زندگی کو وہ سانحہ سمجھے

ابن رضا

لائبریرین
کیا کہنے ابن رضا بھائی۔۔ یوں تو مکمل غزل ہی لاجواب اور اعلی ہے۔۔۔ مگر یہ دو اشعار خاص کر بےحد پسند آئے۔۔ بہت اعلی
بہت سی داد قبول فرمائیں۔
پسند آوری اور آپ کی محبتوں کے لیے ممنون ہوں حضور۔سلامت رہیے
 

صفی حیدر

محفلین
سر ابن رضا میری دو غزلیں کئی دنوں سے آپ کی نظرِ اصلاح کی منتظر ہیں۔۔۔۔ اصلاح سخن کی لڑی میں پوسٹ کی تھیں۔۔۔۔ امید ہے آپ میری راہنمائی کریں گے۔۔
 

ابن رضا

لائبریرین
سر ابن رضا میری دو غزلیں کئی دنوں سے آپ کی نظرِ اصلاح کی منتظر ہیں۔۔۔۔ اصلاح سخن کی لڑی میں پوسٹ کی تھیں۔۔۔۔ امید ہے آپ میری راہنمائی کریں گے۔۔
آپ کی سابقہ غزل پر سر الف عین کی اصلاح موجود ہے ان کی ہدایات پر عمل کیجے بہت فائدہ ہوگا ان شاء اللہ۔ باقی وقتا" فوقتا" میں بھی سیکھنے کے لیے رائے کا اظہار کرتا رہتا ہوں
 

فرحان عباس

محفلین
ﺣﯿﻒ! ﺍِﮎ ﺭﺍﺑﻄﮯ
ﮐﯽ ﺩُﻭﺭﯼ ﮨﻢ
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﺎ
ﻓﺎﺻﻠﮧ ﺳﻤﺠﮭﮯ
ﺑِﮭﯿﮍ ﺗﮭﯽ ﻣُﻨﺘﺸﺮ
ﺳﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ
ﮨﻢ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺍﯾﮏ
ﻗﺎﻓﻠﮧ ﺳﻤﺠﮭﮯ
 

صفی حیدر

محفلین
آپ کی سابقہ غزل پر سر الف عین کی اصلاح موجود ہے ان کی ہدایات پر عمل کیجے بہت فائدہ ہوگا ان شاء اللہ۔ باقی وقتا" فوقتا" میں بھی سیکھنے کے لیے رائے کا اظہار کرتا رہتا ہوں
محترم سر الف عین کی اصلاحی ہدایت پر عمل پیرا ہونے کی پوری کوشش کرتا ہوں ۔ آپ کی راہنمائی کا بھی طلب گار ہوں ۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب!! اچھی غزل ہے !

رگِ جاں میں اُتر گئی ہو تم
آرزوؤ! تمھیں خُدا سمجھے
بہت خوب !! کیا اچھا شعر ہے ابن رضا بھائی !! بہت داد آپ کے لئے!​
 
خوب صاحب۔ یہ شعر سیاست کے حیوانوں سے لیکر کھیل کے میڈانوں تک صادق آتا ہے
بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
 

من

محفلین
ایک تازہ غزل احباب کے ذوق کی نذر

زندگی کو وہ سانحہ سمجھے

عہدِ اُلفت کو اِک خطا سمجھے

دردِ دل کی اُسے دوا سمجھے
ہم جو سمجھے، تو کیا بُرا سمجھے

رگِ جاں میں اُتر گئی ہو تم
آرزوؤ! تمھیں خُدا سمجھے

حسرتوں کا لہو تھا آنکھوں میں
وہ جسے ایک عارضہ سمجھے

حیف! اِک رابطے کی دُوری ہم
زندگی بھر کا فاصلہ سمجھے

بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے

آہ! وہ التفات کو میرے
ایک معمول کی ادا سمجھے

چند بادل تھے بے یقینی کے
جن کو وہ میرا حوصلہ سمجھے

جو بھی کہنا تھا کہہ دیا، اُس نے
جو سمجھنا ہے برملا سمجھے
بہت خوب
 
Top