ابن رضا
لائبریرین
خوب صاحب۔ یہ شعر سیاست کے حیوانوں سے لیکر کھیل کے میڈانوں تک صادق آتا ہے
بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
پسند آوری کا شکریہ
آخری تدوین:
خوب صاحب۔ یہ شعر سیاست کے حیوانوں سے لیکر کھیل کے میڈانوں تک صادق آتا ہے
بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
بہت نوازشبہت خوب
رگِ جاں میں اُتر گئی ہو تم
آرزوؤ! تمھیں خُدا سمجھے
حیف! اِک رابطے کی دُوری ہم
زندگی بھر کا فاصلہ سمجھے
بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
چند بادل تھے بے یقینی کے
جن کو وہ میرا حوصلہ سمجھے
آپ کی محبت بھری داد سر آنکھوں پر. بہت نوازش جناببہت خوب ابن رضا بھائی!
اچھی غزل ہے۔
ان اشعار پر خصوصی داد وصول کیجے۔
خوش رہیے۔
اس شعر نے تو مزہ دیادردِ دل کی اُسے دوا سمجھے
ہم جو سمجھے، تو کیا بُرا سمجھے
بہت محبت اور خلوص ہے آپ کا جس کے لیے شکرگزار ہوں ۔ٹیگز والے مراسلے پر غمناک کی ریٹنگ پر نظر پڑی تو فوری ایسی شکل بنی پھر سمجھ آئی کہ آپ کو ٹیگ نہ کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ تو دراصل آج کل محفل کی پالیسی کچھ ایسی ہے کہ زیادہ ٹیگز کو ناپسندیدہ اور سپیمنگ قرار دیا جاتا ہے اس لیے دس ٹیگز شمارکرنے پر ہاتھ روکنا پڑا۔تاہم آپ کا خاموش احتجاج بھی اپنی جگہ درست ہے جس کے لیے معذرت قبول کیجیے۔ اور آئندہ اس غلطی سے اجتناب برتا جائے گا۔بہت خوب!
واہ واہ۔
بہت پیاری غزل۔ سبک سی۔۔۔
دعاؤں بھری داد۔
بہت نوازش حضور، سلامت رہیےواہ!بہت عمدہ
اس شعر نے تو مزہ دیا
یعنی شروع دس نمبروں میں بھی شامل نہیں۔یہ تو فیل ہونے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔بہت محبت اور خلوص ہے آپ کا جس کے لیے شکرگزار ہوں ۔ٹیگز والے مراسلے پر غمناک کی ریٹنگ پر نظر پڑی تو فوری ایسی شکل بنی پھر سمجھ آئی کہ آپ کو ٹیگ نہ کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ تو دراصل آج کل محفل کی پالیسی کچھ ایسی ہے کہ زیادہ ٹیگز کو ناپسندیدہ اور سپیمنگ قرار دیا جاتا ہے اس لیے دس ٹیگز شمارکرنے پر ہاتھ روکنا پڑا۔تاہم آپ کا خاموش احتجاج بھی اپنی جگہ درست ہے جس کے لیے معذرت قبول کیجیے۔ اور آئندہ اس غلطی سے اجتناب برتا جائے گا۔
نہیں ایسی بات نہیں پہلے ٹیگز کاپی پیسٹ کر دیتا تھا تو سب کے آ جاتے تھے اس بار ایک ایک ٹائپ کیا تو چُوک ہو گئییعنی شروع دس نمبروں میں بھی شامل نہیں۔یہ تو فیل ہونے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
اللہ آپ کو آسانیاں عطا کرے۔ آمین!
ابن رضا صاحب خوبصورت غزل کے لئے داد قبول فرمائیں!بِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
بھیڑ ہو یا ہجوم اس کا مطلب تو بہت سے لوگوں جمگھٹا ہے مگر یہ الفاظ بطور واحد استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم یہاں لوگوں سے مراد ہےابن رضا صاحب خوبصورت غزل کے لئے داد قبول فرمائیں!
آج تیسری بار پڑھ رہا تھا تو مبتدیانہ ذہن میں ایک بات آئی ہے جو غلط ہو سکتی ہے۔ مندرجہ بالا شعر میں ''بھیڑ'' اگر subject ہے تو pronoun بھی اس کی مناسبت سے ''جسے'' بنتا ہے بجائے ''جنھیں'' کے۔
آپ کیا فرماتے ہیں اس بارے میں؟
بہت عمدہ غزلایک تازہ غزل احباب کے ذوق کی نذرا
شاید آپ میرا مدعا سمجھے نہیں۔
اس کو نثر میں دیکھ لیجیےبِھیڑ تھی مُنتشر سے لوگوں کی
ہم جنہیں ایک قافلہ سمجھے
اس کو نثر میں دیکھ لیجیے
منتشر سے لوگوں کی بھیڑ تھی جنہیں ہم ایک قافلہ سمجھے۔
یہاں فاعل منتشر سے لوگ ہیں نہ کہ بھیڑ۔