مبارکباد سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا

عندلیب

محفلین
تمام ہندستانیوں کو "یومِ جمہوریۂ ہند" بہت بہت مبارک۔

Animated-Flag-India.gif


ہندوستانی قومی ترانہ
(اردو رسم الخط میں)

جن گن من ادھی نایک جئے ہے
بھارت بھاگیہ ودھاتا
پنجاب سندھ گجرات مراٹھا
دراوڈ اتکل ونگا
وندھیہ ہماچل یمنا گنگا
اچھلہ جلہ دھی ترنگا
توا سبھ نامے جاگے
توا شبھ آشش مانگے
گاہے توا جیا گادھا
جن گن منگل دایک جیہ ہے
بھارت بھاگیہ ودھاتا
جیا ہے، جیا ہے، جیا ہے
جیا جیا جیا جیا ہے

بےشمار و بےحساب سنگین واقعات ، ایمرجنسی ، علاحدگی پسندی ، دہشت گردی ، فرقہ وارانہ فسادات ، آگ اور خون کی ہولی کے دوران قانون و آئین کی دھجیاں اڑانے کے ہنگامے ۔۔۔ ملک کی خوش قسمتی ہے کہ ان تمام خامیوں اور خرابیوں کے باوجود جمہوریت آج بھی ہند میں قائم ہے۔
سابق صدر جمہوریہ آر کے ناراین نے ایک دفعہ فرمایا تھا :
آئین ناکام نہیں ہوا ، ہم اسے ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔

تمام دنیا میں ہندوستانیوں کی جانب سے "یومِ جمہوریہ ہند" منائے جانے کا ایک مطلب یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ جمہوریت جیسے طرز عمل کو اس کے اصل کی طرف خوش اسلوبی سے لے جانے کی ذمہ داری دراصل عوام کے ہاتھ ہے۔ جمہوری نظامِ حکومت کو تقویت بخشنے کے عمل کے طور پر اولین فرض عوام پر یہ عائد ہوتا ہے کہ سماج دشمن عناصر ، بدعنوان اور بدکردار سفید پوش ، لوٹ کھسوٹ کے عادی لٹیروں کو انتخابات میں منتخب ہونے سے روکنے کیلئے ہر ہندوستانی اپنی قوت اور استطاعت کا استعمال کرے۔
 

شمشاد

لائبریرین
سب ہندوستانی اراکین کو بہت بہت مبارک ہو۔

نبیل بھائی میرا نہیں خیال کہ یہ اُنہوں نے ترجمہ لکھا ہے۔
 

عندلیب

محفلین
کیا یہ بندے ماترم کا ترجمہ ہے؟
نہیں یہ وندے ماترم نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستانی قومی ترانہ ہے۔
وندے ماترم متنازعہ ترین ترانہ رہا ہے جسے ہندوستان کا قومی ترانہ بنانے کی ناکام کوشش بھی کی گئی تھی۔

قومی ترانے کی اردو ترجمانی یہ ہے :

حکمران ذہن و دل پر تیرا پیار ہے
قسمت ہند کا تو ہی معمار ہے

فتح و نصرت رہے
تیری عظمت رہے

جوش تجھ ہی سے ارض پنجاب میں
اور مہاراشٹرا میں ، سندھ و گجرات میں
اور دکّن میں ، اڑیسسا میں ، بنگال میں
گونجتا ہے ترا نام ہی ہر گھڑی
وندھیاچل ،ہمالہ کے کوہسار میں
تیرے ہی نام کی ہیں ترنگیں گھلی
اپنی گنگا کی ، جمنا کی ہر دھار میں
ہیں نمایاں ہر اک سمت جلوے ترے
جاودانی ہے سب میں ترے نام سے
تیری تعریف و توصیف کرتے ہیں سب
داستان تیری عظمت کی ہر دم بلب
سب کی بہبود میں تیرا کردار ہے
قسمت ہند کا تو ہی معمار ہے
فتح و نصرت رہے ، تیری عظمت رہے
تو سلامت رہے ، تو سلامت رہے


(نتیجہ فکر : ضمیر ہاشمی ، بشکریہ: راشٹریہ سہارا اردو )
 

رانا

محفلین
تمام ہند کے دوستوں کو یوم جمہوریہ ہند مبارک ہو۔
ویسے جو بات اس اردو جملے "سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا" کی ہے میرا نہیں خیال کہ اہل ہند کے دلی جذبات کی اتنی بےساختہ اور دلی ترجمانی ہندوستان کی کسی اور زبان میں کی گئی ہو۔ پتہ نہیں اس جملے کا خالق کون ہے۔ اگر کسی کو پتہ ہو تو شئیر کریں۔
 
تمام ہند کے دوستوں کو یوم جمہوریہ ہند مبارک ہو۔
ویسے جو بات اس اردو جملے "سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا" کی ہے میرا نہیں خیال کہ اہل ہند کے دلی جذبات کی اتنی بےساختہ اور دلی ترجمانی ہندوستان کی کسی اور زبان میں کی گئی ہو۔ پتہ نہیں اس جملے کا خالق کون ہے۔ اگر کسی کو پتہ ہو تو شئیر کریں۔

اس جملہ کا اولین خالق کون ہے اس کا تو علم نہیں لیکن یہ ایک "قومی ترانہ" ہے جو علامہ اقبال نے لکھا تھا۔

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا

مکمل ترانہ آپ گوگل کر لیں تو بہت ہی آسانی سے مل جائے گا ان شاء اللہ۔

سنا ہے کہ ڈاکٹر اقبال کی اس نظم کے بعد کئی "مسلمانوں" کو اعتراض ہوا تھا کہ سارے جہاں سے اچھا تو "نبی کا دیار" ہے۔ خیر سنا ہے کہ اس کے کچھ عرصہ بعد علامہ نے ایک اور ترانہ بعنوان "ملی ترانہ" لکھا جس کے الفاظ کچھ یوں تھے۔

چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا
مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا

واللہ اعلم بالصواب۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
31 ریاستیں
1618 زبانیں
6400 ذاتیں
6 مذاہب
29 خاص تیوہار
اور ایک ملک۔۔۔ ہم کو اس پر فخر ہے۔ یوم جمہوریہ مبارک۔۔

شکریہ عندلیب، لیکن میرے خیال میں ترجمے میں ایک بڑی غلطی ہے۔ پورے قومی ترانے میں وطن سے ہی تخاطب نہیں ہے، بلکہ خدا سے وطن کی بہبودی کی دعا بھی مانگی گئی ہے۔ جو تشنہ کی بات کا جواب بھی ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
تمام ہندوستانی دوستوں کو یوم جمہوریہ مبارک ہو!
سعود بھائی! "سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا" علامہ اقبال کے ابتدائی ایام کی شاعری ہے، بعد ازاں جب ان کی سوچ تبدیل ہوئی تو انہوں نے "ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے" اور "چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا" لکھیں، جن سے مسلم قومیت کا اظہار ہوتا ہے۔
 

عندلیب

محفلین
تشنہ نے کہا:
لفظی طور پر یہ بالکل بھی ٹھیک نہیں کیونکہ بھاگیہ (قسمت) بنانے بگاڑنے والا تو وہ ذات ہے جو وحدہ لا شریک ہے
لفظی کی جگہ آپ شائد معنوی لکھنا چاہ رہے تھے۔ :)

ویسے اردو شاعری کے کافی کچھ حصہ کو لفظی طور پر لیا جانا ہی بہتر ہے ورنہ مذہب کے حوالے سے تنقید ہو تو شاعری کا ایسا حصہ ردی کی ٹوکری کی نذر ہوگا۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
اس جملہ کا اولین خالق کون ہے اس کا تو علم نہیں لیکن یہ ایک "قومی ترانہ" ہے جو علامہ اقبال نے لکھا تھا۔

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا

[---]

خیر سنا ہے کہ اس کے کچھ عرصہ بعد علامہ نے ایک اور ترانہ بعنوان "ملی ترانہ" لکھا جس کے الفاظ کچھ یوں تھے۔

چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا
مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا

سعود بھائی! "سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا" علامہ اقبال کے ابتدائی ایام کی شاعری ہے، بعد ازاں جب ان کی سوچ تبدیل ہوئی تو انہوں نے "ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے" اور "چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا" لکھیں، جن سے مسلم قومیت کا اظہار ہوتا ہے۔

اتفاق کی بات ہے کہ چند ماہ قبل مَیں نے ایک دوست کے ساتھ ہونے والی ایک گفتگو کے بعد "ترانۂ ہندی" (سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا) اور "ترانۂ مِلّی" (چین و عرب ہمارا، ہندوستاں ہمارا) کے بارے میں تھوڑی سی ریسرچ کی تھی۔ نتیجے میں مجھے یہ دو دلچسپ روابط ملے، جو شاید یہاں بھی کسی کے کام آ جائیں۔۔۔

A study in contrasts...
A close comparison

:)
 

رانا

محفلین
شکریہ سعود بھائی۔ گوگل کرنے سے پورا ترانہ مل گیا۔ بہت ہی سادہ اور بے ساختہ خوبصورت اشعار ہیں۔ میں نے تو اپنے پاس save کرلیا ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
اتفاق کی بات ہے کہ چند ماہ قبل مَیں نے ایک دوست کے ساتھ ہونے والی ایک گفتگو کے بعد "ترانۂ ہندی" (سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا) اور "ترانۂ مِلّی" (چین و عرب ہمارا، ہندوستاں ہمارا) کے بارے میں تھوڑی سی ریسرچ کی تھی۔ نتیجے میں مجھے یہ دو دلچسپ روابط ملے، جو شاید یہاں بھی کسی کے کام آ جائیں۔۔۔

A study in contrasts...
A close comparison

:)
بہت شکریہ سعادت! ان لنکس سے یہ بات تو واضح ہو جاتی ہے کہ علامہ اقبال نے نظریہ وطنیت سے رجوع کر لیا تھا۔ انہوں نے ترانہ ہندی 1904ء میں لکھا تھا جبکہ ترانۂ ملی 1910ء میں۔ ویسے مجھے پہلے لنک پر یہ پڑھ کر حیرت ہوئی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ترانۂ ملی کو بہت کم پذیرائی ملی اور لکھاری نے یہ تک لکھ ڈالا ہے کہ میں نے آج تک اسے کسی کو پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا :) انہوں نے نجانے کس زمانے میں لکھا تھا میں تو اس ترانے کے چار پانچ ورژن سن چکا ہوں :) بہرحال، شاعرانہ لحاظ سے دونوں شاہکار ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
محمد وارث نے کہا:
انکی شاعری / نظریات کے آخری دور کے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہوں تصوف کے خلاف اپنے نظریات سے رجوع کر لیا تھا، اور منصور حلاج کی تعریف کرنے لگ گئے تھے، قادیانیت کی متعلق بھی انہوں نے اپنے نظریات سے رجوع کر لیا تھا۔ لیکن وطنیت اور ملتِ اسلامیہ کے متعلق اپنے نظریات پر قائم رہے۔

برادرم، اگر اندیشہ نقص امن نہ ہو تو بالا میں سرخ نشان شدہ کے بارے میں کچھ معلومات فراہم کر سکیں گے؟ :)
 
یہاں گفتگو کوئی اور ہی رنگ اختیار کر رہی ہے لیکن یہ طے کر پانا ذرا مشکل ہے کہ کس پیغام کا کتنا حصہ موضوع سے کس حد تک متعلق ہے۔ احباب سے گزارش ہے کہ موضوع اور زمرہ کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ اور جو باتیں غیر متعلقہ ہوں ان کے لئے علیحدہ دھاگہ بنانے میں کوئی پابندی نہیں ہے بشرطیکہ بات چیت کے آداب کا پاس رکھا جائے۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے تمام غیر متعلقہ پیغامات یہاں سے حذف کر دیئے ہیں۔ اراکین سے درخواست ہے کہ سعود بھائی کے مندرجہ بالا پیغام کو پیش نظر رکھیں۔ شکریہ۔
 

سندس راجہ

محفلین
میں نے ابھی تک اس فورم پر جو دیکھا ہے۔ اس میں یہی چیز دیکھی ہے۔ کہ زیادہ تر موضوعات پر لوگ بحث برائے بحث کر رہے ہیں۔ ہندوستان انگریزوں کی آزادی سے پہلے ایک تھا۔ تو اس وقت کی شاعری بھی ایک ہی تھی۔ اس وقت وہاں رہنے والوں کے دلوں میں اپنے علاقے یعنی ہندوستان کی محبت بھی ایک سی تھی۔ لیکن جوں جوں نام نہاد لیڈران کا بھیانک چہرہ واضح ہوتا چلا گیا تو لوگ تقسیم ہوتے گئے۔ اور یہ ہونا بھی یقینی تھا۔ کیونکہ ہمارے رسم و رواج ایک تھے لیکن مذہب الگ تھے۔ جس کا تقاضا ہی یہ تھا۔ کہ ہم الگ الگ ملک حاصل کر لیتے۔ اقبال کی شاعری کو لے کر یہاں جھگڑنے اور اپنی منظق کے مطابق مطلب نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ شاعری میں بالکل واضح ہے کہ ہندوستان کا ذکر کیا گیا ہے جو پاک و ہند کا مجموعہ تھا۔ اب یہاں ہم اپنے اپنے راگ الاپ کر کیا ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔
 
سندس بٹیا، بحث برائے بحث تو کم و بیش ہر اردو فورم کا نصیب ہے یہ مرض کوئی اردو محفل تک محدود نہیں۔ دوسری بات یہ کہ شاید ابھی تک اس دھاگے میں کسی نے بھی علامہ کے نغمہ کے حوالے سے "پاک و ہند" کے مجموعہ ہونے یا الگ ہونے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کہا۔ بات چھڑ گئی تھی قومی اور ملی ترانے کی جو بد قسمتی سے کوئی اور رنگ اختیار کر گئی تھی۔ حالانکہ اس رنگ میں بھی کچھ قباحت نہ تھی پر اس موضوع سے بات کہیں پرے نکل گئی تھی۔ :)
 

ابن جمال

محفلین
31 ریاستیں
1618 زبانیں
6400 ذاتیں
6 مذاہب
29 خاص تیوہار
اور ایک ملک۔۔۔ ہم کو اس پر فخر ہے۔ یوم جمہوریہ مبارک۔۔
شکریہ عندلیب، لیکن میرے خیال میں ترجمے میں ایک بڑی غلطی ہے۔ پورے قومی ترانے میں وطن سے ہی تخاطب نہیں ہے، بلکہ خدا سے وطن کی بہبودی کی دعا بھی مانگی گئی ہے۔ جو تشنہ کی بات کا جواب بھی ہے۔
اولاتویہ بات ہرکوئی دھیان میں رکھے کہ ٹیگور کا جن من دراصل ملکہ عالیہ یعنی انگریز ملکہ کے قصیدہ میں لکھے گئے نظم کاایک حصہ ہے۔اسی کو بعد میں ہندوستان کا ترانہ بنادیاگیا۔محترم الف عین فرماتے ہیں کہ ہندوستان میں چھ مذاہب ہیں۔ہندوستان میں مذاہب چھ نہیں بہت سارے ہیں لیکن کچھ عقل مندوں نے زیادہ تفرقہ سے بچنے کیلئے ڈھیرے سارے مذاہب کو ہندوم دھرم کے چھتری چھایہ میں لے لیا۔ابھی حال ہی کی بات ہے کہ لنگایت فرقہ یابراداری جوکرناٹک کی ایک بااثربرادری ہے اس کے مذہبی رہنمائوں نے صدرجمہوریہ سے اپیل کی ہے کہ لنگایت کو محض ایک برادری نہیں بلکہ ایک مذہب کا درجہ دیاجائے۔حد تویہ کہ ہے کہ میرے آفس میں کام کرنے والے کچھ غیرمسلمین ’’راون‘‘کی پوجاکرتے ہیں وہ بھی ہندو اوراسی آفس میں رام کی پوجاکرنے والے بھی ہندوکہلاتے ہیں۔آئین میں ہندوستان میں چھ مذہب کا ذکر ہے جوکہ بظاہر اوربہ حقیقت درست نہیں ہے۔والسلام​
 
Top