یہ مسئلہ سیاسی بنیاد نہیں مسئلہ ہے پیسے کی ہوس اور حکومتی لا پرواہی کا ۔ جس حکومت کے لیے عوام کے مال و جان کی کوئی قیمت نا ہو وہیں ایسا ہوتا ہے۔ بھوجا ائیر کئی سال پہلے بہت ہی برے جہاز یاک-42 کے ساتھ مارکیٹ میں تھی جسے اڑانا خود کشی تھی اسوقت پھر قرضے اور ناقص سروس پر آؤٹ ہو گئی تھی اب جب لائسنس رنیو کا وقت آیا تو پھر سے کئی سال بعد 27 -30 سال پرانے بوینگ-200-737 3 عدد اور ایک 400-737 کرائے پر لے کر آ دھمکی ۔ پاکستان اسوقت 200-737 جہازوں کی جنت ہے یہ جہاز 1960 سے 80 کے عشرے میں بنائے گئے جنہیں ہر میجر ائیر لائن نکال کر پھینک چکی ہے اور تیسری دنیا کے بزنس مین ان سے کھیل رہے ہیں اب ۔ شاھین کی بھی ویسئ حالت ہے آگے سے انڈس ائیر کا یہی پلان ہے جہاں سے کھٹارا 200-737 یا ڈی سی-10 ڈی سی-9 اور 727 ملیں لے کر پیسہ کماؤ ۔ اسوقت پاکستان میں صرف ائیر بلو کے جہاز نئے اور انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے ہیں بس ۔ اے320 اور اے321 ٹائپ کے یہ جہاز بالکل نئے اور عالمی معیار کے ہیں ۔ بوجا کا اض گرنے والا بد قسمت جہاز AP-BKD کو 1984 میں بنایا گیا تھا برٹش ائیر ویز میں 15 سال سروس کے بعد کئی ہاتھوں سے ہوتا ہوا یہ بھوجا ائیر کو زندگی کے آخری دنوں میں ملا ۔اور اسے دیکھتے ہی ایوی ایشن کی ذرا سی سوجھ بوجھ والا آدمی اسے جنک ہی کہتا ۔ ان جہازوں کو یورپین یونین نے noise emissions یعینی حد سے زیادہ شور کی وجہ سے بین کر رکھا ہے ۔ لیوری نئی لگانے سے جہاز نیا نہیں ہو جاتا ۔ اس کے انجن کب کی عمر پوری کر چکے ہیں ۔ سٹرکچر کمزور ہو چکا ہے ۔ اندازہ کریں اس سے نئے 300-737 پی آئی اے ان سے زچ آ چکی ہے ۔اور یہ ہیں کہ اڑائی پھر رہے ہیں200-737 ۔ اوپر سے ہمارے ائیر پورٹس 2 کو چھوڑ کر باقی سارے کے سارے بس گزارہ ہیں ۔ دنیا میں کئی ائیر پورٹ ہیں جن پر روز بارش ہوتی ہے برف گرتی ہے پر ان کا نظام بالکل ٹھیک کام کرتا ہے ۔ کیا کبھی سنا سوئزرلینڈ فرانس میں جہاز گرا موسم کی وجہ سے ؟ انہوں نے دنیا کا سب سے جدید نظام - راڈار اور راستوں کو جگمگا رکھا ہے کہ اندھا پائلٹ بھی جہاز اتار لے ہمارے پاس ایسا کچھ نہیں ہم ایسے ہی مرتے رہیں گے کیونکہ اسلام آباد میں بیٹھے اپنے خزانے بھریں دشمنیاں نبھائیں یا ہماری سوچیں ؟ اوپر سے ہمارے ملک کے بے چارے مسافروں کو بالکل نہیں پتا کہ وہ جس چیز میں بیٹھ رہے ہیں اور ہزاروں فٹ بلندی پر جا رہے ہیں وہ ہے کیا چیز کس حالت میں ہے اور اس کی کیا خامیاں ہیں انہیں بس پتہ ہے جہاز میں جا رہے ہیں چاہے وہ اڑن کھٹولا کیوں نا ہو ۔ اگر مسافر چاہیں تو ائیر لائن ایک مہینے میں بند ہو سکتی ہیں خاص کر چھوٹی ائیر لائنز ۔ اب بھی پاکستانی مسافر ائیر بلو کو ترجیح دیں اور پی آئی اے کو نمبر-2 پر رکھیں اور باقیوں سے دور رہیں تو یہ لوگ مجبور ہو کر بھاگ جائیں گے یا بہتر جہاز بہتر سروس دیں گے
یہ دیکھیں اعمال نامہ سٹور کیا ہوا کچرا
Registration: AP-BKC
Aircraft Type: Boeing 737-236
Construction Number: 23167
Year Built: 1984
Brief History: Registered in Great Britain as G-BKYI and delivered brand new to British Airways in January 1985. Registered in South Africa as ZS-OLB in 1999 and operated by Comair Limited. Aircraft stored in Johannesburg, South Africa, in January 2011. Registered in Pakistan as AP-BKC for Bhoja Air, January 2012.