فرقان احمد
محفلین
رنگ کہتے ہیں کہانی میری
کس کی خوشبو تھی جوانی میری
کوئی پائے تو مجھے کیا پائے
کھوئے رہنا ہے نشانی میری
کوہ سے دشت میں لے آئی ہے
دشمنِ جاں ہے روانی میری
کِھل رہی ہے پسِ دیوارِ زماں
خواہشِ نقل مکانی میری
سرِ مرقد ہیں سبھی سایہ کشا
کوئی حسرت نہیں فانی میری
کیا سخن فہم نظر تھی جس نے
بات کوئی بھی نہ مانی میری
ناقدوں نے مجھے پرکھا خالد
خاک صحراؤں نے چھانی میری
خالد احمد
کس کی خوشبو تھی جوانی میری
کوئی پائے تو مجھے کیا پائے
کھوئے رہنا ہے نشانی میری
کوہ سے دشت میں لے آئی ہے
دشمنِ جاں ہے روانی میری
کِھل رہی ہے پسِ دیوارِ زماں
خواہشِ نقل مکانی میری
سرِ مرقد ہیں سبھی سایہ کشا
کوئی حسرت نہیں فانی میری
کیا سخن فہم نظر تھی جس نے
بات کوئی بھی نہ مانی میری
ناقدوں نے مجھے پرکھا خالد
خاک صحراؤں نے چھانی میری
خالد احمد