نورالحسن جوئیہ
محفلین
زباں کے ہوتے ہوئے بھی کہا نہیں جاتا
وہ اَن کہا جو کسی سے سنا نہیں جاتا
یہ روز روز مجھے کون توڑ جاتا ہے
کہ روز روز تو مجھ سے بَنا نہیں جاتا
یہی بہت ہے کہ اشکوں کو روک رکھا ہے
ہنسی کی بات پہ بھی اب ہنسا نہیں جاتا
بنا رہا ہے ہدف مجھ کو ایسا تیر انداز
کہ جس کا کوئی نشانہ خطا نہیں جاتا
یقین آئے نہ آئے مری وفا کا تجھے
مزید مجھ سے ذرا بھی جھکا نہیں جاتا
وہاں مجھے یہ جنوں ساتھ لے کے جاتا ہے
جہاں کہیں سے کوئی راستا نہیں جاتا
صدف نکال سمندر سے، پھر صدف سے مجھے
اب اور دیر مقیّد رہا نہیں جاتا
وہ اَن کہا جو کسی سے سنا نہیں جاتا
یہ روز روز مجھے کون توڑ جاتا ہے
کہ روز روز تو مجھ سے بَنا نہیں جاتا
یہی بہت ہے کہ اشکوں کو روک رکھا ہے
ہنسی کی بات پہ بھی اب ہنسا نہیں جاتا
بنا رہا ہے ہدف مجھ کو ایسا تیر انداز
کہ جس کا کوئی نشانہ خطا نہیں جاتا
یقین آئے نہ آئے مری وفا کا تجھے
مزید مجھ سے ذرا بھی جھکا نہیں جاتا
وہاں مجھے یہ جنوں ساتھ لے کے جاتا ہے
جہاں کہیں سے کوئی راستا نہیں جاتا
صدف نکال سمندر سے، پھر صدف سے مجھے
اب اور دیر مقیّد رہا نہیں جاتا