محسن حجازی
محفلین
آج صبح ناشتے سے پہلے مجھے شاہین صہبائی کا ایک چونکا دینے والا تجزیہ پڑھنے کا اتفاق ہوا۔
مزید پڑھئے
اس بارے میں ہم صرف یہ کہہ کر بات ختم کرتے ہیں کہ شاہین صہبائی کی رپورٹنگ کے ذرائع بے حد اندر تک ہوتے ہیں۔
دلچسپ بات ہے کہ امریکی سفیر کو جب معلوم ہوا کہ زرداری صاحب صدر بننے چلے ہیں تو انہوں نے اپنا سر دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا اور تاسف سے ہلانے لگیں کہ کیا اب ہم کو زرداری سے معاملات طے کرنا ہوں گے؟
A very credible source told me in Islamabad that when a top US diplomat, sitting with some friends heard the news that Zardari would contest the presidential election, she immediately grabbed her head with both hands and kept shaking it for some time before uttering the words: “Will we now deal with President Zardari.”
کیا آپ اس بات کا مطلب سمجھتے ہیں؟ گویا امریکی بھی پریشان ہو گئے ہیں کہ مشرف کو پھینک کر انہوں نے فوجی امداد کے ضیاع کو روکنے کا بندوبست کیا تھا لیکن یہ دیانتداری میں زرداری صاحب کی شہرت سے وہ بخوبی واقف ہیں!
غیر جانبداری یا مداخلت؟ زرداری نے اسٹیبلشمنٹ کو سوچنے پر مجبور کر دیا
شاہین صہبائی
اسلام آباد ( شاہین صہبائی ) اسلام آباد میں طاقت کے اہم مراکز میں، آصف زرداری کی جانب سے ایوان صدر پر قبضے کی کوششوں پر، ایک سنگین خطرے کا احساس تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔ تشویش ان کے انتخاب لڑنے کے حق پر نہیں ،جواندازانہوں نے اختیار کیا اس پر ہے، جو حربے وہ اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کر رہے ہیں، گمراہ کن دعوے، ٹوٹے ہوئے وعدے، گھٹیا سیاست بازی، لوگوں کی مرضی کے بغیر ان کے حوالے سے گفتگو کرنا وغیرہ۔ زرداری کے اپنے اتحادی پارٹنرز کو اعتماد میں لئے بغیر صدارتی انتخاب میں تیزی سے آگے بڑھنے کے یکطرفہ فیصلے اور پھر ملک کے طاقتور ترین عہدے پر قبضے کیلئے اپنے راستے میں آنے والے ہر مسئلے کو دبانے کے نتیجے میں شروع ہونے والے سیاسی کھیل کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے میں اسلام آباد میں گزشتہ چار روز سے تبادلہ خیال کرتا رہا ہوں۔بلاشبہ اپنے لوگوں کو وزیر اعظم، اسپیکر، سندھ میں اور کابینہ میں تمام اہم وزارتوں پر لگانے کے علاوہ پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں کو دیوار سے لگانے اور اپنے ” جلاوطن کلب “ کے دوستوں کو مسلط کرنے کی اپنی نسبتاً آسان کامیابیوں سے ان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ ایک منتخب پارٹی کے سربراہ کے طور پر ان کی جمہوری حیثیت کو کوئی بھی چیلنج نہیں کرتا لیکن زرداری کی ذاتی ساکھ ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ مثال کے طور پر مجھے ایک انتہائی قابل بھروسہ اور باخبر ذریعے نے بتایا کہ زرداری اپنے کئی سیاسی اتحادیوں اور پارٹنرز کو یہ دعوی کرکے دھوکا دے چکے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ، جو کئی سودے بازیوں پر سوچ بچار کے بعد ان کی ضمانت دے چکی ہے، ججوں خصوصاً چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی پر سنگین تحفظات کا اظہار کر چکی ہے۔ مجھے واضح طور پر بتایا گیا کہ ایسے کوئی تحفظات نہیں تھے اور کسی بھی عہدے کے کسی بھی شخص نے کبھی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے انہیں یہ نہیں بتایا کہ کیا کیا جائے اور کیا نہ کیا جائے۔شاہین صہبائی
مزید پڑھئے
اس بارے میں ہم صرف یہ کہہ کر بات ختم کرتے ہیں کہ شاہین صہبائی کی رپورٹنگ کے ذرائع بے حد اندر تک ہوتے ہیں۔
دلچسپ بات ہے کہ امریکی سفیر کو جب معلوم ہوا کہ زرداری صاحب صدر بننے چلے ہیں تو انہوں نے اپنا سر دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا اور تاسف سے ہلانے لگیں کہ کیا اب ہم کو زرداری سے معاملات طے کرنا ہوں گے؟
A very credible source told me in Islamabad that when a top US diplomat, sitting with some friends heard the news that Zardari would contest the presidential election, she immediately grabbed her head with both hands and kept shaking it for some time before uttering the words: “Will we now deal with President Zardari.”
کیا آپ اس بات کا مطلب سمجھتے ہیں؟ گویا امریکی بھی پریشان ہو گئے ہیں کہ مشرف کو پھینک کر انہوں نے فوجی امداد کے ضیاع کو روکنے کا بندوبست کیا تھا لیکن یہ دیانتداری میں زرداری صاحب کی شہرت سے وہ بخوبی واقف ہیں!