ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
کیا خوبصورت عکاسی ہے ! نظر صاحب کی شاعری کی نمایاں اور خاص بات شکوہِ الفاظ ہے اور یہ خوبی اس نظم میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے ۔ واہ !
تابش بھائی ، یہ بھی ہماری تہذیبی روایات میں سے ایک خوبصورت روایت ہے ۔ سالوں پہلے میں نے بھی اپنی ایک بھانجی کی رخصتی لکھی تھی ۔ شادی کی تقریب میں خود تو جاکر نہ سنا سکا لیکن پڑھی گئی تھی اور اسی طرح فریم بند کرکے ساتھ روانہ کی گئی تھی ۔ اب تو سہرے اور رخصتی کی روایت بھی ختم ہوتی جارہی ہے ۔
بہت شکریہ بہن۔
پھوپھی مرحومہ نے یہ نظم با قاعدہ خطاط سے لکھوا کر فریم کروائی تھی۔ جو کہ اب تک ان کے گھر میں دیوار پر موجود ہے۔
تابش بھائی ، یہ بھی ہماری تہذیبی روایات میں سے ایک خوبصورت روایت ہے ۔ سالوں پہلے میں نے بھی اپنی ایک بھانجی کی رخصتی لکھی تھی ۔ شادی کی تقریب میں خود تو جاکر نہ سنا سکا لیکن پڑھی گئی تھی اور اسی طرح فریم بند کرکے ساتھ روانہ کی گئی تھی ۔ اب تو سہرے اور رخصتی کی روایت بھی ختم ہوتی جارہی ہے ۔