آج اخبار جہاں میں ایک مراسلہ پڑھا تھا۔ جو کچھ اس طرح تھا :
انداز اپنا اپنا
ایک فوجی نے اپنی دلہن کا گھونگھٹ اُٹھا کر شرماتے ہوئے کہا، "میری پیاری پستول، جیسے ہی میری نظروں کے ریڈار میں تمہاری موجودگی کا پیغام آیا تو میں نے فوراً اپنی انٹیلی جنس (ماں اور بہنوں) کو تمہارا پتہ دے کر تمہاری سرحد پر بھیج دیا تھا۔ وہاں تمہارے میزائل جیسے ابا اور ایٹم بم جیسی اماں نے مجھے گھیرنے کے لیے بارودی سرنگیں بچھا رکھی تھیں۔"
"اس وقت تمہارا حسن بالکل نئی بکتر بند گاڑی جیسا لگ رہا ہے۔ پہنے ہوئے زیور تمہارے حسن کو چار کارتوس لگا رہے ہیں۔ تم چلتی ہو تو لگتا ہے کہ جیسے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ٹینک وقار سے چل رہا ہو۔تمہیں پا کر اب میرے دل میں امن و امان قائم ہو گیا ہے۔ خدا کرے کہ تم ہمیشہ جنگ بندی پر قائم رہو اور میرے سنگ خوشی اور امن کے گیت گاتی رہو۔"