"رچناوی زبان"

یہ پنجاب کے چار دریاوں چناب، راوی، بیاس اور ستلج کے قدیم پنجابی زمیندار قبائل کی بولی ہے۔ ازراہ تضحیک اس کلچر اور بولی سے وابستہ لوگوں کو جانگلی کہا جاتا ہے۔ اس کلچر کا مرکزی علاقہ راوی ہے۔ یہ کلچر شمال میں سرگودھا ڈویژن میں بھیرہ سے شروع ہوتا ہے اور فیصل آباد سے ہوتا ہوا مشرق میں ساہیوال ڈویژن میں دیپالپور (اوکاڑہ) تک چلا جاتا ہے۔ جنوب میں بہاولنگر سے وہاڑی، پھر خانیوال سے جھنگ تک اب بھی اپنی زندہ و تابندہ تہذیبی روایات کے عروج پر ہے۔ ملتان کا سرائیکی کلچر کبھی اس سے متعلق نہیں رہا۔ سرائیکی سندھی کا ایک لہجہ ہے جسے احساس کمتری کے مارے دانشور خواہ مخواہ اس کلچر سے نتھی کر دیتے ہیں۔ عددی اکثریت کے حوالے سے رچناوی پنجابی کے بعد پنجاب کی دوسری بڑی زبان ہے۔

رچناوی کا لفظ رچنا سے ماخود ہے۔ رچنا دوآب دنیا کا سب سے بڑا ہموار زمینوں کا میدان ہے۔ چناب والوں کی عشقیہ داستانیں، راوی کے باشندوں کی سرفروشی اور ستلج والوں کا اکھڑپن ضرب المثل ہیں۔ یہ بولی ذومعنی انداز گفتگو کے لحاظ سے ایک پرمزاح تفریح دیتی ہے اور مردہ دلی کی دشمن ہے۔ اس بولی کا غالب حصہ ضرب الامثال اور محاورات پر مشتمل ہے جو آفاقی حقائق سے اس کلچر کے باشندوں کے دل و دماغ کو روشن کرتے ہیں۔ یہ بولی دراصل زرعی معاشرے کی ترجمان ہے۔ اس حوالے سے میں سمجھتا ہوں کی یہ زرعی سائنس اور لائیوسٹاک کی اصطلاحاتی زبان بھی ہے جسے انسانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشی اور جنگی جانور بھی سمجھتے ہیں۔

رچناوی کلچر میں سب سے بڑا تفریحی ماحول بولی اور انداز گفتگو فراہم کرتے ہیں۔ اس بولی کو لکھا نہیں جا سکتا۔ "وگتی" ذومعنی فکاہیہ گپ شپ کو کہا جاتا ہے جو دراصل دو پارٹیوں کے درمیان فقرے کسنے کا مقابلہ ہوتا ہے۔ خانیوال اور جھنگ کے وگتی کے دو مخالف گروپ شہرت رکھتے ہیں۔ موجودہ مزاحیہ تھیئٹر غالبا وگتی کلچر سے ہی پیدا ہوا۔ ذومعنی فقرے کسنے کا سلسلہ گھروں میں عورتوں کے مابین بھی جاری رہتا ہے۔ وفات کے موقع پر عورتوں کا ایک مخصوص گروپ بین ڈالنے کا ہنر جانتا ہے۔ وہ رو رو کر المیہ شاعری پڑھتی ہیں۔ دکھی اور رنجیدہ دلوں کا غم آنسووں میں بہہ جاتا ہے۔ لواحقین کا جی ہلکا ہو جاتا ہے۔ اس کلچر سے باہر کے لوگوں کو تو غم کے موقع پر ایسا رونا بھی نہیں آتا۔ یہ کلچر دیہی میلوں اور کھیلوں سے گندھا ہوا ہے۔ خاندانی شریکہ بھی اپنے اندر کئی کہانیاں لیے ہوئے ہے۔
ربط
 

محمد وارث

لائبریرین
جانگلی یا رچناوی ایک بالکل ہی چھوٹے سے علاقے کا لہجہ ہے جب کہ اس کے مقابلے میں "رچنا دو آب" کافی بڑا علاقہ ہے اور سارے رچنا دو آبے میں رچناوی زبان نہیں بولی جاتی بلکہ رچنا دو آب کے زیادہ تر علاقوں میں ماجھی لہجہ بولا جاتا ہے اور یہی پنجابی کا معیاری لہجہ ہے۔ وکی پیڈیا سے دو نقشے جن میں پنجاب کے دو آبوں اور لہجوں کی حد بندی دکھائی گئی ہے۔

پنجاب کے دو آبے:
1280px-Punjabdoabs1.jpg


پنجابی کے لہجے
Dialects_Of_Punjabi.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
اس کے ساتھ ہی بچپن میں سنے ایک گانے کے بول یاد آ گئے، گانا تو نہیں سنا تھا اس کے بول کہیں سے بچپن میں کان میں پڑے تھے:

"میں ماجھے دی جٹی تے رنگ میرا سیو ورگا"۔ :)
 
یہ پنجاب کے چار دریاوں چناب، راوی، بیاس اور ستلج کے قدیم پنجابی زمیندار قبائل کی بولی ہے۔ ازراہ تضحیک اس کلچر اور بولی سے وابستہ لوگوں کو جانگلی کہا جاتا ہے۔ اس کلچر کا مرکزی علاقہ راوی ہے۔ یہ کلچر شمال میں سرگودھا ڈویژن میں بھیرہ سے شروع ہوتا ہے اور فیصل آباد سے ہوتا ہوا مشرق میں ساہیوال ڈویژن میں دیپالپور (اوکاڑہ) تک چلا جاتا ہے۔ جنوب میں بہاولنگر سے وہاڑی، پھر خانیوال سے جھنگ تک اب بھی اپنی زندہ و تابندہ تہذیبی روایات کے عروج پر ہے۔ ملتان کا سرائیکی کلچر کبھی اس سے متعلق نہیں رہا۔ سرائیکی سندھی کا ایک لہجہ ہے جسے احساس کمتری کے مارے دانشور خواہ مخواہ اس کلچر سے نتھی کر دیتے ہیں۔ عددی اکثریت کے حوالے سے رچناوی پنجابی کے بعد پنجاب کی دوسری بڑی زبان ہے۔

رچناوی کا لفظ رچنا سے ماخود ہے۔ رچنا دوآب دنیا کا سب سے بڑا ہموار زمینوں کا میدان ہے۔ چناب والوں کی عشقیہ داستانیں، راوی کے باشندوں کی سرفروشی اور ستلج والوں کا اکھڑپن ضرب المثل ہیں۔ یہ بولی ذومعنی انداز گفتگو کے لحاظ سے ایک پرمزاح تفریح دیتی ہے اور مردہ دلی کی دشمن ہے۔ اس بولی کا غالب حصہ ضرب الامثال اور محاورات پر مشتمل ہے جو آفاقی حقائق سے اس کلچر کے باشندوں کے دل و دماغ کو روشن کرتے ہیں۔ یہ بولی دراصل زرعی معاشرے کی ترجمان ہے۔ اس حوالے سے میں سمجھتا ہوں کی یہ زرعی سائنس اور لائیوسٹاک کی اصطلاحاتی زبان بھی ہے جسے انسانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشی اور جنگی جانور بھی سمجھتے ہیں۔

رچناوی کلچر میں سب سے بڑا تفریحی ماحول بولی اور انداز گفتگو فراہم کرتے ہیں۔ اس بولی کو لکھا نہیں جا سکتا۔ "وگتی" ذومعنی فکاہیہ گپ شپ کو کہا جاتا ہے جو دراصل دو پارٹیوں کے درمیان فقرے کسنے کا مقابلہ ہوتا ہے۔ خانیوال اور جھنگ کے وگتی کے دو مخالف گروپ شہرت رکھتے ہیں۔ موجودہ مزاحیہ تھیئٹر غالبا وگتی کلچر سے ہی پیدا ہوا۔ ذومعنی فقرے کسنے کا سلسلہ گھروں میں عورتوں کے مابین بھی جاری رہتا ہے۔ وفات کے موقع پر عورتوں کا ایک مخصوص گروپ بین ڈالنے کا ہنر جانتا ہے۔ وہ رو رو کر المیہ شاعری پڑھتی ہیں۔ دکھی اور رنجیدہ دلوں کا غم آنسووں میں بہہ جاتا ہے۔ لواحقین کا جی ہلکا ہو جاتا ہے۔ اس کلچر سے باہر کے لوگوں کو تو غم کے موقع پر ایسا رونا بھی نہیں آتا۔ یہ کلچر دیہی میلوں اور کھیلوں سے گندھا ہوا ہے۔ خاندانی شریکہ بھی اپنے اندر کئی کہانیاں لیے ہوئے ہے۔
ربط
باقی مضمون ایک طرف لیکن رچناوی کو پنجابی کے مقابل دوسری بڑی زبان کا درجہ دینا کافی حیرت انگیز ہے۔ محفل پر ہی کچھ عرصہ پہلے ایک مراسلہ لکھا تھا جس میں پنجابی کے لہجوں اور ضمنی لہجوں کی تعداد لکھی تھی۔ وقت ملا تو ان سارے لہجوں کے نام اور علاقوں پر ایک مکمل مراسلہ لکھوں گا۔

علاؤہ ازیں ویکیپیڈیا پر بھی ان لہجوں کے بارے میں کچھ مضمون موجود ہیں۔
 
جانگلی یا رچناوی ایک بالکل ہی چھوٹے سے علاقے کا لہجہ ہے جب کہ اس کے مقابلے میں "رچنا دو آب" کافی بڑا علاقہ ہے اور سارے رچنا دو آبے میں رچناوی زبان نہیں بولی جاتی بلکہ رچنا دو آب کے زیادہ تر علاقوں میں ماجھی لہجہ بولا جاتا ہے اور یہی پنجابی کا معیاری لہجہ ہے۔ وکی پیڈیا سے دو نقشے جن میں پنجاب کے دو آبوں اور لہجوں کی حد بندی دکھائی گئی ہے۔

پنجاب کے دو آبے:
1280px-Punjabdoabs1.jpg


پنجابی کے لہجے
Dialects_Of_Punjabi.jpg
رچنا راوی چناب کا پورا علاقہ ہے۔ شاید مضمون نگار نے پھالیہ، سرگودھا، جھنگ اور لیلپور کے کچھ علاقوں کے بارے میں بات کرنی تھی لیکن سارے رچنے کو ہی جانگلی لہجے میں شمار کرگئے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رچنا راوی چناب کا پورا علاقہ ہے۔ شاید مضمون نگار نے پھالیہ، سرگودھا، جھنگ اور لیلپور کے کچھ علاقوں کے بارے میں بات کرنی تھی لیکن سارے رچنے کو ہی جانگلی لہجے میں شمار کرگئے ہیں۔
جی۔ الحمد للہ یہ خاکسار بھی خیر سے رچناوی ہے لیکن زبان ماجھی ہے! آپ شاید "جچ" دو آب کے ہیں لیکن زبان آپ کی بھی شاید ماجھی ہی ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
کیا جانگلی اور(مروجہ) جنگلی میں کچھ مماثلت ہے؟
آفتاب اقبال صاحب "خبر ناک، زار، دار وغیرہ" والے ایک بار جانگلی لہجے پر اپنا فلسفہ جھاڑ رہے تھے اور یہ بھی فرما رہے تھے کہ جانگلی اور جنگلی میں فرق روا رکھنا ضروری ہے، افسوس ان کی بات غور سے سنی نہیں۔ :)
 
جی الحمد للہ :) یہ خاکسار بھی خیر سے رچناوی ہے لیکن زبان ماجھی ہے! آپ شاید "جچ" دو آب کے ہیں لیکن زبان آپ کی بھی شاید ماجھی ہی ہے۔ :)
جی بالکل چج دوآب کا ہوں لیکن خالص ماجھی زبان کا دعویدار نہیں ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آفتاب اقبال صاحب "خبر ناک، زار، دار وغیرہ" والے ایک بار جانگلی لہجے پر اپنا فلسفہ جھاڑ رہے تھے اور یہ بھی فرما رہے تھے کہ جانگلی اور جنگلی میں فرق روا رکھنا ضروری ہے، افسوس ان کی بات غور سے سنی نہیں۔ :)

آفتاب اقبال کے فلسفے کی "اونچائی" تک پہنچنا دشوار کام ہے اور وہ بھی تب کہ کئی ایک مسخرے ہمہ وقت اُن کی باتوں میں ٹانگ اڑایاکرتے ہیں، اور اپنی دانست میں بڑی بڑی جگتیں لگاتے رہتے ہیں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھااااا! :eek:

ہم تو اب تک آپ کو پنجاب کا ہی سمجھتے تھے لیکن افسوس کہ آپ تو تین پانی کم نکلے۔ :):D:p
ویسے تو پچاس سے بھی زائد برسوں سے "پنج آب" بس "دو آب" ہی ہے۔ سندھ طاس معاہدے نے "سہ آب" یعنی راوی، بیاس اور ستلج انڈیا کو دے دیئے تھے! :)
 
مطلب پوٹھوہاری میں بھی رواں ہیں، ماشاءاللہ! :)
پوٹھواری بہت حد تک بول اور سمجھ لیتا ہوں، ہندکو کے ہزارہ وال لہجے کو صحیح تلفظ سے ادا کرلیتا ہوں۔ اس میں کچھ حصہ ایبٹ آباد میں گزارے ماہ وسال کا بھی ہے۔ واہ میں رہنے کی وجہ سے ٹیکسلا کے مقامی لہجے جس پر گھیبی (پنڈی گھیب)، ہندکو اور پوٹھواری کا اثر ہے نہایت روانی سے بولتا اور سمجھتا ہوں۔ یہاں تک کے مقامی افراد بھی اکثر یہ یقین کرنے کو تیار نہیں ہوتے کہ میں مقامی نہیں ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
پوٹھواری بہت حد تک بول اور سمجھ لیتا ہوں، ہندکو کے ہزارہ وال لہجے کو صحیح تلفظ سے ادا کرلیتا ہوں۔ اس میں کچھ حصہ ایبٹ آباد میں گزارے ماہ وسال کا بھی ہے۔ واہ میں رہنے کی وجہ سے ٹیکسلا کے مقامی لہجے جس پر گھیبی (پنڈی گھیب)، ہندکو اور پوٹھواری کا اثر ہے نہایت روانی سے بولتا اور سمجھتا ہوں۔ یہاں تک کے مقامی افراد بھی اکثر یہ یقین کرنے کو تیار نہیں ہوتے کہ میں مقامی نہیں ہوں۔

کل کتنی زبانیں با آسانی بول لیتے ہیں آپ؟
 
آفتاب اقبال کے فلسفے کی "اونچائی" تک پہنچنا دشوار کام ہے اور وہ بھی تب کہ کئی ایک مسخرے ہمہ وقت اُن کی باتوں میں ٹانگ اڑایاکرتے ہیں، اور اپنی دانست میں بڑی بڑی جگتیں لگاتے رہتے ہیں۔ :)
ولدیت کا بھی تو اثر ہوتا ہے
اس کے والد کو ڈفر اقبال بلاوجہ تو نہیں کہا جاتا
 
کل کتنی زبانیں با آسانی بول لیتے ہیں آپ؟
زبان بہت وسیع معنی میں استعمال ہوتا ہے، یہاں گفتگو پنجابی کے لہجوں پر ہو رہی ہے۔ واہ کینٹ کی زبان اردو ہے سو وہ یہیں سیکھی، انگریزی کی اچھی شدھ بدھ بھی واہ کے تعلیمی معیار اور پروفیشنل لائف میں اس کے لگاتار استعمال کی وجہ سے ہے لیکن میرا بولنا سمجھنا، لکھنا، پڑھنا لفظ روانی پر پورا نہیں اترتا۔ پنجابی تو پھر مادری زبان ہے اور اس سے محبت بھی بہت ہے۔ اگر صحیح معنوں میں کسی زبان میں روانی کہوں تو شاید کوئی ایک بھی نہیں لیکن اگر مقابلتاً بات ہو تو کانا راجہ ضرور کہلوا سکتا ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ولدیت کا بھی تو اثر ہوتا ہے
اس کے والد کو ڈفر اقبال بلاوجہ تو نہیں کہا جاتا

ظفر اقبال کو تو ہم پھر بھی رعایت دیتے ہیں کہ وہ شاعری میں نئے نئے تجربے کرتے رہتے ہیں اور ایسے ہی تجربے کرنے والے کچھ نہ کچھ لوگ ضرور موجود ہونا چاہیے۔
 
زبان بہت وسیع معنی میں استعمال ہوتا ہے، یہاں گفتگو پنجابی کے لہجوں پر ہو رہی ہے۔ واہ کینٹ کی زبان اردو ہے سو وہ یہیں سیکھی، انگریزی کی اچھی شدھ بدھ بھی واہ کے تعلیمی معیار اور پروفیشنل لائف میں اس کے لگاتار استعمال کی وجہ سے ہے لیکن میرا بولنا سمجھنا، لکھنا، پڑھنا لفظ روانی پر پورا نہیں اترتا۔ پنجابی تو پھر مادری زبان ہے اور اس سے محبت بھی بہت ہے۔ اگر صحیح معنوں میں کسی زبان میں روانی کہوں تو شاید کوئی ایک بھی نہیں لیکن اگر مقابلتاً بات ہو تو کانا راجہ ضرور کہلوا سکتا ہوں۔
مطبل اسی اننھے آں:waiting::waiting::waiting:
 
Top