عید پہ یتیم بچوں کے کپڑے مفت سینے والا درزی
رمضان المبارک کا مہینہ جہاں سخاوتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے وہیں یہ ماہ معاشرے کے ضرورت مند طبقے سے ہمدردی و معاونت کا بھی تقاضا کرتا ہے جبکہ کئی درد دل رکھنے والے حضرات اس تقاضے کو بغیر کسی لالچ کے اپنی استطاعت کے مطابق بخوبی سرانجام بھی دیتے ہیں۔
پنجاب کے ضلع
میانوالی کے علاقے کندیاں کے رہائشی قیصر حسن گذشتہ چھ سال سے رمضان میں سینکڑوں
یتیم بچوں کے کپڑے مفت سلائی کرتے آ رہے ہیں اور اسی پیشکش سے متعلق بورڈ بھی انہوں نے اپنی دکان کے اندر اور باہر آویزاں کر رکھا ہے۔
اس سلائی کا وہ کوئی معاوضہ نہیں لیتے بلکہ ماہ رمضان میں یتیم بچوں کے کپڑے مفت سلائی کرنے کے بعد جب پیک کر کے واپس دیتے ہیں تو ان کے نئے کپڑوں کی جیبوں میں عید پیکج کے طور پر دو سو روپے عیدی بھی ڈال دیتے ہیں۔
جس سے یتیم بچوں کی خوشی دیکھنے کے قابل ہوتی ہے۔ قیصر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس فلاحی کام کا آغاز انہوں نے چھ سال قبل کیا۔
0 seconds of 1 minute, 37 seconds
میانوالی: عید پر یتیم بچوں کے لیے مفت کپڑے سینے والا درزی
پنجاب کے ضلع میانوالی کے علاقے کندیاں کے 26 سالہ قیصر حسن گذشتہ چھے سال سے رمضان میں سینکڑوں یتیم بچوں کے کپڑے مفت سلائی کرتے آ رہے ہیں اور اس پیشکش سے متعلق بورڈ بھی انہوں نے اپنی دکان کے اندر اور باہر آویزاں کر رکھا ہے۔
اس سلائی کا وہ کوئی معاوضہ نہیں لیتے بلکہ ماہ رمضان میں یتیم بچوں کے کپڑے مفت سلائی کرنے کے بعد جب پیک کر کے واپس دیتے ہیں تو ان کے نئے کپڑوں کی جیبوں میں عید پیکج کے طور پر دو سو روپے عیدی بھی ڈال دیتے ہیں۔
جس سے یتیم بچوں کی خوشی دیکھنے کے قابل ہوتی ہے۔ قیصر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس فلاحی کام کا آغاز انہوں نے چھے سال قبل کیا۔
اس حوالے سے قیصر نے بتایا کہ’ یہ کام اس لیے کرتا ہوں کہ میں بچوں کی کوئی مالی امداد تو نہیں کر سکتا لیکن اپنے ہنر سے ان کو عید کے لیے کپڑے سی کر دیتا ہوں او عیدی کے طور پر دو سو روپے ان کی جیب میں ڈالتا ہوں۔
’آج سے تقریباً چھ سال پہلے دو انتہائی غریب و نادار خواتین میری دکان پر آئیں اور کہا دو یتیم بچوں کے کپڑے سلوانے ہیں لیکن ہمارے پاس پیسے نہیں۔ میں نے سلائی کر دی۔
’جب وہ واپس کپڑے لینے آئیں تو ان کی اور یتیم بچوں کی خوشی دیکھ کرمیرے دل میں خیال آیا کہ آئندہ ہر یتیم بچے کے کپڑے مفت سیوں گا۔‘
قیصر نے بتایا کہ ’جو بھی یتیم بچہ پہلی بار آتا ہے ہم اس کے والد کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ اور بچے کا ب فارم لانے کو کہتے ہیں۔ جب وہ یہ چیزیں لے آتا ہے تو ہم اس کا نام اپنی ریکارڈ فائل میں درج کر لینے کے بعد کپڑے مفت سلائی کرتے ہیں۔‘
قیصر کے مطابق ’اس وقت ہمارے پاس سو سے زائد یتیم بچے رجسٹر ہیں۔ ہم ایک سال سے اٹھارہ سال کی عمر تک کے یتیم بچوں کے کپڑے فری سیتے ہیں۔‘
رمضان المبارک کا مہینہ جہاں سخاوتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے وہیں یہ ماہ معاشرے کے ضرورت مند طبقے سے ہمدردی و معاونت کا بھی تقاضا کرتا ہے جبکہ کئی درد دل رکھنے والے حضرات اس تقاضے کو بغیر کسی لالچ کے اپنی استطاعت کے مطابق بخوبی سرانجام بھی دیتے ہیں۔ پنجاب کے ضلع میانوالی کے علاقے کندیاں کے رہائشی...
www.independenturdu.com