ساغر صدیقی اور ساغر نظامی

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ساغر صدیقی اور ساغر نظامی
دو شاعر دو غزلیں
ساغر صدیقی(پاکستان)
ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں​
میرے نغمات کو اندازِ نوا یاد نہیں​
ہم نے جن کے لئے راہوں میں بچھایا تھا لہو​
ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں​
زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے​
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں​
میں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے​
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں​
کیسے بھر آئیں سرِ شام کسی کی آنکھیں​
کیسے تھرائی چراغوں کی ضیاءیاد نہیں​
صرف دھندلائے ستاروں کی چمک دیکھی ہے​
کب ہوا، کون ہوا، مجھ سے خفا یاد نہیں​
آﺅ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں​
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں​




ساغر نظامی(ہندوستان)
دشت میں قیس نہیں، کوہ پہ فرہاد نہیں​
ہے وہی عشق کی دنیا مگر آباد نہیں​
ڈھونڈنے کو تجھے او میرے نہ ملنے والے​
وہ چلا ہے، جسے اپنا بھی پتہ یاد نہیں​
روحِ بلبل نے خزاں بن کے اجاڑا گلشن​
پھول کہتے رہے، ہم پھول ہیں صیاد نہیں​
حسن سے چوک ہوئی اس کی ہے تاریخ گواہ​
عشق سے بھول ہوئی ہو، یہ مجھے یاد نہیں​
بربطِ ماہ پہ مضرابِ فغاں رکھ دی تھی​
میں ان نغمہ سنایا تھا، تمہیں یاد نہیں​
لاﺅں اک سجدہ کروں عالمِ بدمستی میں​
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں​

مقبولیت کے لحاظ سے ساغر صدیقی کی غزل زیادہ مقبول ہے بہ نسبت ساغر نظامی کے۔ ساغر نظامی کی غزل میں قوافی کی تکرار بھی دیکھی جا سکتی ہے۔یہ بندہ ناچیز اساتذہ شعراءکی آراءکا منتظررہے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
گو ساغر صدیقی نے ساغر نظامی کی زمین کا قافیہ بدل دیا ہے لیکن نہ صرف مقبولیت کے لحاظ سے بلکہ شعریت کے لحاظ سے بھی صدیقی کی غزل نظامی کی غزل سے کہیں بہتر ہے، اور مقطع میں نظامی کے مصرعے پر مصرعہ لگا کر صدیقی نے شعر کو آسمان پر پہنچا دیا ہے۔ کہاں عالمِ بدمستی اور کہاں عالمِ مدہوشی، زمین آسمان کا فرق ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ساغر نظامی محض مشاعرہ باز شاعر تھے، ہندوستان میں زیادہ مقبول تھے۔ ساغر صدیقی کا نام میں نے محفل میں ہی سنا، جن کی مقبولیت یہاں تک نہیں پہنچ سکی۔ بہر حال میں وارث سے متفق ہوں۔ صدیقی کی غزل بہتر ہے۔
 

عامر منیر

محفلین
ساغر نظامی کی غزل روایتی خیال بندی ہے جبکہ ساغر صدیقی کی غزل میں احساس کی ایسی شدت ہے کہ دل چیرے دیتی ہے۔
 

فرحان عباس

محفلین
پہلے میں سمجھتا تھا کہ ساغر نظامی نے ساغر کی زمین استعمال کی ہے مگر اب حقیقت واضح ہوگئی.
الف عین سر ساغر صدیقی پاکستان مجھ جیسے عام لوگوں میں بہت مشہور ہیں.
بلکہ میرا تو سب سے پسندیدہ شاعر ہے. :)
 
ساغر نظامی کی غزل روایتی خیال بندی ہے جبکہ ساغر صدیقی کی غزل میں احساس کی ایسی شدت ہے کہ دل چیرے دیتی ہے۔
ساغر صدیقی کی شاعری میں دُکھ کا گہرا احساس ملتا ہے۔ وہ بہت حساس شاعر تھے۔ طارق عزیز صاحب نے جو اپنے شعری مجموعے " ہمزاد دا دُکھ " کے علاوہ اپنے ٹی وی پروگرام " نیلام گھر " کے حوالے سے بھی مشہور ہیں ایک دفعہ ٹی وی پر ہی ساغر صدیقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایک مرتبہ وہ ساغر کے ساتھ تھے۔ رات کا وقت تھا اور بجلی نہیں تھی۔ ساغر سخت بےچین تھے اور اسی بےچینی میں اُنہوں نے اپنی مشہور غزل" چراغِ طُور جلاو بڑا اندھیرا ہے " کہی تھی۔
جہاں تک ساغر نظامی کا تعلق ہے وہ ضرور اچھے شاعر ہوں گےلیکن اُن کے مجموعے " بادہء مشرق " کو پڑھ کر یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ بڑے شاعر ہیں جبکہ ساغر صدیقی کی شاعری دِل پر اثر کرتی ہے۔ ہر شعر ایک سے بڑھ کر ایک ہے۔ بعض شعر تو دل کو تڑپا دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک شعر یہ ہے۔

وقت کی چند ساعتیں ساغر
لوٹ آیئں تو کیا تماشا ہو
یہ اُس غزل کا شعر ہے جس کا مطلع ہے
وہ بُلایئں تو کیا تماشا ہو
ہم نہ جایئں تو کیا تماشا ہو
ساغر صدیقی پر یونُس ادیب نے جو مختصر کتاب لکھی ہے وہ خاصے کی چیز ہے اور پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ساغر صدیقی کی شاعری میں دُکھ کا گہرا احساس ملتا ہے۔ وہ بہت حساس شاعر تھے۔ طارق عزیز صاحب نے جو اپنے شعری مجموعے " ہمزاد دا دُکھ " کے علاوہ اپنے ٹی وی پروگرام " نیلام گھر " کے حوالے سے بھی مشہور ہیں ایک دفعہ ٹی وی پر ہی ساغر صدیقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایک مرتبہ وہ ساغر کے ساتھ تھے۔ رات کا وقت تھا اور بجلی نہیں تھی۔ ساغر سخت بےچین تھے اور اسی بےچینی میں اُنہوں نے اپنی مشہور غزل" چراغِ طُور جلاو بڑا اندھیرا ہے " کہی تھی۔
جہاں تک ساغر نظامی کا تعلق ہے وہ ضرور اچھے شاعر ہوں گےلیکن اُن کے مجموعے " بادہء مشرق " کو پڑھ کر یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ بڑے شاعر ہیں جبکہ ساغر صدیقی کی شاعری دِل پر اثر کرتی ہے۔ ہر شعر ایک سے بڑھ کر ایک ہے۔ بعض شعر تو دل کو تڑپا دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک شعر یہ ہے۔

وقت کی چند ساعتیں ساغر
لوٹ آیئں تو کیا تماشا ہو
یہ اُس غزل کا شعر ہے جس کا مطلع ہے
وہ بُلایئں تو کیا تماشا ہو
ہم نہ جایئں تو کیا تماشا ہو
ساغر صدیقی پر یونُس ادیب نے جو مختصر کتاب لکھی ہے وہ خاصے کی چیز ہے اور پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
یونس ادیب صاحب نے واقعی ساغر کا سچا مخلص اور بہترین دوست ہونے کا حق ادا کیا ہے۔
اللہ انہیں اس کی جزا دے۔
 

اوشو

لائبریرین
یونس ادیب صاحب نے واقعی ساغر کا سچا مخلص اور بہترین دوست ہونے کا حق ادا کیا ہے۔
اللہ انہیں اس کی جزا دے۔
اوشو بھائی مجھے اُس کتاب کا نام یاد نہیں۔ بہت طویل عرصہ پہلے پڑھی تھی۔ ہو سکتا ہے بلال اعظم صاحب کو یاد ہو۔ محمد بلال اعظم صاحب سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں مدد فرمایئں۔
:)
 
Top