تلمیذ
لائبریرین
میں سو فیصدی آپ سے متفق ہوں نین جی، کہ مکافات عمل ایک حقیقت ہے۔ اور اس کے بے شمار مظاہر مشاہدے میں آئے ہیں۔ اس لئے ہمیں ہمیشہ اللہ تعالے سے ڈر کر رہنا چاہئے۔ لیکن میں اس سلسلے میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ بعض اوقات کچھ خوش نصیب بندے قدرت کی اس تعزیر سے بچ بھی جاتے ہیں۔ اور پوری زندگی انکی رسی دارز رہتی ہے۔ اس کے بر عکس قدرت کے اس گورکھ دھندے کی سمجھ بھی نہیں آتی کہ بعض اوقات ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جن کی پوری زندگی صراط مستقیم پر گزرتی ہے لیکن وہ نامعلوم وجوہ کی بنا پر زد میں آ جاتے ہیں۔ اور انہیں ایسی آزمائشوں کا سامنا کرناپڑ جاتا ہے جن کی کوئی وضاحت نہیں کی جا سکتی۔ مثلا خود تو ان کی زندگی کا قرینہ ہمیشہ مثبت اقدار کی بنیاد پر رہتا ہے لیکن ان کی اولاد بری نکل کر ا ن کے لئے سوہان روح بن جاتی ہے۔ یا جانی اور مالی نقصانات برداشت کرنے پڑتے ہیں وغیرہ۔ ( گو کہ اس سلسلے میں قران شریف میں' ولنبلو ونکم ' سے شروع ہونے والی آیات کا حوالہ دیا جا سکتا ہے)باعث حیرت ہے یہ بات کہ آپ بھی یہ سوچتے ہیں کہ ایسا بےوجہ ہوتا ہے۔ مکافات عمل کا سبق کیوں بھول جاتے ہیں ہم۔۔۔ یہ دنیا اک کھیتی ہے۔ جو بویا جائے سو کاٹا جائے کی مثال ہے۔
تاہم، میں نے بہت پہلے کہیں پڑھا تھا (یاد نہیں کہاں) کہ بعض اوقات ایک نسل سے سرزد ہونے والی فروگذاشتوں کا خمیازہ اگلی نسل کے افراد کو بھی بھگتنا پڑتا ہے۔ اورخود کچھ غلط نہ کرنے کے باوجود پچھلی نسل کے اعمال کے نتیجے میں مکافات عمل سے گزرنا ان کا مقدر ہوجاتا ہے۔ پتہ نہیں، اس میں کتنی حقیقت ہے۔
صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لئے۔
محترم سید زبیر @زبیرمرزا صاحب جناب نایاب ، جناب محمود احمد غزنوی
جناب فارقلیط رحمانی فلک شیر جی ، حسان خان