حسرت جاوید
محفلین
آپ بھول رہے ہیں شاید، ایسے لوگوں کو عمران خان صاحب خود پارٹی میں لے آئے تھے۔وہی کرپٹ لوگ ہر الیکشن میں پارٹیاں بدل بدل کر حکومت میں آکر عوام کو لوٹ رہے ہیں۔
آپ بھول رہے ہیں شاید، ایسے لوگوں کو عمران خان صاحب خود پارٹی میں لے آئے تھے۔وہی کرپٹ لوگ ہر الیکشن میں پارٹیاں بدل بدل کر حکومت میں آکر عوام کو لوٹ رہے ہیں۔
المیہ تو یہ ہے کہ کپتان کو، اپوزیشن، پارٹی، وزراء یہاں تک کہ اپنا آپ بھی کسی کام کا نہیں ملا۔المیہ تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب کو وزراء تو وزراء اپوزیشن بھی کسی کام کی نہیں ملی۔
وزرا، اپوزیشن سب اسی قوم سے آئے ہیں اس لئے کپتان کو حکومت کیلئے عوام بھی ٹھیک نہیں ملیالمیہ تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب کو وزراء تو وزراء اپوزیشن بھی کسی کام کی نہیں ملی۔
کیونکہ کپتان کو ۲۰۱۳ کے الیکشن میں اچھی طرح نصیحت ہو گئی تھی کہ الیکٹ ایبلز کے بغیر آپ پاکستان میں کوئی الیکشن نہیں جیت سکتے۔آپ بھول رہے ہیں شاید، ایسے لوگوں کو عمران خان صاحب خود پارٹی میں لے آئے تھے۔
یہ غلام سرور وہی ہے نا جس نے انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر نواز شریف فلاں فلاں بات مان لیتے تو آج بھی وزیر اعظم ہوتے۔ ان چوروں کا ہر حکومت میں صرف ذاتی مفاد ہوتا ہے۔وزراء کا خلوص اور کام سے لگن دیکھ کر آنسو آجاتے ہیں۔
راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے پر کام نہیں رکنا چاہیے، غلام سرور - Pakistan - Dawn News
غلطی ہوگئی جی! اگلی حکومت میں کپتان کے ہمراہ فرشتے کردیں گے تب بھی وہ کام کرپائے گا؟یہ غلام سرور وہی ہے نا جس نے انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر نواز شریف فلاں فلاں بات مان لیتے تو آج بھی وزیر اعظم ہوتے۔ ان چوروں کا ہر حکومت میں صرف ذاتی مفاد ہوتا ہے۔
عمران خان کا ایک سول انجنئیر کی اطلاع پر اس سکینڈل کی خود انکوائری کروانا اور پھر ذمہ داروں جن میں دو ریٹائرڈ فوجی کپتان شامل ہیں کو فارغ کرنا ثابت کرتا ہے کہ وہ اپنوں کی کرپشن بھی برداشت نہیں کرتا