مفتی صاحب کے آخری سوال جواب پر ایک بات یاد آئی کہ حضرت امام ابو حنیفہ کے متعلق کچھ لوگوں نے ان کے اساتذہ (علماء) سے شکایت کی کہ یہ اپنی عقل سے مسائل کا حل بتاتے ہیں۔
علماء نے ان سے جواب طلبی کی تو آپ نے پوچھا "نماز زیادہ ضروری ہے یا روزہ؟" جواب ملا "نماز"
آپ نے فرمایا اگر میں اپنی عقل سے کہتا تو نمازوں کی قضا کا کہتا۔
پھر آپ نے پوچھا کہ پیشاب زیادہ پلید ہے یا منی؟ جواب ملا "پیشاب"
آپ نے فرمایا میں پیشاب کے نکلنے پر غسل کا کہتا نہ کہ منی کے نکلنے پر۔
امام اعظم ابو حنیفہؒ پر قیاس کا الزام اور اس کی تردید
عبد اللہ بن مبارکؒ سے روایت ہے کہ امام ابو حنیفہؒ نے حج کیا تو
ابو جعفر محمد بن علی بن حسینؓ بن علی ابی طالبؓ کی زیارت کی۔ ابو جعفر نے امام صاحبؒ سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ"تم وہی ہو جو عقل و قیاس کے ذریعے حدیثوں کی مخالفت کر تے ہو؟" ابو حنیفہ نے فرمایا "اللہ کی پناہ تشریف رکھئیے۔ آپ کی تعظیم ہم پر واجب ہے کیونکہ آپ سادات میں سے ہیں۔" ابو جعفر محمد بیٹھ گئے، امام صاحبؒ نے با ادب عرض کیا "حضرت! آپ سے صرف تین مسئلے دریافت کر رہا ہوں جواب عنایت فرمائیں۔ اول یہ کہ مرد زیادہ کمزور ہے یا عورت؟" فرمایا "عورت۔" امام صاحبؒ نے عرض کیا"مرد اور عورت کے کیا کیا حصے وراثت میں ہوتے ہیں؟" ابو جعفر نے فرمایا"عورت کا حصہ مرد کے حصہ کا آدھا ہوتا ہے۔" امام ابو حنیفہؒ نے عرض کیا اگر میں قیاس سے کہتا اور عقل کا استعمال کرتا تو اسکے برعکس کہتا کیونکہ عورت مرد سے کمزور ہے لہٰذا اس کا دو حصہ ہو نا چاہیے تھا۔
دوسرا مسئلہ عرض یہ ہے کہ نماز افضل ہے یا روزہ؟ فرمایا "نماز" تب امام صاحبؒ نے عرض کیا اگر میں قیاس سے کہتا تو دوسرا حکم دیتا اور کہتا کہ حائضہ عورت نماز کی قضا کرے، روزہ کی نہیں، کیونکہ نماز روزہ سے افضل ہے۔
تیسرا مسئلہ امام صاحب نے دریافت کیا کہ پیشاب زیادہ نجس ہے یا منی؟ فرمایا"پیشاب زیادہ نجس ہے۔" اس پر امام صاحبؒ نے فرمایا کہ اگر میں قیاس سے کہتا تو یہ حکم دیتا کہ پیشاب سے غسل واجب ہے، منی سے نہیں کیونکہ پیشاب زیادہ نجس ہے۔
اللہ کی پناہ کہ میں حدیث کے خلاف کوئی بات کہوں میں تو حدیث کے چاروں طرف پھرتا ہوں۔ یہ سن کر ابو جعفر محمد کھڑے ہو گئے اور ابو حنیفہ کا منہ چوم لیا۔