روم میں پہلا دن
ہوٹل سے نکل کر ہم میٹرو کے ذریعہ سپانیا جا پہنچے۔ وہاں
سپینش سٹیپس کی سیڑھیاں چڑھ کر اوپر پہنچے جہاں ایک چرچ
ٹرینٹا دے مونٹی ہے۔ وہاں سے ہم پیدل چلتے ہوئے
ٹریوی فوارے کی طرف گئے۔ فوارہ کافی خوبصورت ہے اور سیاحوں میں کافی مشہور بھی۔ میں نے گنے تو نہیں مگر دو چار کروڑ تو ہوں گے اس کے گرد۔ فوارے کے بارے میں مشہور ہے کہ اس سے جاتے ہوئے پیچھے کو فوارے میں سکے پھینکو تو آپ کا روم دوبارہ آنا ہو گا۔ وہاں پاس ہی ایک
مشہور جیلاٹو کی دکان تھی۔ ہم ٹھہرے اطالوی آئسکریم یعنی جیلاٹو کے شوقین سو ظاہر ہے جیلاٹو کھا کر گرمی دور کی۔
مزید چل رہے تھے تو بیٹی سٹرولر میں سو گئ۔ ہم نے موقع غنیمت جانا اور ایک آرٹ گیلری میں گھس گئے۔
ڈوریا پامفلی گیلری کسی اطالوی نوابی فیملی کی ملکیت ہے اور وہاں کافی زبردست پینٹنگز ہیں۔ عمارت خود بھی دیکھنے والی ہے۔ بیٹی کو بمعہ سٹرولر سیڑھیوں میں اٹھانے کا مزہ بھی لیا۔ میں ٹھہرا قانون کا پابند انہوں نے تصاویر سے منع کر رکھا تھا لہذا کوئ تصویر نہیں لی۔
اس سے یاد آیا کہ لوگ ہر جگہ تصویر لینے کی کوشش کرتے ہیں جہاں منع بھی ہو۔ جہاں فلیش منع ہو وہاں فلیش مارنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ کم از کم میرا یہی خیال تھا مگر پھر عنبر نے ایک دفعہ پوائنٹ آؤٹ کیا کہ اندھیرے میں دور بلڈنگ یا لائٹوں کی تصویر لیتے ہوئے بھی لوگ فلیش استعمال کر رہے ہیں جس سے لگتا ہے کہ انہیں اپنے کیمرے کی فلیش کا استعمال ہی معلوم نہیں اور آٹو سیٹنگ سے کام چلا رہے ہیں۔
گیلری سے ہم سترہویں صدی کے چرچ
سانت اگنازیو گئے۔ یہ چرچ کافی خوبصورت ہے۔ ویسے مجھے پرانے چرچ کافی پسند ہیں۔ ان کا آرکیٹیکچر، پینٹنگز اور مجسمات وغیرہ کی کیا ہی بات ہے۔
پھر آدھ پون گھنٹہ واک کرتے ہوئے واپس ہوٹل روانہ ہوئے۔ راستے میں
پیاتزا وینیزیا اور وہاں ماڈرن اٹلی کے پہلے بادشاہ
وتوریو ایمانوئل کا
monument دیکھا۔
ہوٹل کے قریب آ کر بیٹی جاگ گئ کہ گرمی کچھ زیادہ تھی۔ ہم سب کو پیاس لگ رہی تھی۔ اچھی بات یہ ہے کہ روم میں جگہ جگہ پانی پینے کو نلکے یعنی fountains ہیں اور میرے جیپیایس کے نقشوں میں ان کا ذکر تھا۔ سو پانی پینا مسئلہ نہ تھا۔
ہوٹل پہنچ کر کچھ تازہ ہوئے۔ پھر ڈنر کو نکلے مگر یہ بھول گئے کہ اٹلی میں کوئ ساڑھے چھ بجے ڈنر نہیں کرتا۔ جس ریستوان کا پلان تھا وہ بند تھا۔ کچھ وقت ایک کیفے پر کافی پی اور بیٹی نے کچھ کھایا۔ پھر ہوٹل کے قریب
ماریہ ماگیورے کے چرچ کا جائزہ لیا۔
آٹھ بجے
ٹراٹوریا مونٹی کھانے پہنچے تو معلوم ہوا کہ وہاں تو مکمل بکنگ ہے۔ سو اگلی رات کی بکنگ کرائ۔ حاتم طائ کی قبر کو لات مارتے ایک اور ریستوران
اگاتا اور رومیو گئے جہاں آخری رات جانے کا ارادہ تھا۔ کھانا خوب مزے کا تھا۔ بل بھی اچھا آیا کہ دو لوگوں کا اڑھائ سو یورو۔
اور یوں روم میں پہلے دن کا اختتام ہوا اور مجھے 32 گھنٹوں بعد سونا نصیب ہوا۔
تصاویر چونکہ میں نے روم کے نقشے پر پوسٹ کی ہیں اس لئے یہاں نہیں پوسٹ ہو رہیں۔ پلیز
میرے بلاگ پر جا کر دیکھ لیں۔