شوکت پرویز
محفلین
"اور" کا ایسا استعمال غالب نے اور مقامات پر بھی کِیا ہے۔گویا وصالِ الف کے ساتھ واؤ بھی خارج کر دی؟
مثلاً:
میں اور ایک آفت کا ٹکڑا وہ دلِ وحشی، کہ ہے
عافیت کا دشمن اور آوارگی کا آشنا
تو اور آرائشِ خمِ کاکل
میں اور اندیشہ ہائے دور دراز
یہ ضد کہ آج نہ آوے، اور آئے بِن نہ رہے
قضا سے شکوہ ہمیں کِس قدر ہے، کیا کہیے!
گدا سمجھ کے وہ چپ تھا، مری جو شامت آئے
اٹھا اور اٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لیے
سنینِ عیسوی اٹھارہ سو اور اٹھاون
یہ چاہتے ہیں جہاں آفریں سے شام و پگاہ
یہ چاہتا ہے کہ دنیا میں عزّ و جاہ کے ساتھ
تمہیں اور اس کو سلامت رکھے سدا اللہ
آواز تِری نکلی اور آواز کے ساتھ
لاٹھی وہ لگی کہ جس میں آواز نہ ہو