زندگی

عمر سیف

محفلین
زندگی پہ گلزار صاحب کی ایک نظم یاد آگئی

زندگی کیا ہے جاننے کے لیے
زندہ رہنا بہت ضروری ہے
آج تک کوئی بھی رہا تو نہیں ۔۔

آگے بھی ہے پر ابھی اتنی ہی یاد ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ضبط نے کہا:
زندگی پہ گلزار صاحب کی ایک نظم یاد آگئی

زندگی کیا ہے جاننے کے لیے
زندہ رہنا بہت ضروری ہے
آج تک کوئی بھی رہا تو نہیں ۔۔

آگے بھی ہے پر ابھی اتنی ہی یاد ہے۔
شکریہ ضبط اور کوشش کریے گا اگر پوری نظم لکھ سکیں پلیز :)
 

عمر سیف

محفلین
یہ نظم میں پہلے بھی محفل پہ پوسٹ کر چکا ہوں۔

فرحت کی فرمائش پر دوبارہ۔

[align=right:1d2fc98794]
زندگی کیا ہے، جاننے کے لیے
زندہ رہنا بہت ضروری ہے
آج تک کوئی بھی رہا تو نہیں
ساری وادی اُداس بیٹھی ہے
موسمِ گُل نے خودکشی کر لی
کس نے بارود بُویا باغوں میں
آؤ ہم سب پہن لیں آئینے
سارے دیکھیں گے اپنا ہی چہرہ
سب کو سارے حسیں لگیں گے یہاں
ہے نہیں جو دِکھائی دیتا ہے
آئینے پر چھپا ہوا چہرہ
تجربہ آئینے کا ٹھیک نہیں
ہم کو غالب نے یہ دُعا دی تھی
تم سلامت رہو ہزار برس
یہ برس تو فقط دنوں میں گیا
لب میرے میر نے بھی دیکھے ہیں
پنکھڑی اِک گُلاب کی سی ہے
بات سُنتے تو غالب ہوجاتے
ایسے بکھرے ہیں رات دن جیسے
موتیوں والا ہار ٹوٹ گیا
تم نے مجھ کو پیرو کے رکھا تھا ۔۔۔[/align:1d2fc98794]
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ضبط نے کہا:
یہ نظم میں پہلے بھی محفل پہ پوسٹ کر چکا ہوں۔

فرحت کی فرمائش پر دوبارہ۔

[align=right:75eb5b758d]
زندگی کیا ہے، جاننے کے لیے
زندہ رہنا بہت ضروری ہے
آج تک کوئی بھی رہا تو نہیں
ساری وادی اُداس بیٹھی ہے
موسمِ گُل نے خودکشی کر لی
کس نے بارود بُویا باغوں میں
آؤ ہم سب پہن لیں آئینے
سارے دیکھیں گے اپنا ہی چہرہ
سب کو سارے حسیں لگیں گے یہاں
ہے نہیں جو دِکھائی دیتا ہے
آئینے پر چھپا ہوا چہرہ
تجربہ آئینے کا ٹھیک نہیں
ہم کو غالب نے یہ دُعا دی تھی
تم سلامت رہو ہزار برس
یہ برس تو فقط دنوں میں گیا
لب میرے میر نے بھی دیکھے ہیں
پنکھڑی اِک گُلاب کی سی ہے
بات سُنتے تو غالب ہوجاتے
ایسے بکھرے ہیں رات دن جیسے
موتیوں والا ہار ٹوٹ گیا
تم نے مجھ کو پیرو کے رکھا تھا ۔۔۔[/align:75eb5b758d]

بہت خوب :)
gp.gif

اور بہت شکریہ
خوش رہیے
 

عمر سیف

محفلین
فرحت کیانی نے کہا:
ضبط نے کہا:
یہ نظم میں پہلے بھی محفل پہ پوسٹ کر چکا ہوں۔

فرحت کی فرمائش پر دوبارہ۔

[align=right:eec836a113]
زندگی کیا ہے، جاننے کے لیے
زندہ رہنا بہت ضروری ہے
آج تک کوئی بھی رہا تو نہیں
ساری وادی اُداس بیٹھی ہے
موسمِ گُل نے خودکشی کر لی
کس نے بارود بُویا باغوں میں
آؤ ہم سب پہن لیں آئینے
سارے دیکھیں گے اپنا ہی چہرہ
سب کو سارے حسیں لگیں گے یہاں
ہے نہیں جو دِکھائی دیتا ہے
آئینے پر چھپا ہوا چہرہ
تجربہ آئینے کا ٹھیک نہیں
ہم کو غالب نے یہ دُعا دی تھی
تم سلامت رہو ہزار برس
یہ برس تو فقط دنوں میں گیا
لب میرے میر نے بھی دیکھے ہیں
پنکھڑی اِک گُلاب کی سی ہے
بات سُنتے تو غالب ہوجاتے
ایسے بکھرے ہیں رات دن جیسے
موتیوں والا ہار ٹوٹ گیا
تم نے مجھ کو پیرو کے رکھا تھا ۔۔۔[/align:eec836a113]

بہت خوب :)
gp.gif

اور بہت شکریہ
خوش رہیے
شکریہ فرحت اور سمائلی بہت پسند آیا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین

فرحت کیانی

لائبریرین
ضبط نے کہا:
فرحت کیانی نے کہا:
ضبط نے کہا:
یہ نظم میں پہلے بھی محفل پہ پوسٹ کر چکا ہوں۔

فرحت کی فرمائش پر دوبارہ۔

[align=right:05bccbd6ff]
زندگی کیا ہے، جاننے کے لیے
زندہ رہنا بہت ضروری ہے
آج تک کوئی بھی رہا تو نہیں
ساری وادی اُداس بیٹھی ہے
موسمِ گُل نے خودکشی کر لی
کس نے بارود بُویا باغوں میں
آؤ ہم سب پہن لیں آئینے
سارے دیکھیں گے اپنا ہی چہرہ
سب کو سارے حسیں لگیں گے یہاں
ہے نہیں جو دِکھائی دیتا ہے
آئینے پر چھپا ہوا چہرہ
تجربہ آئینے کا ٹھیک نہیں
ہم کو غالب نے یہ دُعا دی تھی
تم سلامت رہو ہزار برس
یہ برس تو فقط دنوں میں گیا
لب میرے میر نے بھی دیکھے ہیں
پنکھڑی اِک گُلاب کی سی ہے
بات سُنتے تو غالب ہوجاتے
ایسے بکھرے ہیں رات دن جیسے
موتیوں والا ہار ٹوٹ گیا
تم نے مجھ کو پیرو کے رکھا تھا ۔۔۔[/align:05bccbd6ff]

بہت خوب :)
gp.gif

اور بہت شکریہ
خوش رہیے
شکریہ فرحت اور سمائلی بہت پسند آیا۔

:) سمائلی کی طرف سے شکریہ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
موت کی حقیقت اور
زندگی کے سپنے کی
بحث گو پُرانی ہے۔
پھر بھی اک کہانی ہے۔

اور کہانیاں بھی تو
وقت سے عبارت ہیں۔
لاکھ روکنا چاہیں
وقت کو گزرنا ہے۔
ہنستے ہنستے چہروں کو
اک دن اجڑنا ہے۔

راحتیں ہوائیں ہیں
چاہتیں صدائیں ہیں۔
کیا کبھی ہوائیں بھی
دسترس میں رہتی ہیں!
کیا کبھی صدائیں بھی
کچھ پلٹ کے کہتی ہیں!

پیار بھی نہیں رہنا
اور پیار کا دکھ بھی
آنسوؤں کے دریا کو
ایک دن اترنا ہے۔
خواہشوں کو مرنا ہے
وقت کو گزرنا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
زندگی کو کوئی جانے بھی تو جانے کیسے
اِس کہانی میں تو کردار بہت ملتے ہیں
(فاخرہ بتول)
 
Top