اکمل زیدی
محفلین
پتہ نہیں ۔۔کیا ہے مگر میری سوچ ذرا کچھ مختلف ہے ۔۔میں انہیں اس حال میں دیکھتا ہوں تو افسوس اور دل گرفتگی تو اپنی جگہ خیر مگر ایک خیال اور آتا ہے اور تمام احساسات پر حاوی ہو جاتا ہے۔۔اور وہ یہ کے اللہ رحیم و کریم ہے تو وہ عادل بھی ہے ۔۔۔وہ ظلم نہیں کر سکتا ۔۔اگر وہ کسی کو بہت کچھ دے دیتا ہے تو یہ اس کا کرم بھی ہے اور جسے دیا ہے اور اس کی آزمائش بھی اور جسے نہیں دیا اس کے لیے شاید اس کا بہتر اجر ہے اور دوسرا خیال یہ آتا ہے کہ اس حال میں لوگ جو ہوتے ہیں وہ ہم سے زیادہ دولت مند ہوتے ہیں مطمئن ہوتے ہیں نہ کچھ کھونے کا ڈر نہ کوئی فارملیٹیز کے جھنجھٹ ۔۔ جہاں جگہ ملی پڑ گئے جو ملا کھا لیا۔۔اس میں کتنی آسانیاں ہیں ذرا سوچیں۔بچے رئیل لائف سے اتنا کچھ سیکھ جاتے ہیں کہ نصابی کتابوں کی ضرورت ہی نہیں معاشرہ اور افراد کے رویے انہیں وہ کچھ سکھا دیتے ہیں جو ہمارے بچے کئے درجے پڑھ کے سیکھتے ہیں بلکے بہت کچھ نہیں بھی سیکھ پاتے۔
اب دیکھیں پہلے جو ہاتھ ساری رات پنکھا جھلتے تھے اب اے سی لگنے کے بعد کتنا دشوار لگے گا یہ سوچ کر کہ اگر پھر پنکھا جھلنا پڑ گیا ۔۔۔پہلے کئی کئی کلو میٹر چلنے پر نہیں تھکتے تھا مگر اب گاڑی آگئی تو دکان تک جاتے ہوئے تھک جاتے ہیں۔۔مسجد میں اللہ سے رابطے کی تجدید کے لیے جاتے ہیں مگر نماز پڑھتے ہوئے سامنے موبائیل رکھ لیتے ہیں کے کسی کی کال نہ آجائے اور اسے نماز کے بعد فوری جواب دینے میں دیر نہ ہو جائے۔۔
لب لباب یہ کہ۔۔خوشی یہ نہیں کے یہ نہیں ملا یا کاش یہ مل جاتا بلکے جو ہے اس میں اللہ کا شکر ادا کریں اور سدھار کے لیے کوشش کرتے رہیں کیونکہ اجر نتیجے میں نہیں کوشش میں ہوتا ہے ۔
اب دیکھیں پہلے جو ہاتھ ساری رات پنکھا جھلتے تھے اب اے سی لگنے کے بعد کتنا دشوار لگے گا یہ سوچ کر کہ اگر پھر پنکھا جھلنا پڑ گیا ۔۔۔پہلے کئی کئی کلو میٹر چلنے پر نہیں تھکتے تھا مگر اب گاڑی آگئی تو دکان تک جاتے ہوئے تھک جاتے ہیں۔۔مسجد میں اللہ سے رابطے کی تجدید کے لیے جاتے ہیں مگر نماز پڑھتے ہوئے سامنے موبائیل رکھ لیتے ہیں کے کسی کی کال نہ آجائے اور اسے نماز کے بعد فوری جواب دینے میں دیر نہ ہو جائے۔۔
لب لباب یہ کہ۔۔خوشی یہ نہیں کے یہ نہیں ملا یا کاش یہ مل جاتا بلکے جو ہے اس میں اللہ کا شکر ادا کریں اور سدھار کے لیے کوشش کرتے رہیں کیونکہ اجر نتیجے میں نہیں کوشش میں ہوتا ہے ۔