مقامِ علی
زین الفقرا فقیرِ بے باک علی
دروازہ علمِ شہِ لولاک علی
ہوتی ہے سمندر کی طرح موج بھی پاک
معصوم محمد ہیں تو ہیں پاک علی
در مدح سیدنا علی المرتضی
اس کوچے میں کب کسے گُذر ملتا ہے
ہر گام پہ اک سیلِ خطر ملتا ہے
جب دانشِ دنیوی کے بجھتے ہیں چراغ
تب جا کے کہیں علی کا در ملتا ہے