ام اویس
محفلین
آج تن پہ اچھا رنگ کیا اوڑھ لیا ہر طرف رنگ ہی رنگ دکھائی دینے لگے اور سوچ کے ہر رنگ میں رنگ ہی رنگ چمکنے لگے، آسمان کا نیلا ہر سو پھیلا رنگ ، زمین کا سنہرا مہکتا رنگ ، شجر کی ہر ڈال پہ جھومتے پتوں کا ہریالا رنگ، یہانتک کہ آسمان پر اڑتے کالے سیاہ کووں کا رنگ بھی حسین لگنے لگا ۔
یہ فانی انسان بھی مصوراعظم کی تخلیق کا بہترین رنگ ہے جس کا ہرروپ پکار پکار کر کہتاہے کہ اس کو بنانے والا احسن الخالقین ہے اور یہ رنگ ہی تو ہیں جن سے دنیا میں آتے ہی سب سے پہلے آنکھ آشنا ہوتی ہے۔ ننھے معصوم بچے کو سب سے پہلے رنگ دکھائی دیتے ہیں پھر یہی رنگ سمٹ کر ماں ، باپ ، بہن بھائی اور دادا ، دادی جیسے قریبی رشتوں میں بدل جاتے ہیں ۔
محبت ایک ایسا رنگ ہے جو ہزارہا رنگوں کی قوس قزح کا جلوہ ہے ۔ ماں کی محبت میں رحمت کا رنگ ، باپ کی محبت میں شفقت کا رنگ اور بہن بھائی کی محبت کا انمول و منفرد رنگ، جذبوں کے ان رنگوں کے ساتھ رنگ برنگے کھلونوں کے رنگ بھی شامل ہوجاتے ہیں ۔ بیش قیمت امپورٹڈ کھلونے ہوں یا مٹی کے بنے رنگین لٹو ، سرخ سبز کچے رنگوں سے سجے کگھو گھوڑے یا پھر رنگ برنگی کپڑے کی کترنوں سے بنی گڑیا ، ماں کی گدڑی یا رسی ہر پڑا بہن کا رنگین دوپٹا معصوم و بے نیاز بچپن ہر رنگ میں مست رہتا ہے
بچپن کے لازوال رنگ چھپائے نہیں چھپتے فطری لاپرواہی اور الفت سے بھرے یہی رنگ لمحہ لمحہ بدلتے، دنوں ،مہینوں اور سالوں میں ڈھلتے، زندگی کے نئے پہلو سے آشنا کراتے جوانی کے پرزور جذبوں اور خوابوں کی ست رنگی سےملا دیتے ہیں
جوانی کی بہار کا گلابی نرم و گرم رنگ ، خوابوں کا نشیلا من چاہا رنگ ، ارمانوں تمناؤں کا نوخیز مہکتا رنگ کہیں شرم و حیا کے دبیز پردوں میں چھپا ہو یا غربت و روشن خیالی سے چھلک رہا ہو ہر ایک پر چھا جاتا ہے۔
وصل کا دلفریب رنگ جب خالق کائنات کی اطاعت کے دائرے میں محصور ہو تو فطرت کی لطافت پا لیتا ہے ۔ زندگی ان گہرے لازوال اور انوکھی مستی میں سرشار رنگوں کے ساتھ آگے بڑھتی جیسے ہی تخلیق کے پاکیزہ رنگ سے آشنا ہوتی ہے تو سارے رنگ مل کر دھنک کا روپ دھار لیتے ہیں جس کا ہرعکس بے مثال و کمال بن سکتا ہے اگر اس میں حقیقی محبت و رحمت اور شفقت کا رنگ شامل ہوجائے ۔
رنگ بدن نے اوڑھا ہویا زمین نے آسمان رنگوں سے ڈھکا ہو یا پہاڑ ، کسی دریا کا جھرنا رنگینی دکھا رہا ہو یا سمندر اپنی مستی کے رنگ لٹا رہا ہو، انہی رنگوں سے ساری کائنات کھل اٹھتی ہے ۔ کارخانہ حیات کی تھکی ماندی آنکھیں انہی رنگوں سے سکون پاتی ہیں ۔ احساس و فکر کا رنگ جسم وجان کی تھکاوٹ کو دور پھینک دیتا ہے اور ان رنگوں کے سنگ نئی دشوار وجاں گزار گھاٹیوں سے گزرتا فنا کی گود میں اترنے سے بھی نہیں ڈرتا ۔
ایسے میں اگر زندگی رنگوں کو اوڑھتی کھوجتی ، رنگوں کے پیچھے بھاگتی لپکتی الله کے رنگ کو پا لے تو پھر بھلا اس رنگ سے بہتر کون سا رنگ ہوسکتا ہے ۔
اس لیے کہ اطاعت و فرمانبرداری، عجز و انکساری اور شکر گزاری کا رنگ ہر رنگ سے قیمتی و نایاب ہے ۔
رنگ رنگ کے رنگوں میں رنگتے، ان سے لپٹتے بچھڑتے، ان میں بھیگتے ، سنورتے آخر ایک دن موت کا سیاہ رنگ اس فانی جسم کو سفید لباس میں لپیٹ دیتا ہے ۔
گویا بساط لپیٹی گئی ہر رنگ سے مل کر ہر رنگ سے خالی خاک کی چادر اوڑھے اب نور کے رنگوں سے سعادت پائے گی یا تاریک رنگوں میں مل کر سیاہ بخت ہوگی فیصلہ اس کے انتخاب پر ہوگا ۔
جس نے اپنی فطرت کے عمدہ رنگوں کا انتخاب کیا ، جس نے ہر معاملے میں بہترین رنگ اختیار کیا وہ آخرت کے ابدی حسین ترین رنگوں کا مستحق ہوا ۔۔۔
صبغة الله ومن احسن من الله صبغہ
الله کا رنگ اور کون اچھا ہے الله کے رنگ سے ۔
نزہت وسیم
یہ فانی انسان بھی مصوراعظم کی تخلیق کا بہترین رنگ ہے جس کا ہرروپ پکار پکار کر کہتاہے کہ اس کو بنانے والا احسن الخالقین ہے اور یہ رنگ ہی تو ہیں جن سے دنیا میں آتے ہی سب سے پہلے آنکھ آشنا ہوتی ہے۔ ننھے معصوم بچے کو سب سے پہلے رنگ دکھائی دیتے ہیں پھر یہی رنگ سمٹ کر ماں ، باپ ، بہن بھائی اور دادا ، دادی جیسے قریبی رشتوں میں بدل جاتے ہیں ۔
محبت ایک ایسا رنگ ہے جو ہزارہا رنگوں کی قوس قزح کا جلوہ ہے ۔ ماں کی محبت میں رحمت کا رنگ ، باپ کی محبت میں شفقت کا رنگ اور بہن بھائی کی محبت کا انمول و منفرد رنگ، جذبوں کے ان رنگوں کے ساتھ رنگ برنگے کھلونوں کے رنگ بھی شامل ہوجاتے ہیں ۔ بیش قیمت امپورٹڈ کھلونے ہوں یا مٹی کے بنے رنگین لٹو ، سرخ سبز کچے رنگوں سے سجے کگھو گھوڑے یا پھر رنگ برنگی کپڑے کی کترنوں سے بنی گڑیا ، ماں کی گدڑی یا رسی ہر پڑا بہن کا رنگین دوپٹا معصوم و بے نیاز بچپن ہر رنگ میں مست رہتا ہے
بچپن کے لازوال رنگ چھپائے نہیں چھپتے فطری لاپرواہی اور الفت سے بھرے یہی رنگ لمحہ لمحہ بدلتے، دنوں ،مہینوں اور سالوں میں ڈھلتے، زندگی کے نئے پہلو سے آشنا کراتے جوانی کے پرزور جذبوں اور خوابوں کی ست رنگی سےملا دیتے ہیں
جوانی کی بہار کا گلابی نرم و گرم رنگ ، خوابوں کا نشیلا من چاہا رنگ ، ارمانوں تمناؤں کا نوخیز مہکتا رنگ کہیں شرم و حیا کے دبیز پردوں میں چھپا ہو یا غربت و روشن خیالی سے چھلک رہا ہو ہر ایک پر چھا جاتا ہے۔
وصل کا دلفریب رنگ جب خالق کائنات کی اطاعت کے دائرے میں محصور ہو تو فطرت کی لطافت پا لیتا ہے ۔ زندگی ان گہرے لازوال اور انوکھی مستی میں سرشار رنگوں کے ساتھ آگے بڑھتی جیسے ہی تخلیق کے پاکیزہ رنگ سے آشنا ہوتی ہے تو سارے رنگ مل کر دھنک کا روپ دھار لیتے ہیں جس کا ہرعکس بے مثال و کمال بن سکتا ہے اگر اس میں حقیقی محبت و رحمت اور شفقت کا رنگ شامل ہوجائے ۔
رنگ بدن نے اوڑھا ہویا زمین نے آسمان رنگوں سے ڈھکا ہو یا پہاڑ ، کسی دریا کا جھرنا رنگینی دکھا رہا ہو یا سمندر اپنی مستی کے رنگ لٹا رہا ہو، انہی رنگوں سے ساری کائنات کھل اٹھتی ہے ۔ کارخانہ حیات کی تھکی ماندی آنکھیں انہی رنگوں سے سکون پاتی ہیں ۔ احساس و فکر کا رنگ جسم وجان کی تھکاوٹ کو دور پھینک دیتا ہے اور ان رنگوں کے سنگ نئی دشوار وجاں گزار گھاٹیوں سے گزرتا فنا کی گود میں اترنے سے بھی نہیں ڈرتا ۔
ایسے میں اگر زندگی رنگوں کو اوڑھتی کھوجتی ، رنگوں کے پیچھے بھاگتی لپکتی الله کے رنگ کو پا لے تو پھر بھلا اس رنگ سے بہتر کون سا رنگ ہوسکتا ہے ۔
اس لیے کہ اطاعت و فرمانبرداری، عجز و انکساری اور شکر گزاری کا رنگ ہر رنگ سے قیمتی و نایاب ہے ۔
رنگ رنگ کے رنگوں میں رنگتے، ان سے لپٹتے بچھڑتے، ان میں بھیگتے ، سنورتے آخر ایک دن موت کا سیاہ رنگ اس فانی جسم کو سفید لباس میں لپیٹ دیتا ہے ۔
گویا بساط لپیٹی گئی ہر رنگ سے مل کر ہر رنگ سے خالی خاک کی چادر اوڑھے اب نور کے رنگوں سے سعادت پائے گی یا تاریک رنگوں میں مل کر سیاہ بخت ہوگی فیصلہ اس کے انتخاب پر ہوگا ۔
جس نے اپنی فطرت کے عمدہ رنگوں کا انتخاب کیا ، جس نے ہر معاملے میں بہترین رنگ اختیار کیا وہ آخرت کے ابدی حسین ترین رنگوں کا مستحق ہوا ۔۔۔
صبغة الله ومن احسن من الله صبغہ
الله کا رنگ اور کون اچھا ہے الله کے رنگ سے ۔
نزہت وسیم