محمد عامر شہزاد
محفلین
﷽
راہنمائی بڑی ہی قیمتی چیز ہے، اِس کی قدر و قیمت کا پتہ اُس وقت چلتا ہے جب انسان کسی مشکل میں ہو اور اُس مشکل سے نکلے کے لیے اُسے کوئی رہبر و راہنما میّسر نہ ہو۔ رہبرِمنزل کے دامن سے وابستگی انسان کو بہت سی مشکلات سے بچا لیتی ہے۔ کیونکہ رہبرخود اُن مشکلات سے گزر کر اور اُن کو تسخیر کر کے منزل تک پہنچا ہوتا ہے۔واقفِ رموزِمنزل ہونے کا شَرف اُسے یہ مقام بخشتا ہے کہ وہ اپنے بعد آنے والوں کی راہنمائی کرسکے۔ اَسرارِمنزل سے ناآشنائی انسان کو درِمحتاجی پہ لان کھڑا کرتی ہے اور آگاہی انسان کو خودکفیل بنا دیتی ہے۔ اِسی لیے حکم ہوا کہ "علم حاصل کرنا ہر مرد و عورت پر فرض ہے" کیونکہ یہی وہ کلّیہ ہے جو محتاجی کو ختم کر کے خودکفیلی کی راہیں کھولتا ہے۔ بے علم محتاج ہوتا ہے اور جو خود محتاج ہو وہ کسی کی راہنمائی کیسے کر سکتا ہے۔
آج ہماری علم دوستی کا عالم یہ ہے کہ، علم و عرفان کی امین کتابیں سڑکوں پر خاک چاٹ رہی ہیں اور پاؤں میں پہننے والی جوتیاں شیشے کے بنے ہوئے برقی قمقوں سے سجے شوکیسوں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔