زیرک
محفلین
آستیں میں سانپ پالے جائیں گے
نِت نئے رشتے نکالے جائیں گے
پہلے کرنا ہے انھیں بے بال و پر
یہ پرندے پھر اچھالے جائیں گے
محوِ حیرت ہوں کہ سُوئے مے کدہ
مجھ سے پہلے ہوش والے جائیں گے
کام وہ ہم سے ہی لے گا، اور پھر
اس میں پھر کیڑے بھی ڈالے جائیں گے
دوسروں کے آسرے پر یہ بتا
کب تلک خود کو سنبھالے جائیں گے
علم ہی میرا ہے بس میری اثاث
چھین کر مجھ سے وہ کیا لے جائیں گے
ان کی مانگیں میں نے گر پوری نہ کیں
وہ مرے بچے اٹھا لے جائیں گے
سہیل ثاقب
نِت نئے رشتے نکالے جائیں گے
پہلے کرنا ہے انھیں بے بال و پر
یہ پرندے پھر اچھالے جائیں گے
محوِ حیرت ہوں کہ سُوئے مے کدہ
مجھ سے پہلے ہوش والے جائیں گے
کام وہ ہم سے ہی لے گا، اور پھر
اس میں پھر کیڑے بھی ڈالے جائیں گے
دوسروں کے آسرے پر یہ بتا
کب تلک خود کو سنبھالے جائیں گے
علم ہی میرا ہے بس میری اثاث
چھین کر مجھ سے وہ کیا لے جائیں گے
ان کی مانگیں میں نے گر پوری نہ کیں
وہ مرے بچے اٹھا لے جائیں گے
سہیل ثاقب