فلسفی
محفلین
اس کے ہونے کیلئے کسی خدائی کرامت (معجزہ) کی الگ سے ضرورت نہیں تھی
فطرتی قوتیں پہلے سے موجود تھیں
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
اس کے ہونے کیلئے کسی خدائی کرامت (معجزہ) کی الگ سے ضرورت نہیں تھی
فطرتی قوتیں پہلے سے موجود تھیں
یہی خدا کا انکار اور حماقت کی جڑ ہے!!!اس کے ہونے کیلئے کسی خدائی کرامت (معجزہ) کی الگ سے ضرورت نہیں تھی۔ کیونکہ وہ فطرتی قوتیں یا محرکات پہلے سے موجود تھے جن کے نتیجہ میں بگ بینگ کا دھماکہ وقوع پزیر ہوا۔
کیوں موجود تھیں؟؟؟وہ فطرتی قوتیں یا محرکات پہلے سے موجود تھے
گھر بیٹھے صرف حماقات کرو ہو!!!دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
اگر آپ اس سائنسی نظریہ کو تسلیم کرتے ہیں کہ بگ بینگ سے “قبل” کچھ بھی نہیں تھا۔ اور کل کائنات ایک سنگولیرٹی میں قید تھی جو ایک زور دار دھماکہ (بگ بینگ) سے پھٹ کر آزاد ہو گئی۔ تو ان غیر معمولی حالات میں کہیں نہ کہیں خدا کو فٹ کرنا پڑے گا۔دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
لیکن اس محفل پر یہ بحث عارف کریم اینڈ کمپنی چھیڑ کر اپنے مقاصدِ مذمومہ حاصل کرتی ہے۔اصل میں خدا کا وجود میٹا فزیکل ہونے کی وجہ سے سائنس کی فزیکل ڈومین سے باہر ہے۔ اسی لئے سائنس کبھی بھی خدا کے وجود پر براہ راست کوئی تبصرہ یا بحث نہیں کرتی۔ بلکہ اسٹیفن ہاکنگ مرحوم جیسے اعلی پایہ کے ماہر طبیعات نے بگ بینگ اور خدا کے وجود سے متعلق صرف اتنا کہا تھا کہ اس کے ہونے کیلئے کسی خدائی کرامت (معجزہ) کی الگ سے ضرورت نہیں تھی۔ کیونکہ وہ فطرتی قوتیں یا محرکات پہلے سے موجود تھے جن کے نتیجہ میں بگ بینگ کا دھماکہ وقوع پزیر ہوا۔
یہ بغیر کسی کی تخلیق کے خود بخود کہاں سے آگئی؟؟؟بگ بینگ سے قبل ایک اور کائنات تھی
پھر وہی بات۔ پہلے بھی سو بار بتایا جا چکا ہے کہ سائنس کی ڈومین میٹافزیکل اینٹیٹیز کا احاطہ نہیں کرتی۔ اور خدا چونکہ اس فزیکل دنیا سے ماورا ہے، اس لیے سائنس اس پر کوئی براہ راست تبصرہ، تحقیق، مشاہدہ، تجربہ کرکے رد یا تسلیم نہیں کر سکتی۔ خدا کے وجود کو سائنس کی بجائے فلسفہ یا مذہب کی رو سے ہی سمجھا جا سکتا ہے۔یہی خدا کا انکار اور حماقت کی جڑ ہے!!!
کیوں موجود تھیں؟؟؟
کس نے انہیں وجود دیا ؟؟؟
ہمیں سائنس کے ذریعے خدا کو منوانا بھی نہیں ہے۔۔۔پھر وہی بات۔ پہلے بھی سو بار بتایا جا چکا ہے کہ سائنس کی ڈومین میٹافزیکل اینٹیٹیز کا احاطہ نہیں کرتی۔ اور خدا چونکہ اس فزیکل دنیا سے ماورا ہے، اس لیے سائنس اس پر کوئی تبصرہ، تحقیق، مشاہدہ، تجربہ کرکے رد یا تسلیم نہیں کر سکتی۔ خدا کے وجود کو سائنس کی بجائے فلسفہ یا مذہب کی رو سے ہی سمجھا جا سکتا ہے۔
یہ رندانہ انداز ، اللہ اللہہمیں سائنس کے ذریعے خدا کو منوانا بھی نہیں ہے۔۔۔
کیوں کہ یہ سائنس کی اوقات نہیں ہے۔۔۔
لیکن سائنس کا نام لے کے خدا کو جھٹلاؤ گے تو ہمیں سامنے پاؤگے!!!
تخلیق نہیں تھی۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کائنات کسی نہ کسی شکل میں ہمیشہ سے تھی اور ہمیشہ رہے گی۔ کیونکہ تھرموڈائینامکس قوانین سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ توانائی اور مادہ کو نہ مکمل ختم کیا جا سکتا ہے نہ پیدا (تخلیق)۔ صرف ان کی شکل یا ہیئت تبدیل کی جا سکتی ہے۔یہ بغیر کسی کی تخلیق کے خود بخود کہاں سے آگئی؟؟؟
انسان نہیں کرسکتا۔۔۔توانائی اور مادہ کو نہ مکمل ختم کیا جا سکتا ہے
۱۰۱ بار: خدا کا وجود سائنس کی ڈومین سے باہر ہے۔ اگر کوئی سائنس کا استعمال کرتے ہوئے خدا کو جھٹلا رہا ہے یا ثابت کر رہا ہے۔ تو وہ سائنسی ڈسپلن سے نابلد ہے۔لیکن سائنس کا نام لے کے خدا کو جھٹلاؤ گے تو ہمیں سامنے پاؤگے
پھر کیسے پیدا ہوگئی؟؟؟توانائی اور مادہ کو نہ مکمل ختم کیا جا سکتا ہے نہ پیدا (تخلیق)
یہی ہمارا مؤقف ہے!!!۱۰۱ بار: خدا کا وجود سائنس کی ڈومین سے باہر ہے۔ اگر کوئی سائنس کا استعمال کرتے ہوئے خدا کو جھٹلا رہا ہے یا ثابت کر رہا ہے۔ تو وہ سائنسی ڈسپلن سے نابلد ہے۔
ہضم تو ایسا ہوا ہے کہ کیا بتائیں !!!مذہب اور سائنس میں صرف اتنا سا اختلاف ہے جو ہضم نہیں ہو رہا
سائنس قوانین فطرت کے اٹل ہونے کو تسلیم کرتی ہے۔ سائنس میں معجزات یا کرشمات کی جگہ نہیں ہے۔ یہ مذہب یا فلسفے کا ڈومین ہے۔انسان نہیں کرسکتا۔۔۔
یہ مطلب نہیں کہ خدا بھی نہیں کرسکتا!!!
معجزات اور کرشمات تو کب کے واقع ہوچکے ہیں۔۔۔سائنس قوانین فطرت کے اٹل ہونے کو تسلیم کرتی ہے۔ سائنس میں معجزات یا کرشمات کی جگہ نہیں ہے۔
نہ پیدا ہوئی نہ تخلیق ہوئی۔ یہاں سائنسدان کائنات سے متعلق خدا کے مذہبی نظریہ پر چلتے ہیں کہ کائنات ہمیشہ سے کسی نہ شکل میں موجود تھی اور ہمیشہ رہے گی۔پھر کیسے پیدا ہوگئی؟؟؟