فیض رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد ۔ ۔ پشتو منظوم ترجمہ ازہمایون ہمدرد

جیہ

لائبریرین
میرا اس دھاگے میں دوبارہ آنے کا کوئی ارادہ تو نہیں تھا لیکن کچھ "دوستوں" کے مراسلے دیکھ کر سوچا کہ اپنی تھوڑی سی صفائی پیش کرتا جاؤں۔۔۔
میرا کمنٹ جس پر کچھ "نازک مزاجوں" کی رگِ حمیت پھڑک اٹھی ہے ، محض خوش طبعی میں کی جانے والی ایک بات تھی ، اس میں ذاتیات والی قطعاّ کوئی بات نہیں تھی۔۔اور جب میں نے دیکھا کہ مجھے اٹھکیلیاں سوجھی ہیں اور کچھ لوگ بیزار بیٹھے ہیں تو میں نے فوراّ معذرت بھی کرلی۔۔۔ لیکن بعد میں آنے والے انکے ذاتیات پر مبنی منٹس پڑھ کر افسوس ہی ہوا۔۔۔
ایک محترمہ نے فرمایا کہ :

اور دوسری محترمہ کچھ یوں گوہر افشاں ہوئیں:

میں نے انکے کمنٹ کے بعد دوبارہ معذرت کرلی، اور وضاحت بھی کردی لیکن اسکے جواب میں یہ ارشاد ہوا کہ :

میں نے حمیت کے اس شاندار مظاہرے کو دیکھنے پر پھر عرض کیا کہ میں نے اپنی صفائی پیش کردی ہے اور بات کو مزید بڑھانا نہیں چاہتا
حد چاہئیے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گناہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں
لیکن اسکے باوجود پٹھان خون کا جوش ختم نہیں ہوا اور محترمہ کے شوہرِ نامدار نے بھی آکر مقدور کے مطابق اپنے اندر کا کوئی پرانا غبار نکالا ا (معلوم نہیں کس بات پر ادھار کھائے بیٹھے تھے۔ لیکن اچھا کیا کہ اندر کا زہر باہر اگل دیا، ورنہ اندر ہی پکتے پکتے نجانے کیا رخ اختیار کرتا) چنانچہ موصوف نے بیگم صاحبہ کے کاندھے پر بندوق رکھ کر خوب چلائی۔۔

بہرحال غلطی ہوئی صاحب، مجھے نہیں پتہ تھا کہ لوگ پشتو کے حوالے سے اتنے زیادہ حساس ہیں کہ اس پر کسی بھی انسان کی اچھی خاصی مٹی پلید کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔۔۔
روحانی بابا ایک خوش مزاج پشتون ہیں۔۔۔ بارہا انہوں نے اپنی پشتو زبان کے بارے میں بڑی بے تکلفی اور خندہ پیشانی سے اس قسم کے کئی شگوفے چھوڑے ہیں جن کو سن کر انسان مسکرا اٹھتا ہے۔۔۔ ۔مشتاق احمد یوسفی کی کتب میں ایسے کئی جملے ہیں جنکا یقیناّ ایک سلیم المزاج آدمی لطف لیتا ہے، لیکن اگر کوئی تلخی سے بھرا بیٹھا ہو تو یوسفی صاحب کے شگفتہ جملوں میں سے بھی اپنی مرضی کا زہر کشید کرسکتا ہے۔۔۔ ۔
بہرحال غلطی ہوئی صاحب کے ہم سے پشتو جیسی عظیم الشان زبان ۔۔۔ جو یقیناّ اس بات کی مستحق تھی کہ اسے جنت کی سرکاری زبان قرار دے دیا جائے۔۔۔ کے حق مین گستاخی سرزد ہوگئی۔:(
حق جواب محفوظ رکھتی ہوں کیوں کہ بقول آپ کے بات بڑھانا نہیں چاہتی۔
ویسے اس مراسلے میں بھی آپ پشتو اور پشتون پر طنز فرما گئے ہیں :)
 

جیہ

لائبریرین
جیہ غ۔ن۔غ مغزل
میرا خیال ہے معاملہ اتنا سنجیدہ نہیں جتنا بنا دیا گیا
جب محمود احمد غزنوی نے معذرت کر لی تو معاملہ ختم ہو جانا چاہئے
میں آپ سب کے گزارش کرتا ہوں کہ کشادہ دلی سے کام لیں اور اس معاملے کو اب ختم کر دیں
بھیا جانی میں تو خاموش ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ :) :) :)
 

سید ذیشان

محفلین
اچھا ترجمہ ہے۔ شاعر کا نام جان سکتا ہوں؟

ویسے پشتو کا میرا اتنا مطالعہ نہیں ہے لیکن فیض کے کلام سے قریب تر میں نے غنی خان کے کلام کو پایا ہے۔


میرا اس دھاگے میں دوبارہ آنے کا کوئی ارادہ تو نہیں تھا لیکن کچھ "دوستوں" کے مراسلے دیکھ کر سوچا کہ اپنی تھوڑی سی صفائی پیش کرتا جاؤں۔۔۔
میرا کمنٹ جس پر کچھ "نازک مزاجوں" کی رگِ حمیت پھڑک اٹھی ہے ، محض خوش طبعی میں کی جانے والی ایک بات تھی ، اس میں ذاتیات والی قطعاّ کوئی بات نہیں تھی۔۔اور جب میں نے دیکھا کہ مجھے اٹھکیلیاں سوجھی ہیں اور کچھ لوگ بیزار بیٹھے ہیں تو میں نے فوراّ معذرت بھی کرلی۔۔۔ لیکن بعد میں آنے والے انکے ذاتیات پر مبنی منٹس پڑھ کر افسوس ہی ہوا۔۔۔
ایک محترمہ نے فرمایا کہ :

اور دوسری محترمہ کچھ یوں گوہر افشاں ہوئیں:

میں نے انکے کمنٹ کے بعد دوبارہ معذرت کرلی، اور وضاحت بھی کردی لیکن اسکے جواب میں یہ ارشاد ہوا کہ :

میں نے حمیت کے اس شاندار مظاہرے کو دیکھنے پر پھر عرض کیا کہ میں نے اپنی صفائی پیش کردی ہے اور بات کو مزید بڑھانا نہیں چاہتا
حد چاہئیے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گناہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں
لیکن اسکے باوجود پٹھان خون کا جوش ختم نہیں ہوا اور محترمہ کے شوہرِ نامدار نے بھی آکر مقدور کے مطابق اپنے اندر کا کوئی پرانا غبار نکالا ا (معلوم نہیں کس بات پر ادھار کھائے بیٹھے تھے۔ لیکن اچھا کیا کہ اندر کا زہر باہر اگل دیا، ورنہ اندر ہی پکتے پکتے نجانے کیا رخ اختیار کرتا) چنانچہ موصوف نے بیگم صاحبہ کے کاندھے پر بندوق رکھ کر خوب چلائی۔۔

بہرحال غلطی ہوئی صاحب، مجھے نہیں پتہ تھا کہ لوگ پشتو کے حوالے سے اتنے زیادہ حساس ہیں کہ اس پر کسی بھی انسان کی اچھی خاصی مٹی پلید کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔۔۔
روحانی بابا ایک خوش مزاج پشتون ہیں۔۔۔ بارہا انہوں نے اپنی پشتو زبان کے بارے میں بڑی بے تکلفی اور خندہ پیشانی سے اس قسم کے کئی شگوفے چھوڑے ہیں جن کو سن کر انسان مسکرا اٹھتا ہے۔۔۔ ۔مشتاق احمد یوسفی کی کتب میں ایسے کئی جملے ہیں جنکا یقیناّ ایک سلیم المزاج آدمی لطف لیتا ہے، لیکن اگر کوئی تلخی سے بھرا بیٹھا ہو تو یوسفی صاحب کے شگفتہ جملوں میں سے بھی اپنی مرضی کا زہر کشید کرسکتا ہے۔۔۔ ۔
بہرحال غلطی ہوئی صاحب کے ہم سے پشتو جیسی عظیم الشان زبان ۔۔۔ جو یقیناّ اس بات کی مستحق تھی کہ اسے جنت کی سرکاری زبان قرار دے دیا جائے۔۔۔ کے حق مین گستاخی سرزد ہوگئی۔:(

محمود بھائی برے پھنسے۔ :p

ویسے ریسسٹ کمنٹ کرنے کی صرف اسی ریس کو اجازت ہوتی ہے۔ ہاہاہا۔ پشتون اپنے بارے میں جو بھی کہیں اس کو مائنڈ نہیں کیا جائے گا لیکن غیر پشتون کہے گا تو ریسزم شمار ہو گا۔ :sneaky:
 
اچھا ترجمہ ہے۔ شاعر کا نام جان سکتا ہوں؟

ویسے پشتو کا میرا اتنا مطالعہ نہیں ہے لیکن فیض کے کلام سے قریب تر میں نے غنی خان کے کلام کو پایا ہے۔




محمود بھائی برے پھنسے۔ :p

ویسے ریسسٹ کمنٹ کرنے کی صرف اسی ریس کو اجازت ہوتی ہے۔ ہاہاہا۔ پشتون اپنے بارے میں جو بھی کہیں اس کو مائنڈ نہیں کیا جائے گا لیکن غیر پشتون کہے گا تو ریسزم شمار ہو گا۔ :sneaky:
غیر پشتون کو کہنے کا حق بھی نہیں ہونا چاہئے :)
 
میرا اس دھاگے میں دوبارہ آنے کا کوئی ارادہ تو نہیں تھا لیکن کچھ "دوستوں" کے مراسلے دیکھ کر سوچا کہ اپنی تھوڑی سی صفائی پیش کرتا جاؤں۔۔۔
میرا کمنٹ جس پر کچھ "نازک مزاجوں" کی رگِ حمیت پھڑک اٹھی ہے ، محض خوش طبعی میں کی جانے والی ایک بات تھی ، اس میں ذاتیات والی قطعاّ کوئی بات نہیں تھی۔۔اور جب میں نے دیکھا کہ مجھے اٹھکیلیاں سوجھی ہیں اور کچھ لوگ بیزار بیٹھے ہیں تو میں نے فوراّ معذرت بھی کرلی۔۔۔ لیکن بعد میں آنے والے انکے ذاتیات پر مبنی منٹس پڑھ کر افسوس ہی ہوا۔۔۔
ایک محترمہ نے فرمایا کہ :

اور دوسری محترمہ کچھ یوں گوہر افشاں ہوئیں:

میں نے انکے کمنٹ کے بعد دوبارہ معذرت کرلی، اور وضاحت بھی کردی لیکن اسکے جواب میں یہ ارشاد ہوا کہ :

میں نے حمیت کے اس شاندار مظاہرے کو دیکھنے پر پھر عرض کیا کہ میں نے اپنی صفائی پیش کردی ہے اور بات کو مزید بڑھانا نہیں چاہتا
حد چاہئیے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گناہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں
لیکن اسکے باوجود پٹھان خون کا جوش ختم نہیں ہوا اور محترمہ کے شوہرِ نامدار نے بھی آکر مقدور کے مطابق اپنے اندر کا کوئی پرانا غبار نکالا ا (معلوم نہیں کس بات پر ادھار کھائے بیٹھے تھے۔ لیکن اچھا کیا کہ اندر کا زہر باہر اگل دیا، ورنہ اندر ہی پکتے پکتے نجانے کیا رخ اختیار کرتا) چنانچہ موصوف نے بیگم صاحبہ کے کاندھے پر بندوق رکھ کر خوب چلائی۔۔

بہرحال غلطی ہوئی صاحب، مجھے نہیں پتہ تھا کہ لوگ پشتو کے حوالے سے اتنے زیادہ حساس ہیں کہ اس پر کسی بھی انسان کی اچھی خاصی مٹی پلید کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔۔۔
روحانی بابا ایک خوش مزاج پشتون ہیں۔۔۔ بارہا انہوں نے اپنی پشتو زبان کے بارے میں بڑی بے تکلفی اور خندہ پیشانی سے اس قسم کے کئی شگوفے چھوڑے ہیں جن کو سن کر انسان مسکرا اٹھتا ہے۔۔۔ ۔مشتاق احمد یوسفی کی کتب میں ایسے کئی جملے ہیں جنکا یقیناّ ایک سلیم المزاج آدمی لطف لیتا ہے، لیکن اگر کوئی تلخی سے بھرا بیٹھا ہو تو یوسفی صاحب کے شگفتہ جملوں میں سے بھی اپنی مرضی کا زہر کشید کرسکتا ہے۔۔۔ ۔
بہرحال غلطی ہوئی صاحب کے ہم سے پشتو جیسی عظیم الشان زبان ۔۔۔ جو یقیناّ اس بات کی مستحق تھی کہ اسے جنت کی سرکاری زبان قرار دے دیا جائے۔۔۔ کے حق مین گستاخی سرزد ہوگئی۔:(
اوہو اوہو چوک ہوگئی غزنوی جی آپ سے بہت بڑی چوک ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔آپ کو پٹھان کا مزاج نہیں معلوم ہے جناب شروع شروع میں جب میں فیصل آباد آیا تھا تو ادھر چونکہ مزاج گپ شپ اور مزاح کا ہے تو شروع شروع میں بہت سارے لوگ پٹھانوں کے حوالے سے جگت مارتے تھے تو کئی لوگوں سے ہاتھا پائی بھی ہوگئی تھی لیکن بعد میں پھر پتہ چلا کہ جگت مارنا یا ہنسی مذاق یا مزاح کرنا پنجاب کے ماحول کا حصہ ہے۔ لیکن میں اس لڑی کے توسط سے آپ کو اور ہر پرھنے والے کو تنبیہہ کررہا ہوں کہ خبردار کسی پٹھان پر کسی بھی طرح سے تنقید نہیں کرنی ورنہ پھر تمہاری خیر نہیں کیونکہ تنقید برداشت کرنا یا سہنا پشتو کلچر کا حصہ ہی نہیں ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
غیر پشتون کو کہنے کا حق بھی نہیں ہونا چاہئے :)

آپ نے شائد ایک آدھ لفظ کی کمی یا زیادتی کی ہے؟ آپ شائد ان دو میں سے ایک بات کہنا چاہتے تھے:

-غیر پشتون کو کہنے کا حق کا بھی ہونا چاہیے
-پشتون کو کہنے کا حق بھی نہیں ہونا چاہیے
 
آپ نے شائد ایک آدھ لفظ کی کمی یا زیادتی کی ہے؟ آپ شائد ان دو میں سے ایک بات کہنا چاہتے تھے:

-غیر پشتون کو کہنے کا حق کا بھی ہونا چاہیے
-پشتون کو کہنے کا حق بھی نہیں ہونا چاہیے
میرا خیال ہے اس بارے میں روحانی بابا نے بہت اچھی وضاحت کر دی
پٹھان کے ساتھ تعلق بنانے سے پہلے پٹھان کے مزاج کو سمجھنا ضروری ہے :)
 

جیہ

لائبریرین
نا صرف پٹھان سے بلکہ کسی بھی شخص سے۔۔۔ ۔ دوستوں کو مزاج شناس ہونا چاہئے :)
دوست درگزر کر جاتے ہیں
ہر کوئی درگزر نہیں کر سکتا :)
میرے خیال میں کسی بھی قوم یا علاقائی زبان کو مزاح کا نشانہ بنانا احسن فعل نہیں
 

سید ذیشان

محفلین
پشتو شاعری کا میرا مطالعہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ فیض کے انہی اشعار کا ابھی منظوم ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اغلاط کے لئے پیشگی معذرت۔ :)

بیا مے پہ زڑہ کے نن ڈیرہ شو د ستا ورک یادونہ
لکہ بہار پہ ویرانو کے پٹ قدم اَخَلی
لکہ صحرا گرمی کے یخے ہواگانے چلی
لکہ رنژور تہ بے وجہ ہسے قرار راشی
 

غ۔ن۔غ

محفلین
تمام محفلین جو اس لڑی میں تشریف لائے ہیں اور وہ تمام محفلین جو خاموشی سے یہ لڑی ملاحظہ فرما رہے ہیں سب کی خدمت میں سلامِ غزل
آپ سب کو مشترکہ طور پر مخاطب اس لیے کر رہی ہوں کہ کوئی ایک میری اس تحریر کو اپنی ذات پر میرا تنقیدی حملہ نہ سمجھے۔۔۔۔

میں جب سے اس محفل پہ ہوں میں نے کبھی کسی متنازعہ لڑی میں پوسٹ نہیں کی۔
اسکی وجہ یہ نہیں کہ مذہب،زبان اور سیاست جیسے عنوانات پہ میں کوئی رائے نہیں رکھتی
وجہ صرف اور صرف یہ رہی ہے کہ کہیں انجانے میں کسی کی دل آزاری کا سبب نہ بن جائے میری کوئی پوسٹ

میں نے یہاں یہ لڑی شروع کی تو میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یوں اس طرح یہاں پشتو زبان کا مذاق اڑایا جائے گا
یوں پٹھانوں کی تضحیک کی جائے گی اور پھر اس سب کو اپنی اٹھکیلیوں سے تعبیر کر کے بری الذمہ ہونے اور الٹا اس کا احساس
دلائے جانے کو بھی پٹھان قوم کی ایک نیگیٹوٹی کہا جائے گا۔

میرے خیال میں اگر ایک انسان ایک چیز کو سرے سے سمجھتا ہی نہ ہو تو اسے نیوٹرل رہنا چاہیئے
بصورتِ دیگر اگر سمجھ بوجھ نہ رکھتے ہوئے بھی کیچڑ اچھالا جائے گا تو یہ تعصب کے زمرے میں آتا ہے اور یوں دوسرے
فریق کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے یا غلط بیانی کا جواب دے۔
جب آپ کسی کو زخمی کر دیتے ہیں تو آپ کو یہ حق حاصل نہیں کہ اس کی آہ و کراہ اور فریاد کے لیئے پیمانے اور حدود آپ مقرر کریں
کہ اب وہ کس دائرے میں رہ کے فریاد کرے اور کتنی کرے ،کسی پر ضرب لگانے سے پہلے کوئی ضرب لگانے والا اپنی حد کیوں مقرر نہیں کرتا؟

پشتو کو میں نے نہ تو جنت کی سرکاری زبان بنانے کی کوئی مہم شروع کر رکھی ہے اور نہ ہی اسے مقدس زبان کہلوانے کی
لیکن ایسا بھی نہیں کہ پشتو مردہ قوم کی زبان ہو۔
یہ ایک زندہ قوم کی زبان ہے اور اس کے اہلِ زبان چاہے وہ میں ہوں یا کوئی اور،کبھی بھی اس کے ساتھ کسی قسم کا مذاق برداشت نہیں کر سکتے۔

نہ صرف پشتو بلکہ کوئی بھی اہلِ زبان یہ برداشت نہیں کریں گے کی ان کی زبان کا مذاق اڑایا جائے وہ بھی یوں سر محفل ۔ ۔
میرا آپ سب محفلین سے سوال ہے کہ کیا کسی زبان کے ساتھ اٹھکیلیاں کرنا ،اس کا مذاق اڑانا ،اسے طنز اور تضحیک کا نشانہ بنانا جائز ہے؟
وہ بھی ایسی صورت میں کہ جسے اس زبان کے بارے میں کوئی آگاہی ہی نہ ہو۔۔۔۔۔
کیا اسے سہہ لیا جائے؟
مذاق کا نشانہ بننے دیا جائے؟

پوری لڑی سب کے سامنے ہے ایک بار پھر ملاحظہ فرمائیے گا کہ جب ایک پوسٹ میں امیج پیسٹ نہ ہوا تو دوبارہ پوسٹ لگائی گئی تاکہ
فل تیاری کے ساتھ پشتو زبان کو طنز و مزاح کا نشانہ بنایا جا سکے ۔ ۔ ۔ ۔

اس پر شکایت کی جا رہی ہے کہ "نازک مزاجوں کی رگِ حمیت پھڑک اٹھی" گویا نازک مزاجوں کو اس لسانی بے عزتی سے لطف اندوز ہونا چاہیے تھا؟

پٹھان انتہائی امن پسند،صلح جو ،غیرت مند ،دلیر،صاف گو،جاں نثار اور روایات کی پابند قوم ہے
جب تک ان کی غیرت کو نہ للکارا جائے پٹھان بلاوجہ اگریسو نہیں ہوتے اسلیئے پٹھانوں کے بارے میں اس رائے کو برائے مہربانی درست کیا جائے۔

میں موجود تھی،میں نے اسی وقت لڑی کا آغاز کیا اور میری موجودگی میں میری زبان کا مذاق اڑایا گیا اور مجھ سے یہ توقع کہ میں اس مذاق پہ خاموش رہتی؟

ایڈمن صاحبان محمد وارث بھائی، ابن سعید بھائی ، شمشاد خلیل الرحمن بھائی سے گزارش ہے کہ اس لڑی کا نوٹس لیں کیونکہ اب بات ذاتیات پہ آگئی ہے
اور بار بار نہ صرف پٹھان قوم اور پشتو زبان کو مسلسل طنز کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ ذاتیات پر بھی حملے شروع ہوگئے ہیں
قصور صرف اتنا تھا کہ اپنی زبان کا دفاع کیا تھا ۔
مجھے حیرت ہے کہ کتنی آسانی سے یہ کہہ کر خود کو بری الذمہ گردانا گیا کہ "مجھے اٹھکیلیاں سوجھی ہیں" گویا باقاعدہ با تصویر تضحیک"
کے باوجود اپنا دفاع کیا گیا۔۔۔۔

ایک پبلک فورم کے ممبر
ہونے کے باوجود ہمیں ایک دوسرے کے احترام کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے
کچھ بھی پوسٹ کرنے سے پہلے کم ازکم ایک بار ضرور سوچنا چاہیے کہ جو ہم لکھنے لگے ہیں اس سے کسی بہن بھائی کی دل آزاری نہ ہو
یہ پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے لوگوں کی محفل ہے کم از کم یہاں تو سب ایک دوسرے کا ،ان کے جذبات و احساسات کا خیال رکھیں
تاکہ کبھی بھی موجودہ صورتِ حال جیسی صورتِ حال دوبارہ نا پیش آئے

کہتے ہیں ایک شخص لمبی سی چھڑی ہاتھ میں لے کے گھما رہا تھا کہ گھماتے گھماتے تے وہ چھڑی دوسرے شخص کی ناک سے ٹکرائی
اور اس کی ناک زخمی ہوگئی
اس شخص سے سوال کیا گیا کہ تم کیوں یہ چھڑی گھما رہے تھے کہ میری ناک زخمی کر دی؟
جواب ملا کہ یہ آزاد ملک ہے اور میں بھی آزاد ہوں جو چاہوں کروں
اس پر زخمی ہونے والے شخص نے کہا کہ بیشک تم بھی آزاد ہو اور ملک بھی لیکن جہاں سے میری ناک شروع ہوتی ہے وہاں تمھاری آزادی
کی حد ختم ہوجاتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ہمیں اپنی حد اور دوسروں کی ناک کا خیال ضرور رکھنا چاہیے کہ کم از کم ہم سب ایک شائستہ اور ادبی محفل کا حصہ ہیں۔
 
آخری تدوین:

غ۔ن۔غ

محفلین
جیہ غ۔ن۔غ مغزل
میرا خیال ہے معاملہ اتنا سنجیدہ نہیں جتنا بنا دیا گیا
جب محمود احمد غزنوی نے معذرت کر لی تو معاملہ ختم ہو جانا چاہئے
میں آپ سب کے گزارش کرتا ہوں کہ کشادہ دلی سے کام لیں اور اس معاملے کو اب ختم کر دیں

جی بھیا کوشش تو یہی ہے:)
 

غ۔ن۔غ

محفلین
پشتو شاعری کا میرا مطالعہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ فیض کے انہی اشعار کا ابھی منظوم ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اغلاط کے لئے پیشگی معذرت۔ :)

بیا مے پہ زڑہ کے نن ڈیرہ شو د ستا ورک یادونہ
لکہ بہار پہ ویرانو کے پٹ قدم اَخَلی
لکہ صحرا گرمی کے یخے ہواگانے چلی
لکہ رنژور تہ بے وجہ ہسے قرار راشی

بہت خوب ۔ ۔
اچھی کوشش ہے سید ذیشان بھائی
:)
 
Top