احمد ندیم قاسمی ریت سے بت نہ بنا اے مرے اچھے فنکار

ریت سے بت نہ بنا اے میرے اچھے فنکار
اک لمحہ کو ٹھہر میں تجھے پتھر لادوں​
ہائے کیا یاد دِلا دیا ظالم لڑکی۔​
کسی کلاس میں جب میری ڈرائنگ بہت زیادہ نکھرنے لگی تو میں نے ایک تصویر بنائی اور اپنی کلاس ٹیچر کو دکھائی، وہ بہت خوش ہوئیں میری بہت حوصلہ افزائی کیا کرتی تھیں، اور انہوں نے اس شیٹ کی بیک سائیڈ پہ یہ شعر لکھ کر دیا تھا مجھے۔​
 
جتنے معیار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
شعر بھی رقص بھی تصویر و غنا بھی پتھر
میرے الہام تیرا ذہن ِ رسا بھی پتھر
اس زمانے میں ہر فن کا نشان پتھر ہے
ہاتھ پتھر ہیں تیرے میری زبان پتھر ہے
ریت سے بت نہ بنا اے میرے اچھے فنکار


بہت خوب استانی جی:applause::applause:
 

فلک شیر

محفلین
اے میرے اچھے فنکار............
قاسمی صاحب کی آواز میں یہ سنیے اور ............
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے
 

نیلم

محفلین
ہائے کیا یاد دِلا دیا ظالم لڑکی۔​
کسی کلاس میں جب میری ڈرائنگ بہت زیادہ نکھرنے لگی تو میں نے ایک تصویر بنائی اور اپنی کلاس ٹیچر کو دکھائی، وہ بہت خوش ہوئیں میری بہت حوصلہ افزائی کیا کرتی تھیں، اور انہوں نے اس شیٹ کی بیک سائیڈ پہ یہ شعر لکھ کر دیا تھا مجھے۔​
بہت اچھی بات ہے نہ جو آپ کو اپنی ٹیچر کی طرف سے دی گئی حوصلہ افزائی یاد آگئی :)
 

سید زبیر

محفلین
زبردست انتخاب ، ہر شعر بے مثال
کیا تجھے روح کے پتھر کی ضرورت ہوگی​
جس پر حق بات بھی پتھر کی طرح گرتی ہے​
اک وہ پتھر ہے جو کہلاتا ہے تہذیبِ سفید​
اس کے مرمر میں سیاہ خوں جھلک جاتا ہے​
اک انصاف کا پتھر بھی تو ہوتا ہے مگر​
ہاتھ میں تیشہ زر ہو تو وہ ہاتھ آتا ہے​
 

نیلم

محفلین
زبردست انتخاب ، ہر شعر بے مثال
کیا تجھے روح کے پتھر کی ضرورت ہوگی​
جس پر حق بات بھی پتھر کی طرح گرتی ہے​
اک وہ پتھر ہے جو کہلاتا ہے تہذیبِ سفید​
اس کے مرمر میں سیاہ خوں جھلک جاتا ہے​
اک انصاف کا پتھر بھی تو ہوتا ہے مگر​
ہاتھ میں تیشہ زر ہو تو وہ ہاتھ آتا ہے​
بہت شکریہ انکل
 
Top