عاطف بٹ
محفلین
رات بھر انتظار کرتا رہا
یاد میں بار بار کرتا رہا
میرا آنگن رہا سدا تاریک
اس کا روشن دیار کرتا رہا
نفرتیں دفن کر کے سینے میں
میں ہمیشہ ہی پیار کرتا رہا
بےوفائی رہی شعار اس کا
میں فقط اعتبار کرتا رہا
چھپ کے دشمن کے بھیس میں وہ رذیل
دوستوں پر ہی وار کرتا رہا
میں بچاتا رہا ردائے عشق
وہ اسے تار تار کرتا رہا
مجھ کو رسوا زمانے میں عاطف
میرا اپنا ہی یار کرتا رہا