جمیعت کی پاکدامنی کی داستانیں کچھ عجیب سی لگتی ہیں۔ کراچی میں اسے موقع ملنے کی دیر ہے، یہ اے پی ایم ایس او سے کم ثابت نہیں ہوگی۔ پاکستان کے تعلیمی اداروں کا تاریک دور اسی وقت شروع ہو گیا تھا جب مودودی صاحب نے جمیعت کی بندوق برداری کی منظوری دی تھی۔ اب اس کی غنڈہ گردی کو کبھی نظریات کی جنگ کہا جاتا ہے اور کبھی اسے اسلامی انقلاب کا نام دیا جاتا ہے۔
محترم نبیل
کراچی نے جمعیت کو کافی عرصے تک موقع دیا ہے متحدہ پچھلے تیس سال کی پیداوار ہے، لیکن کراچی کی کے تعلیمی اداروں میں ساٹھ سال سے موجود ہے، اگر کراچی جمعیت کی "دہشتگردی" کے ساٹھ سال ایک پلڑے میں رکھ دیں توبھی وہ ایم کیو ایم کی ایک دن کی دہشتگردی کے برابر بھی نہیں ہوں گے۔
جناب پہلے ایم کیو ایم کے دہشتگردی کی تاریخ پڑھیں پھر درج زیل نکات پر پر غور فرمائیں۔
کراچی جمعیت پر صرف تین بار مخالف طلبہ کے قتل کا الزام لگا ہے ( عدالتی کاروائی کے بعد ثابت ایک بھی نہیں ہوا ( جن میں ایم کیو ایم کا کوئی فرد شامل نہیں (
یہ تمام الزامات قوم پرست جماعت Psa کی جانب سے عائد کیئے گئے۔
اگر ایم کیو ایم کی دہشتگردی کے بھیانک ریکارڈ کو دیکھا جائے تو آپ یہ ہرگز نہیں کہ سکتے کہ " کم ثابت نہ ہوگی "
دوسری بات کہ سید ابواعلی مودودی کو اس بات کا اختیار کبھی نہیں تھا کہ وہ جمعیت کے کسی کام کی منظوری دیتے۔ جمعیت تمام فیصلے خود کرتی ہے۔