگ پیدائشی طور پر یا بچپن سے ہی اندھے، بہرے ہوتے ہیں وہ بھی جب تک بیرونی دنیا کا مختلف طرائق سے صحیح مشاہدہ نہ کر لیں، ذہین و فطین نہیں بن سکتے۔یورپ میں نشاط ثانیہ اور رومانیٹک دورانیے کا ادب سارا وجدانی تھا ، مصور جو اچھوتا خیال لایا وہ اس دنیا میں موجود نہیں تھا بلکہ وہ خیال اندر سے آیا ، اس کی تصویر اندر تھی مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ باہر کی دنیا کو نظر انداز کیا جائے کیونکہ علم کا منبع باہر بھی موجود ہے
مشاہداتی قوت اگر یکساں ہو بھی تو اس مشاہدے کی ذہین تشریح سب کے بس کی بات نہیں۔ جیسے پرانے وقتوں میں بارش تو سب کو نظر آتی تھی لیکن تشریح یہ تھی کہ خدا کا انعام ہے۔ اسی طرح زلزلے بھی سبھی کو محسوس ہوتے تھے مگر تشریح خدا کے قہر کی کرتے تھے۔ مطلب ایک جیسا مشاہدہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اس مشاہدے کے نتائج ذہین انداز میں عام کئے جاتے ہیں۔
بیرونی دنیا کا ٹھیک سے مشاہدہ کیئے بغیر اندر کا وجدان بیدار نہیں ہوتا۔جو لوگ پیدائشی طور پر یا بچپن سے ہی اندھے، بہرے ہوتے ہیں وہ بھی جب تک بیرونی دنیا کا مختلف طرائق سے صحیح مشاہدہ نہ کر لیں، ذہین و فطین نہیں بن سکتے۔
ہہہم ۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے ابھی دونوں فلموں کے ٹریلرز دیکھے ہیں، فرصت میں دیکھتا ہوں. The man who knew infinity میں slum dog millionaire کا لڑکا ہے، اچھی اداکاری کرتا ہے.
فطین میں آپ کا شمار بھی ہوتا ہوگا، مجھے لگتا ہے آپ خود سے ہم کلام ہو کر لکھتی ہیں
اس تعریف کے مطابق میں اینٹی سوشل بلکہ سلیکٹیولی سوشل ہونے کی وجہ سے خود کو ذہین کہہ سکتی ہوں لیکن دوسرے جو مجھے دوست بناتے ہیں اور ان کی تعداد زیادہ ہو تو ان کی دوست ہونے کے ناطے میں غبی ہوں گی؟ذہین افراد کم دوست کیوں بناتے ہیں؟
لاہور (نیوزڈیسک) کیا لوگوں سے ملنا جلنا آپ کے اندر خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے ؟ یا لوگوں سے ملنے کے بعد آپ خود کو غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں؟ ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلیکیا لوگوں سے ملنا جلنا آپ کے اندر خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے ؟ یا لوگوں سے ملنے کے بعد آپ خود کو غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں؟ ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی۔ایک امریکی یونیورسٹی میں اس بات پر تحقیق کی گئی کہ آیا لوگوں سے ملنا جلنا کسی شخص کی زندگی میں خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے یا ناخوشی۔ ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق سے مندرجہ ذیل نتائج سامنے آئے ۔وہ لوگ جو گنجان آباد شہروں میں رہتے ہیں ان میں خوشی کا احساس کم پایا جاتا ہے اس کی نسبت پرسکون اور خاموش علاقوں (یا دیہاتوں) میں رہنے والے افراد زیادہ خوش اور مطمئن ہوتے ہیں۔وہ لوگ جو ہم خیال افراد سے گفتگو کرتے ہیں وہ زیادہ خوش رہتے ہیں۔ جتنے زیادہ وہ ایک دوسرے سے قریب ہوتے جاتے ہیں اتنا ہی زیادہ ان کی خوشی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے ۔تیسرا نتیجہ یہ نکلا کہ ضروری نہیں کہ ذہین افراد ان اصولوں پر پورا اتریں۔تحقیق سے پتہ چلا کہ جو لوگ جتنے زیادہ ذہین ہوتے ہیں وہ لوگوں کی صحبت میں خود کو اتنا ہی غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ لوگ تنہائی میں رہنا پسند کرتے ہیں یا پھر ان کا حلقہ احباب نہایت محدود ہوتا ہے ۔ماہرین کے مطابق اگر انہیں مجبوراً لوگوں سے میل جول کرنا پڑے تو یہ ناخوش رہتے ہیں۔تحقیقی ماہرین نے اس کی وجہ یوں بیان کی کہ ذہین افراد دنیا کو اپنے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہر چیز کے بارے میں ان کا نظریہ اوسط ذہن رکھنے والے افراد سے مختلف ہوتا ہے ۔ وہ اپنی دنیا میں زیادہ خوش رہتے ہیں۔ لوگوں سے میل جول اور ان سے گفتگو کرنا ان میں بے چینی کا باعث بنتا ہے ۔تاہم ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ دوست بنانا اور ان سے گفتگو کرنا بعض مسائل کا حل ثابت ہوسکتا ہے ۔ جیسے ڈپریشن کے شکار افراد اگر ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے قریبی دوستوں سے گفتگو کریں اور اپنے احساسات کا اظہار کریں تو ان کی آدھی بیماری ختم ہوسکتی ہے ۔اسی طرح دوستوں سے گفتگو کرنا انسان کو جذباتی طور پر مستحکم کرتا ہے اور اس میں زندگی کے مسئلے مسائل سے نمٹنے کیلئے نئی قوت پیدا ہوتی ہے ۔
لنک
اچھا۔ اکیلے تنہائی میں گاسکتے ہیں کیا؟غلط بات، اِس عمر میں بچوں کے سامنے گانے نہیں گاتے