مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ پاکستانی طالبان کو افغانی طالبان سے کیوں جوڑ رہی ہیں ؟؟ طالبان امریکہ اور روس کے آپسی چپقلس کے پیدا کردہ حالات کے تحت پیدا ہوئے ان کو کسی نے پالا پوسا نہیں اور اگر یہ نیک کام کسی نے کیا بھی تو وہ پاکستان ہے ۔۔۔ اور جن کلمہ گو مسلمانوں کی آپ بات کر رہی ہیں انھی کا حصہ تھے یہ طالبان ۔۔ روسی شکست کے بعد افغانستان جن حالات سے دو چار تھا ان کے تناظر میں طالبان افغانستان کی ضرورت تھے ۔۔ کلمہ گو وار لارڈز نے جو مصیبت مچا رکھی تھی اسے انھوں نے ہی ختم کیا خصوصا منشیات کا خاتمہ طالبان کا ایسا کارنامہ ہے جو ان کی کئی غلطیوں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔۔۔
اور جہاں تک پاکستانی طالبان کی بات ہے تو اکثریتی ہونے کی وجہ سے ساری کاروائیاں ان کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہیں ورنہ میں بذات خود ایسی ویڈیوز دیکھ چکا ہوں کہ جس میں وہاں کہ مقامی گروپس بھی پوری طرح سے مجرمانہ افعال میں ملوث ہیں ۔۔۔ علاوہ اس کے بریلوی مسلم شیعہ مسلم کوئی معصوم نہیں ۔۔۔ لڑنا مرنا ان کا کلچر ہے ۔۔۔ ان کے حالات سوچ بودوباش کلچر کچھ ایسا ہی ہے اور اب سے نہیں صدیوں پر پھیلی تاریخ ہے ۔۔۔ تاہم پاکستان میں سویلین افراد پر ان کی خود کش کاروائیاں ، بم دھماکے اغواء کسی طور پر بھی قابل ستائش اور قابل قبول نہیں ۔۔۔
اسلیئے مہربانی فرما کر طالبان میں فرق ملحوظ رکھیں ۔۔ پاکستانی طالبان کا یہ دعوی کہ وہ ملا عمر کے متاثرین میں سے ہیں سراسر غلط ہے ۔۔۔
مثلا صرف ایک معاملہ دیکھ لیجیئے طالبان کے عروج میں مردوں کے لیئے داڑھی لازم کی گئی(قطع نظر اس کے پاکستان کے دیگر "پر امن" مسلک اس معاملے میں کتنے شدت پسند ہیں کبھی ان کو موقع ملا تو دیکھ لیجیئے گا) اور بار بار وراننگ کے بعد کلین شیو شخص کو کچھ عر صے کے لیئے جیل میں ڈال دیا جاتا تھا تاکہ اس کی داڑھی نکل آئے ۔۔۔ لیکن کبھی بھی افغانستان میں حجاموں کو قتل نہیں کیا گیا۔۔۔
لیکن پاکستانی طالبان کے کارنامے نہایت بھیانک ہیں ۔۔۔۔ اسی طرح اہل تشیع جو ایران سے متاثر ہیں اگر ایرانی اہل تشیع کی قبیح حرکتیں بیان کرنا شروع کروں تو ایک نیا باب کھل جائے گا ۔۔۔ اسی طرح معصوم بریلوی مسلم معصوم دیو بندی اور جتنے معصومین ہیں بشمول قادیانی اصلی چہرے بڑے بھیانک ہیں صرف موقع ملنے کی دیر ۔۔۔۔۔۔۔۔
وسلام
بھائی جی، ہمیں یہ مان کر چلنا چاہیے کہ کچھ معاملات میں ہمارے مابین اختلافی آراء ہو سکتی ہیں۔ میں مختصرا آپ کو یہ اختلافی رائے کے متعلق بتا دیتی ہوں تاکہ آپ انکا موقف بھی سمجھ سکیں۔
1۔ آپ نے تحریر کیا ہے کہ "طالبان" امریکہ اور روس کی آپس کی چپقلش کا نتیجہ تھے۔
جبکہ میری رائے میں طالبان کا روس کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں۔
یہ "مجاہدین" تھے جو روس سے جنگ لڑتے رہے اور جب روس افغانستان سے نکلا تو اسکے ایک ڈیڑھ سال میں ٹوٹ گیا ۔۔۔۔۔ اور اسکے بعد کم از کم روس کی افغانستان کے ساتھ کوئی سرحد نہ تھی بلکہ نومسلم آزاد ریاستیں افغانستان سے ملحق تھیں۔
2۔ مگر امریکہ صرف روس کو خطے میں خطرہ نہیں سمجھتا تھا بلکہ دوسرا بڑا خطرہ اسے ایران سے تھا۔
اور اگر یہ خطہ مستحکم ہو جاتا ار پاکستان، ایران، افغانستان، نو مسلم ایشیائی ریاستیں وغیرہ مل کر ایک بلاک بنا لیتے تو یہ امریکہ کے خلاف ایک مضبوط محاذ بنا سکتے تھے۔
اس لیے امریکہ نے رشیا کے افغانستان سے نکلتے ہی پہلے دن سے افغان مجاہدین میں ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کروانا شروع کر دیں تاکہ افغانستان کے خطے میں کبھی امن نہ ہو۔ مگر اسکے سب سے بڑے قصوروار خود افغان مجاہدین ہیں جو "جہاد" کے نام پر ایک دوسرے پر ایسے ٹوٹے کہ سب حدیں پار کر گئے۔
ایران امریکہ کی اس چال کو سمجھ رہا تھا اس لیے آخری دم تک وہ افغان دھڑوں میں اتحاد کروانے کے لیے لگا رہا، مگر امریکہ نے پاکستان کو خواب دکھانا شروع کر دیے کہ وہ افغانستان میں اپنی مفادات کی نگرانی کے لیے Neocolonialism کی بنیاد اپنی پٹھو حکومت قائم کر دے تاکہ وسطی ایشیائی ریاستوں سے تمام تر تجارت ایران کی بچائے پاکستان کے راستے ہو۔ امریکہ نے پاکستان کو جو سب سے بڑا سہانا خواب دکھایا وہ یہ تھا کہ تیل کے پائپ لائن بجائے ایران کے افغانستان۔پاکستان سے ہوتی ہوئی سمندر تک پہنچے [یاد رکھئیے یہ محض امریکہ کی چال تھی کہ پاکستان کو پھانسا جائے ورنہ وہ اس میں کبھی سنجیدہ نہ تھا۔
ایران کے ذریعے گذرنے والی اس پائپ لائن کی لمبائی 300 کلومیٹر ہوتی جبکہ افغانستان اور پاکستان سے گذرنے پر اسکی لمبائی 1600 کلومیٹر کے قریب ہوتی۔
اس طرح اپنے مفادات کے نام پر امریکہ نے سب سے پہلے پاکستان اور ایران میں ٹینشن پیدا کی اور انہیں ایک دوسرے کے مدمقابل لا کھڑا کیا۔
پھر پاکستان کے ساتھ مل کر طالبان کو بنانے کا پروگرام بنایا اور صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ طالبان کی ناجائز ولادت میں سعودیہ کی آشیرواد بھی شامل ہے اور پیسہ امریکہ نے اپنا نہیں بلکہ سعودیہ کا لگوایا تھا۔
3۔ امریکہ کو یقین تھا کہ طالبان جیسے انتہا پسند گروپ کو اگر افغانستان میں قبضہ کرنے کا موقع مل گیا تو:
/۔ سب سے پہلے تو آج نہیں تو کل طالبان اور ایران کی جنگ ہونی یقینی ہے اور یوں امریکہ کو اپنے دشمن کو جنگ کی آگ میں جھونکنے کا موقع مل جاتا۔
/۔ نہ صرف ایران آگ کے شعلوں میں جلنا تھا، بلکہ تمام کی تمام نو آزاد مسلم ریاستوں کو آگ میں جلنا تھا۔
/۔ اسکی وجہ یہ تھی پاکستان کے جنرل حمید جیسے جنریلوں نے تو صرف یہ سوچا کہ طالبان کے ذریعے وہ وسطی ایشائی ریاستوں سے تجارت صرف اپنے نام کر لیں گے۔ مگر وہ یہ بھول گئے کہ طالبان افغانستان میں جن قوموں [تاجک، ازبک، ترکمانستان، ہزارہ] کا قتل کر کے افغانستان میں قبضہ کر رہے ہیں تو یہ اقوام اکیلی نہیں ہیں بلکہ انکی اصل بذات خود یہ نو آزاد مسلم وسطی ایشیائی ریاستیں ہیں [یعنی ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان اور آذربائیجان]۔
تو پاکستان کو جن ریاستوں سے تجارت کرنی تھی اور جن کے تیل کو پائپ لائن کے ذریعے سمندر تک لانا تھا ۔۔۔۔۔۔ تو پاکستانی جنریلوں نے انہیں ریاستوں کو اپنا سب سے بڑا دشمن بنا لیا اور ان میں پاکستان کے خلاف انتہائی نفرت پیدا ہو گئی۔۔۔۔۔ تو بتائیں کہ یہ طالبانی جنرلز کی عقل کتنی ناقص ہے کہ یہ تک نہ سوچ سکے کہ تجارت تو ایک طرف طالبان کی وجہ سے وہ تو دشمنیاں پیدا کرنے جا رہے ہیں۔ [یہ تمام وسطی ایشیائی ریاستیں آج نادرن الائنس کو سپورٹ کرتی ہیں اور امریکی حملے سے قبل نادرن الائنس کو اسلحہ سپلائی کیا کرتی تھیں۔
//////////////////////////////////////
طالبان کی پیدائش کے بعد
/۔ طالبان کی پیدائش کے بعد بینظیر کو "مادر طالبان" کا خطاب دیا گیا اور نصیر اللہ بابر کو "Father of Taliban'
/۔ بینظیر سے کئی مرتبہ پوچھا گیا کہ آپ کی تو سیکولر پارٹی ہے تو پھر آپ نے طالبان کو کیوں بنوایا۔ اور ریکارڈ پر بینظیر نے کئی مرتبہ کھلے عام کہا کہ یہ سب امریکہ کے اور آئی ایس آئی [فوج] کے دباو پر ہوا ہے۔
کیونکہ روسی افواج کی واپسی کے بعد امریکہ نے افغانستان میں رول ادا کیا اور بہت بڑا رول ادا کیا۔ اور وہ کردار یہ تھا جو کہ فاروق لغاری اور بے نظیر کے درمیان ہونے والے اس مکالمے میں موجود ہے جو کہ ریکارڈ پر موجود ہے:
میں [فاروق لغاری] نے بے نظیر بھٹو سے پوچھا کہ آپ طالبان کی کیوں سپورٹ کر رہی ہیں(اصل میں فاروق لغاری ان دنوں صدر تھا اور بے نظیر وزیر اعظم) تو بے نظیر بھٹو نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایک شیعہ اسٹیٹ (ایران) کے مقابلے میں [ایک انتہا پسند] سنی اسٹیٹ کو لایا جائے“
/۔ طالبان کے قوت میں آنے کے بعد امریکی بحری جہاز اسلحہ بھر بھر کر پاکستانی ساحلوں پر لنگر انداز ہوتے رہے۔
/۔ طالبان جنہیں سائیکل سے آگے بڑھ کر موٹر سائیکل تک نہ چلا سکتے تھے ۔۔۔۔۔ یہ طالبان کا نہیں بلکہ امریکہ اور پاکستانی فوج کی تربیت کا کرشمہ تھا کہ وہ مگ 21 جیسے جنگی طیاروں سے بمباری کر رہے تھے۔
[جاری ہے۔ انشاء اللہ]