مریم افتخار
محفلین
میں بھی اپنی غزلوں کی تعداد پانچ ہونے پر ایسا ہی کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں.ہم اپنے تئیں خود کو بہت بڑا شاعر سمجھتے تھے۔ یہاں آئے اور اصلاحِ سُخن کے دو چار چکر لگائے تو یقین مانیں بارہ پندرہ چکر آگئے۔ گرتے پڑتے بڑی مشکل سے اِصلاحِ سخن سے باہر آئے۔ گپ شپ میں آ کے گہری سانسیں لیں تو کچھ سانس بحال ہوئی۔ چائے خانہ میں جا کے چار کپ چائے پی تو کچھ جان میں جان آئی۔
وزن۔۔۔
فاعلن فعولن فععن فلان فلاں۔۔۔۔۔
ردیف۔۔۔۔
قافیے۔۔۔
اور تو اور کوئی نئی بات ہو۔۔کچھ مختلف ہونا چاہیے۔ لوجی بندہ پوچھے اس دنیا میں رہ کے کوہ کاف کی باتیں تو نہیں کرسکتے ناں!
یہاں پہ تو اساتذہ تکڑیاں لے کے بیٹھے ہیں۔
میں نے سوچا بہتر ہے کہ میں اپنا مجموعہ کلام چھپوا لوں بجائے اصلاحِ سخن میں چکر لگانے اور تکڑیوں ترازو کے چکر میں پھنسنے کے۔ بس جیسے ہی میری غزلوں کی تعداد دس ہوئی، مجموعہ کلام چھپنے کے لیے چلا جائے گا۔
پھر دیکھیے گا محفل کے کتب خانہ میں میری کتاب کی دھومیں ہوں گی۔ سب میرے آٹوگراف والی کتاب لینا چاہیں گے۔ میرے اشعار سے سب کے کیفیت نامے جگمگا رہے ہوں گے۔
روزمرہ کی باتیں لڑی میں سب یہی باتیں کر رہے ہوں گے۔
آپ نے پڑھا جاسمن کا مجموعہ دس غزلہ۔۔بھئی کیا بات ہے! واہ واہ!