زندگی

سیما علی

لائبریرین
نہ ہو طغیانِ مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی
کہ میری زندگی کیا ہے؟ یہی طغیانِ مشتاقی

علامہ اقبال
 

سیما علی

لائبریرین
بند ہو جائے گی ایک دم زندگی ایسے سوچا نہ تھا
یہ جو اب ہو گیا خواب میں بھی کبھی ہم نے دیکھا نہ تھا

جو بھی جیسے ہوا سب کو معلوم تھا سب کے تھا سامنے
شہر بیدار میں کوئی سویا نہ تھا کوئی اندھا نہ تھا۔

امجد اسلام امجد
 

سیما علی

لائبریرین
ہر دن ایک زندگی

میں ہر دن ایک چھوٹی سی زندگی گنتی ہوں ،
پیدائش اور موت مکمل ہونے کے ساتھ؛
میں اسے دیکھ بھال اور تنازعہ سے روکتا ہوں
اور اسے سمجھدار اور میٹھا رکھیں۔

بے چین آنکھوں سے میں صبح کو سلام کرتا ہوں ،
لڑکے کی طرح خوش ،
یہ جان کر کہ میں نوزائیدہ ہوں
حیرت اور خوشی ہے۔

اور جب غروب آفتاب کی روشنی ختم ہوجاتی ہے
اور آرام کے لئے تیار ہوں ،
یہ جان کر کہ میں دوبارہ زندہ رہوں گا ،
بالکل مردہ ہوں۔

اے ساری زندگی صرف ایک دن ہوتی
دھوپ اور میٹھا اور سمجھدار!
اور یہ کہ یہاں تک کہ میں کہہ سکتا ہوں:
"میں دوبارہ جاگنے کے لئے سوتا ہوں۔"
 

سیما علی

لائبریرین
غم ہے یا خوشی ہے تو
میری زِندگی ہے تو
آفتوں کے دَور میں
چَین کی گھڑی ہے تو
میری رات کا چراغ
میری نیند بھی ہے تو
میں خزاں کی شام ہوں
رُت بہار کی ہے تو
دوستوں کے درمیاں
وجہِ دوستی ہے تو
میری ساری عمر میں
ایک ہی کمی ہے تو
میں تو وہ نہیں رہا
ہاں مگر وہی ہے تو
ناصر اِس دیار میں
کتنا اجنبی ہے تو
ناصر کاظمی
 
Top