جیہ
لائبریرین
حق جواب محفوظ رکھتی ہوں کیوں کہ بقول آپ کے بات بڑھانا نہیں چاہتی۔میرا اس دھاگے میں دوبارہ آنے کا کوئی ارادہ تو نہیں تھا لیکن کچھ "دوستوں" کے مراسلے دیکھ کر سوچا کہ اپنی تھوڑی سی صفائی پیش کرتا جاؤں۔۔۔
میرا کمنٹ جس پر کچھ "نازک مزاجوں" کی رگِ حمیت پھڑک اٹھی ہے ، محض خوش طبعی میں کی جانے والی ایک بات تھی ، اس میں ذاتیات والی قطعاّ کوئی بات نہیں تھی۔۔اور جب میں نے دیکھا کہ مجھے اٹھکیلیاں سوجھی ہیں اور کچھ لوگ بیزار بیٹھے ہیں تو میں نے فوراّ معذرت بھی کرلی۔۔۔ لیکن بعد میں آنے والے انکے ذاتیات پر مبنی منٹس پڑھ کر افسوس ہی ہوا۔۔۔
ایک محترمہ نے فرمایا کہ :
اور دوسری محترمہ کچھ یوں گوہر افشاں ہوئیں:
میں نے انکے کمنٹ کے بعد دوبارہ معذرت کرلی، اور وضاحت بھی کردی لیکن اسکے جواب میں یہ ارشاد ہوا کہ :
میں نے حمیت کے اس شاندار مظاہرے کو دیکھنے پر پھر عرض کیا کہ میں نے اپنی صفائی پیش کردی ہے اور بات کو مزید بڑھانا نہیں چاہتا
حد چاہئیے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گناہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں
لیکن اسکے باوجود پٹھان خون کا جوش ختم نہیں ہوا اور محترمہ کے شوہرِ نامدار نے بھی آکر مقدور کے مطابق اپنے اندر کا کوئی پرانا غبار نکالا ا (معلوم نہیں کس بات پر ادھار کھائے بیٹھے تھے۔ لیکن اچھا کیا کہ اندر کا زہر باہر اگل دیا، ورنہ اندر ہی پکتے پکتے نجانے کیا رخ اختیار کرتا) چنانچہ موصوف نے بیگم صاحبہ کے کاندھے پر بندوق رکھ کر خوب چلائی۔۔
بہرحال غلطی ہوئی صاحب، مجھے نہیں پتہ تھا کہ لوگ پشتو کے حوالے سے اتنے زیادہ حساس ہیں کہ اس پر کسی بھی انسان کی اچھی خاصی مٹی پلید کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔۔۔
روحانی بابا ایک خوش مزاج پشتون ہیں۔۔۔ بارہا انہوں نے اپنی پشتو زبان کے بارے میں بڑی بے تکلفی اور خندہ پیشانی سے اس قسم کے کئی شگوفے چھوڑے ہیں جن کو سن کر انسان مسکرا اٹھتا ہے۔۔۔ ۔مشتاق احمد یوسفی کی کتب میں ایسے کئی جملے ہیں جنکا یقیناّ ایک سلیم المزاج آدمی لطف لیتا ہے، لیکن اگر کوئی تلخی سے بھرا بیٹھا ہو تو یوسفی صاحب کے شگفتہ جملوں میں سے بھی اپنی مرضی کا زہر کشید کرسکتا ہے۔۔۔ ۔
بہرحال غلطی ہوئی صاحب کے ہم سے پشتو جیسی عظیم الشان زبان ۔۔۔ جو یقیناّ اس بات کی مستحق تھی کہ اسے جنت کی سرکاری زبان قرار دے دیا جائے۔۔۔ کے حق مین گستاخی سرزد ہوگئی۔
ویسے اس مراسلے میں بھی آپ پشتو اور پشتون پر طنز فرما گئے ہیں