پپو
محفلین
راجہ پرویز اشرف نئے قائدِ ایوان منتخب
پاکستان کی قومی اسمبلی نے پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف کو نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا ہے۔
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے سردار مہتاب عباسی کے درمیان ہے۔
کُل 300 ووٹ ڈالے گئے۔ راجہ پرویز اشرف کو 211 ووٹ ملے جبکہ مہتاب عباسی کو 89 ووٹ ملے۔
وزیرِ اعظم کے عہدے کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف امیدوار ہیں جبکہ دو متبادل امیدواروں مخدوم شہاب الدین اور قمر زمان کائرہ نے اپنی نامزدگیاں واپس لے لی ہی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس جب شروع ہوا تو قائدِ ایوان کے امیدوار جمیعت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان نے سپیکر سے درخواست کی کہ ممبر قومی اسمبلی فوزیہ وہاب کے انتقال کے باعث اس اجلاس میں انتخاب نہ کیا جائے اور وزیر اعظم کے انتخاب کو ملتوی کیا جائے۔
ممبر قومی اسمبلی نوید قمر نے اس موقع پر کہا کہ یہ سپیشل سیشن ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان انتخابات میں غیر جانبدار رہیں گے اور اس انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی ان کی جماعت ووٹ ڈالے گی۔
اجلاس کے قبل وزیرِ اعظم کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار راجہ پرویز اشرف نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربرہ چوہدری شجاعت سے ملاقات کی۔ جس میں انہوں نے مسلم لیگ قاف کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیرِ اعظم کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار راجہ پرویز اشرف کے نام کا اعلان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ کے حیدر عباس رضوی، عوامی نیشنل پارٹی کے افراسیاب خٹک اور مسلم لیگ (ق) کے سردار بہادر احمد خان کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ اخباری کانفرنس میں کیا۔
راجہ پرویز اشرف اس نامزدگی سے قبل وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طور پر یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں شامل تھے۔ ان کا تعلق صوبہ پنجاب کی تحصیل گوجر خان سے ہے۔ وہ سنہ دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر راولپنڈی سے منتخب ہوئے تھے۔ بعد میں انہیں وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی مقرر کیا گیا۔
بطور وزیر پانی و بجلی انہوں نے پہلے ہی سال اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں لوڈشیڈنگ اس سال دسمبر تک ختم کر دیں گے لیکن ایسا نہ ہوا جس کی وجہ سے لوگ انہیں مسلسل تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ان پر کرائے کے بجلی گھروں کے منصوبے میں بدعنوانی کے الزامات بھی عائد کئے گئے۔ اس بابت ان کا ایک مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت رہا۔
اس موقع پر خورشید شاہ کا کہنا تھا وزارتِ عظمیٰ کے لیے راجہ پرویز اشرف کے نام کے لیے تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی گئی۔
ادھر، مخدوم شہاب الدین نے جمعے کو ہی پشاور میں ہائی کورٹ سے ایفیڈرین مقدمے میں عبوری ضمانت حاصل کر لی ہے۔ ان کے خلاف اینٹی نارکاٹس فورس کے ورانٹ گرفتاری نے ان کی وزارت عظمی کی امیدوں پر پانی پھر دیا تھا۔
پاکستان کی قومی اسمبلی نے پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف کو نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا ہے۔
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے سردار مہتاب عباسی کے درمیان ہے۔
کُل 300 ووٹ ڈالے گئے۔ راجہ پرویز اشرف کو 211 ووٹ ملے جبکہ مہتاب عباسی کو 89 ووٹ ملے۔
وزیرِ اعظم کے عہدے کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف امیدوار ہیں جبکہ دو متبادل امیدواروں مخدوم شہاب الدین اور قمر زمان کائرہ نے اپنی نامزدگیاں واپس لے لی ہی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس جب شروع ہوا تو قائدِ ایوان کے امیدوار جمیعت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان نے سپیکر سے درخواست کی کہ ممبر قومی اسمبلی فوزیہ وہاب کے انتقال کے باعث اس اجلاس میں انتخاب نہ کیا جائے اور وزیر اعظم کے انتخاب کو ملتوی کیا جائے۔
ممبر قومی اسمبلی نوید قمر نے اس موقع پر کہا کہ یہ سپیشل سیشن ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان انتخابات میں غیر جانبدار رہیں گے اور اس انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی ان کی جماعت ووٹ ڈالے گی۔
اجلاس کے قبل وزیرِ اعظم کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار راجہ پرویز اشرف نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربرہ چوہدری شجاعت سے ملاقات کی۔ جس میں انہوں نے مسلم لیگ قاف کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیرِ اعظم کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار راجہ پرویز اشرف کے نام کا اعلان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ کے حیدر عباس رضوی، عوامی نیشنل پارٹی کے افراسیاب خٹک اور مسلم لیگ (ق) کے سردار بہادر احمد خان کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ اخباری کانفرنس میں کیا۔
راجہ پرویز اشرف اس نامزدگی سے قبل وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طور پر یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں شامل تھے۔ ان کا تعلق صوبہ پنجاب کی تحصیل گوجر خان سے ہے۔ وہ سنہ دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر راولپنڈی سے منتخب ہوئے تھے۔ بعد میں انہیں وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی مقرر کیا گیا۔
بطور وزیر پانی و بجلی انہوں نے پہلے ہی سال اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں لوڈشیڈنگ اس سال دسمبر تک ختم کر دیں گے لیکن ایسا نہ ہوا جس کی وجہ سے لوگ انہیں مسلسل تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ان پر کرائے کے بجلی گھروں کے منصوبے میں بدعنوانی کے الزامات بھی عائد کئے گئے۔ اس بابت ان کا ایک مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت رہا۔
اس موقع پر خورشید شاہ کا کہنا تھا وزارتِ عظمیٰ کے لیے راجہ پرویز اشرف کے نام کے لیے تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی گئی۔
ادھر، مخدوم شہاب الدین نے جمعے کو ہی پشاور میں ہائی کورٹ سے ایفیڈرین مقدمے میں عبوری ضمانت حاصل کر لی ہے۔ ان کے خلاف اینٹی نارکاٹس فورس کے ورانٹ گرفتاری نے ان کی وزارت عظمی کی امیدوں پر پانی پھر دیا تھا۔