زیست بے رنگ تھی تجدیدِ وفا سے پہلے

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب رضا بھائی۔ آج کل فل فارم میں ہیں۔ اشعار کی آگ اگل رہے ہیں اور سخن کے پھول عطا کر رہے ہیں
بہت نوازش قبلہ. پسند آوری کے لیے ممنون ہوں خوش رہیے
واہ رضا صاحب۔ مصرع کمال نکھر گیا۔ اتفاق سے یہی ایک واحد "رہا " ہی بار بار میرے بھی ذہن میں گھوم رہا تھا۔
ذوق سلامت رہے. بہت نوازش برادرم
سبحان اللہ بہت خوب ابن رضا بھائی
پسند آوری کا بہت شکریہ. خوش رہیے
سبحان اللہ
خوبصورت کلام جناب
ایک ایک شعر لاجواب
داد قبول فرمائیے محترم
شاد آباد رہیں
بہت نوازش جناب. خوش رہیے
لاجواب اشعار ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔
بہت نوازش جناب ۔ خوش رہیے
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب رضا بھائی۔ آج کل فل فارم میں ہیں۔ اشعار کی آگ اگل رہے ہیں اور سخن کے پھول عطا کر رہے ہیں
بہت نوازش قبلہ. پسند آوری کے لیے ممنون ہوں خوش رہیے
واہ رضا صاحب۔ مصرع کمال نکھر گیا۔ اتفاق سے یہی ایک واحد "رہا " ہی بار بار میرے بھی ذہن میں گھوم رہا تھا۔
ذوق سلامت رہے. بہت نوازش برادرم
سبحان اللہ بہت خوب ابن رضا بھائی
پسند آوری کا بہت شکریہ. خوش رہیے
سبحان اللہ
خوبصورت کلام جناب
ایک ایک شعر لاجواب
داد قبول فرمائیے محترم
شاد آباد رہیں
بہت نوازش جناب. خوش رہیے
لاجواب اشعار ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔
بہت نوازش جناب ۔ خوش رہیے
 

ابن رضا

لائبریرین
سبحان اللہ ابن رضا بھائی !

کیا ہی خوبصورت کلام ہےا ور کیا لاجواب افکار ہیں۔

ہر ہر شعر اپنی مثال آپ ہے۔

اس خوبصورت کلام پر خاکسار کی جانب سے ڈھیروں داد اور مبارکباد!

اللہ اپنا لطف و کرم فرمائے آپ پر۔
آمین. جزاکم اللہ خیرا یا اخی. بہت نوازش. شاد و آباد رہیے
 
آخری تدوین:
زیست بے رنگ تھی تجدیدِ وفا سے پہلے
میں تغافل میں رہا، شوقِ لقا سے پہلے

میں وہ احسان فراموش ہوں جس کا مالک
تھام لیتا ہے اُسے لغزشِ پا سے پہلے

کیا یہ کم لُطف و کرم ہے کہ وہ سُن لیتا ہے
میرا ہر حرفِ دُعا عرضِ دُعا سے پہلے

جب بھی گھیرا ہے مجھے گردشِ حالات نے، وہ
مُلتفت مجھ پہ ہُوا رنج و بلا سے پہلے

پیش کرتا ہوں جو اشکوں کا میں نذرانہ اُسے
بخش دیتا ہے مجھے آہ و بکا سے پہلے

اُس کے دربار میں پہنچا تو یہ احساس ہوا
میں شناسا ہی نہ تھا جُود و سخا سے، پہلے

لَوٹنا پڑتا نہ در در سے مجھے خالی ہاتھ
مانگ لیتا جو رضا اپنے خدا سے، پہلے

ہر شعر قابلِ داد اور لائقِ تعریف ہے۔ :)
 

عاطف ملک

محفلین
زیست بے رنگ تھی تجدیدِ وفا سے پہلے
میں تغافل میں رہا، شوقِ لقا سے پہلے

میں وہ احسان فراموش ہوں جس کا مالک
تھام لیتا ہے اُسے لغزشِ پا سے پہلے

کیا یہ کم لُطف و کرم ہے کہ وہ سُن لیتا ہے
میرا ہر حرفِ دُعا عرضِ دُعا سے پہلے

جب بھی گھیرا ہے مجھے گردشِ حالات نے، وہ
مُلتفت مجھ پہ ہُوا رنج و بلا سے پہلے

پیش کرتا ہوں جو اشکوں کا میں نذرانہ اُسے
بخش دیتا ہے مجھے آہ و بکا سے پہلے

اُس کے دربار میں پہنچا تو یہ احساس ہوا
میں شناسا ہی نہ تھا جُود و سخا سے، پہلے

لَوٹنا پڑتا نہ در در سے مجھے خالی ہاتھ
مانگ لیتا جو رضا اپنے خدا سے، پہلے

ہر شعر لاجواب!
بہت بہت داد اس حمد پر ابن رضا بھائی!
اللہ سے دعا ہے کہ اس حمد کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت بخشے۔
 
زیست بے رنگ تھی تجدیدِ وفا سے پہلے
میں تغافل میں رہا، شوقِ لقا سے پہلے

میں وہ احسان فراموش ہوں جس کا مالک
تھام لیتا ہے اُسے لغزشِ پا سے پہلے

کیا یہ کم لُطف و کرم ہے کہ وہ سُن لیتا ہے
میرا ہر حرفِ دُعا عرضِ دُعا سے پہلے

جب بھی گھیرا ہے مجھے گردشِ حالات نے، وہ
مُلتفت مجھ پہ ہُوا رنج و بلا سے پہلے

پیش کرتا ہوں جو اشکوں کا میں نذرانہ اُسے
بخش دیتا ہے مجھے آہ و بکا سے پہلے

اُس کے دربار میں پہنچا تو یہ احساس ہوا
میں شناسا ہی نہ تھا جُود و سخا سے، پہلے

لَوٹنا پڑتا نہ در در سے مجھے خالی ہاتھ
مانگ لیتا جو رضا اپنے خدا سے، پہلے

جزاک اللہ ۔ بہت ہی خوبصورت کلام ہے ۔ ڈھیروں داد
 
Top