جیہ
لائبریرین
ریاست سوات ایک تعارف
1857 سے لے کر 1914 تک سوات میں کوئی حکومت نہیں تھی۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی بات تھی۔ تنگ آ کر اہل سوات نے سید عبد الجبار شاہ کو ستھانہ سے بلا کر اپنا حکمران مقرر کیا مگر وہ سواتیوں کو سدھا نہ سکے اور 1916 میں بوریا بستر باندھ کر سوات سے کوچ کر گئے۔
1917 میں بالآخر میانگل عبد الودود جو سوات کےعالم اور صوفی بزرگ سیدو بابا کے پوتے تھے کو سوات کا حکمران مقرر کیا گیا اور ان کو بادشاہ صاحب کا خطاب دیا گیا۔ انہوں نے ریاست سوات کو مستحکم کیا، برطانیہ نے بھی ان کو والی کا خطاب دے کر 1926 میں ریاست سوات کا باقاعدہ حکمران تسلیم کر دیا۔
بادشاہ صاحب نے 1949 تک سوات پر حکومت کی اور ولی عہد عبدالحق جہانزیب کو کاروبار سلطنت سونپ کر علم دین حاصل کرنے میں مشغول ہو گئے ۔ انہوں نے یکم اکتوبر 1971 کو وفات پائی۔
اس دور کے چند تصاویر ملے ہیں ۔ وہ آپ کے ساتھ شریک کر رہی ہوں۔
جیہ
1857 سے لے کر 1914 تک سوات میں کوئی حکومت نہیں تھی۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی بات تھی۔ تنگ آ کر اہل سوات نے سید عبد الجبار شاہ کو ستھانہ سے بلا کر اپنا حکمران مقرر کیا مگر وہ سواتیوں کو سدھا نہ سکے اور 1916 میں بوریا بستر باندھ کر سوات سے کوچ کر گئے۔
1917 میں بالآخر میانگل عبد الودود جو سوات کےعالم اور صوفی بزرگ سیدو بابا کے پوتے تھے کو سوات کا حکمران مقرر کیا گیا اور ان کو بادشاہ صاحب کا خطاب دیا گیا۔ انہوں نے ریاست سوات کو مستحکم کیا، برطانیہ نے بھی ان کو والی کا خطاب دے کر 1926 میں ریاست سوات کا باقاعدہ حکمران تسلیم کر دیا۔
بادشاہ صاحب نے 1949 تک سوات پر حکومت کی اور ولی عہد عبدالحق جہانزیب کو کاروبار سلطنت سونپ کر علم دین حاصل کرنے میں مشغول ہو گئے ۔ انہوں نے یکم اکتوبر 1971 کو وفات پائی۔
اس دور کے چند تصاویر ملے ہیں ۔ وہ آپ کے ساتھ شریک کر رہی ہوں۔
جیہ
آخری تدوین: