محمد وارث
لائبریرین
ریختہ امسال اپنا چھٹا جشن منا رہے ہیں لیکن ریختہ والے جس زبان کو آج تک 'اردو' کہتے رہے ہیں اب اس کو 'ہندوستانی' کہنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ واقعی ایک تشویشناک خبر ہے۔ اور انڈیا کے اردو دان حلقوں نے اس کی مذمت شروع کر دی ہے۔ اس سے پہلے بھی 'اردو' اور 'ہندوستانی' کا بہت جھگڑا چل چکا ہے اور اب اس میں ریختہ کود پڑا ہے۔ ان کے اشتہار اور ویب سائٹ کا اسکرین شارٹ دیکھیے:
'ہندوستانی' کوئی زبان نہیں ہے، ہندی ہے یا اردو ہے۔ اردو کو تقسیم سے پہلے ہی 'ہندوستانی' کہنے کی ایک تحریک چلی تھی جس کی مذمت اس وقت کے اردو کے تمام جید ماہرین نے بالخصوص اور اردو بولنے والے عامۃ الناس نے بالعموم کی تھی۔ اور اس اختلافی مسئلے کو پھر سے زندہ کرنے اور اردو کا نام بدلنے کی اس مذموم کوشش کی ہم بھی مذمت کرتے ہیں۔
'ہندوستانی' کوئی زبان نہیں ہے، ہندی ہے یا اردو ہے۔ اردو کو تقسیم سے پہلے ہی 'ہندوستانی' کہنے کی ایک تحریک چلی تھی جس کی مذمت اس وقت کے اردو کے تمام جید ماہرین نے بالخصوص اور اردو بولنے والے عامۃ الناس نے بالعموم کی تھی۔ اور اس اختلافی مسئلے کو پھر سے زندہ کرنے اور اردو کا نام بدلنے کی اس مذموم کوشش کی ہم بھی مذمت کرتے ہیں۔