اگر میں اپنی بات کروں تو ایسا ہوا ہے کئی دفعہ کہ کسی غلط نمبر سے کال اتی ہے ۔ اور اس کو پہلی بار ہی سمجھانے میں کامیاب ہو جاتا ،کے بئی اپ نے غلط نمبر ملا دیا ہے ۔ اور معاملہ رفع دفعہ ہو جاتا ہے ۔ یعنی جتھے دویں کالر راضی اتھے کی کرے گا قاضی ۔ پر
ایک دفعہ کالج دور میں ایک دوست کے ساتھ یہ رانگ نمبر والا مسلہ ہوا تھا ۔ ہوا کچھ یوں کے کینٹین میں بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے تو باتوں باتوں میں اس نے اس بات کا ذکر کیا کے یار گھر میں موبائل پر ایک دو دن سے رانگ نمبر سے کال اتی ہے ۔ اس کو سمجھایا ہے مگر باز نہیں آ رہا ۔ پھر ہم نے اس سے اسی وقت نمبر لیا گھر کال کروا کے ۔ اور ہم نے "جیسا کرو گے ویسا بھرو گے" کے مصداق پہلے اس کو اپنے اپنے نمبر سے الگ الگ کال کیں اور (اگلی گل دا توانوں پتا ۔۔
)
اور پھر بقول خالد مسعود کے :
ساری غزل سنا کر بھی نیئں ساڑا دل دا مُکیا
ساڈا ہے بس اکو ای نعرہ تیرا ککھ نہ رے
اس نمبر کو کالج کے ان لڑکوں کو دیا جن کو کبھی دیکھا بھی نہیں تھا پہلے ۔ اور اس وقت تک چین کا سانس نہیں لیا جب تک یہ سننے کو نہیں ملا " اپ کا مطلوبہ نمبر اس وقت بند ہے " اس کے دو تین دن بعد بھی چیک کیا پر لگتا تھا کہ وہ ہم سے روٹھ گیا تھا
۔