دل ڈھونڈتا ہے
دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن
جاڑوں کی نرم دھوپ اور آنگن میں لیٹ کر
آنکھوں پہ کھینچ کر تِرے آنچل کے سائے کو
اوندھے پڑے رہیں، کبھی کروٹ لیے ہوئے
یا گرمیوں کی رات کو پُروائی جب چلے
بستر پہ لیٹے دیر تلک جاگتے رہیں
تاروں کو دیکھتے رہیں چھت پر پڑے ہوئے
برفیلے موسموں کی کسی سرد رات میں
جا کر اسی پہاڑ کے پہلو میں بیٹھ کر
وادی میں گونجتی ہوئی خاموشیاں سنیں
دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن
گلزار