میری نظر سے یہ آیت کریمہ گزری ھے مطلب یہی ھے جو آپ نے لکھا لیکین معزرت کیساتھ اسکا ربط ھماری بات سے نہیں بنتا
یہ تو رسول کریم کی اھمیت کو اُجاگر کرتی ھے کہ کسی بھی حالت میں رسول اکرم( صل اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کی بات کو رد کرنا تو کیا انکے آگے اپنی آواز بھی اُنچی نہ کرو حتی یہاں تک احترام کرو کہ اُنکو باہر کھڑے ھو کر آواز تک نہ دو
اللہ اور اُسکے فرشتے نبی( صل اللہ علیہ و آلہ و سلم ) پر درود بھجتے ھیں اے ایمان والو آپ بھی درود بھیجتے رھیں ( القران )
اللھم صل علٰی محمد و آل محمد
جناب عالی قرآن مجید کے صرف تیس پارے اپنے اندر اتنی جامعیت رکھتے ہیں، کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو قیامت تک کیلئے کافی قرار دے کر مزید نبیوں اور کتابوں سے انکار کر دیا
آپ ہوبہو یا ملتے جلتے الفاظ میں احکام چاہیں تو قرآن مجید کی بہت ساری جلدیں ہونی چاہیں تھیں
مگر کلام اللہ کی خوبصورتی یہی ہے کہ اسی ایک آیت میں حضور نبی کریم کی شان بیان ہو رہی ہے
اسی میں سائنس کے نکتے چھپے ہیں
اسی میں عبرت ہے، اسی میں بشارت ہے، یوں سمجھیں کہ ہر آیت اپنے اندر ایک وسیع سمندر رکھتی ہے جہان َ معنیٰ کا
اب ذرا ربط دیکھیں
آواز اونچی نہ کرو
اس کامطلب صرف آواز پر تو نہیں
کیا مطلب لیں اب ہم؟
کیونکہ رسول اللہ ﷺ ہم میں ظاہری طور پر موجود نہیں
جب کہ قرآن کی یہ آیت قیامت تک کے انسانوں کیلئے اللہ نے اتاری
کیا وجہ؟
میری ناقص سمجھ کے مطابق تو اس کا مطلب ہے کہ اپنی آواز ان کی آواز سے اونچی نہ کرو (صحابہ کرام کیلئے)
اپنی کسی بھی بات، یا کسی اور کی بات کو رسول اللہ ٖﷺ ک ارشاد مبارک ، ان کی سنت مبارک پر ترجیح نہ دو (ہمارے لیے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کا زمانہ نہیں پایا)
یہاں تک سمجھ گئے؟
اب حدیث شریف سنیے (معذرت کہ میں حدیث شریف کا مفہوم ہی بیان کر سکوں گا)
دین کی باریکیاں علما کیلئے ہیں ، عام لوگوں کو چاہیے کہ وہ ان کے قریب نہ جائیں
اسی طرح
اور کئی احادیث شریف میں بہت سی چیزوں کے قریب بھی جانے سے منع کیا گیا ہے
جیسے کہا گیا ہے زنا کے قریب بھی مت جاؤ یہ بہت بڑا گناہ ہے
کہا جا سکتا تھا کہ زنا نہ کرو یہ بہت بڑا گناہ ہے
مگر
قربان جاؤں پیارے آقاﷺ کی دور اندیشیوں کے
فرماتے ہیں قریب بھی مت جاؤ
یہی ایک مثال ہی کیوں
ہر معاملے میں احتیاط کا حکم دیا گیا ہے
جیسا کہ
مرد اور عورت کو تنہائی سے روکا گیا ہے
کیا زنا سے روک دینا کافی نہیں تھا؟
مطلب یہی کہ اللہ تعالی اور رسول اللہ ﷺ جانتے ہیں کہ میرے بندے بہت کمزور دل اور دماغ کے ہیں
اس لیے احتیاط
جو معاملے بہت خطرناک ہیں ، ان کے قریب جانے سے بھی روکا گیا ہے
اب آپ بتائیے یہ معاملہ خطرناک ہے یا نہیں؟
خطرناک نہ ہوتا تو اللہ تعالی تفصیل سے بتا دیتا کہ روح کیا ہے
مگر کفار کے سوال کا جامع جواب دیا گیا کہ "روح امر اللہ ہے"
اب اگر کوئی دکان داری سجا لے
تو پیارے بھائی آپ بتاؤ
آپ کیا کرو گے؟
رسول اللہ ﷺ کے حکم پر سر جھکا کر اس قریب بھی نہیں جاؤ گے یا اپنے دماغ کی ذہانت کے غرور میں قریب جا کر دیکھنے کی کوشش کرو گے؟