ہم نے تو آپ کے اس اقرار کے بعد بحث ہی ختم کر دی تھی کہ اس کے بعد کچھ بچتا ہی نہیں تھا بحث کے لیے:
ہارڈویئر کے لحاظ سے یقیناً اینڈروئیڈ کے فون ایپل سے بہت بہتر ہیں۔ اسکا انکار ہم نے کب کیا؟ ہم تو پرسنل ایکسپرینس کی بات کر رہے ہیں جو ہمیں آئی فون کے استعمال کے بعد ملتا ہے۔
لیکن آپ اب بھی لگے ہوئے ہیں تو سلام ہے آپ کی عظمت کو۔
ہاہاہا۔ مجھے کبھی کبھار اینڈروئیڈ، آئی آؤ ایس کی جنگ پاک بھارت دائمی جنگ جیسی لگتی ہے۔ مطلب پاکستان بیشک بھارت کو ہر شعبہ زندگی میں پچھاڑ دے۔ یہ نکلا تو ہندوستان ہی سے ہے والا طعنہ ہمیشہ اسکا پیچھا کرے گا۔
قریبا یہی حال اینڈروئیڈ بیسڈ اسمارٹ فونز کا ہے۔ اینڈروئیڈیے اپنے فونز کی ہارڈ ویئر میں برتری کو آئی فون کی ہار تصور کرتے ہیں۔ جبکہ انکو یاد ہی نہیں کہ آج جس قسم کے اسمارٹ فون کے بغیر وہ زندگی کا ایک لمحہ نہیں گزار سکتے، اسکی شروعات اسٹیو جابز یعنی ایپل کمپنی نے کی تھیں۔
ایسی غیر مدلل اور بے سر و پا باتوں کی آپ سے امید نہیں تھی۔ یہ ایپل کمپنی بھی اپنے خریداروں کو کتنا الو بناتی ہے اور کیا کیا بچکانہ پٹیاں پڑھاتی ہے، حد ہو گئی عارف بھائی۔پاکستان نکلا ہندوستان میں سے تو اس سے ہندوستان کو کیا برتری حاصل ہو گئی؟ آخر ہندوستان کسی اور استان سے اور استان کسی اور استان سے نکلا اور بالآخر ان سب استانوں کا آغاز تو ایک ہی تھا۔ ہندوستان دنیا کا پہلا ملک تو تھا نہیں جس میں سے باقی سب نکلے۔
اور ہم ایک اور دھاگے میں تفصیل سے بات کر چکے ہیں کہ ایپل نے نہ تو سمارٹ فون بطور انوویشن بنایا تھا اور نہ ہی ملٹی ٹچ ایپل کی ایجاد ہے۔ مجھ سمیت کئی لوگ آئی فون کی پیدائش سے کئی سال پہلے ہی ٹچ سکرین والے سمارٹ فون استعمال کر رہے تھے اور ملٹی ٹچ کا کا کانسیپٹ تو ایپل کے وجود میں آنے سے بھی پہلے موجود تھا۔ حتیٰ کہ آپ کی پیدائش سے بھی قبل ملٹی ٹچ باقاعدہ کمرشل پراڈکٹس میں استعمال ہونا شروع ہو چکا تھا۔
ایپل کا پہلے مارکیٹ میں آ جانا کون سا ایسا کمال ہے جس کے لیے میں آج مارکیٹ میں موجود بہترین کوالٹی کے فونز چھوڑ کر ایک کمتر درجے کے آئی فون کو خرید لوں؟
مارکیٹ میں پہلے لانچ ہونے سے یہ فائدہ تو ضرور حاصل ہوا ہے کہ ٹیکنالوجی کے کسی میوزیم میں ونڈوز فونز کے بعد آئی فون کی جگہ ہو گی اور اس کے بعد اینڈرائڈ کی لیکن بطور صارف مجھے تو جو آج کے دور میں بہتر چیز سستے داموں دے گا، میں اسی سے لوں گا۔
کچھ عرصہ پرانا ایک واقعہ سناتا ہوں۔ محفل کے ہی ایک رکن، جو کمپیوٹر سائنس کے ہی شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، مجھ سے ملنے آئے۔ میں اپنے کمپیوٹر پر کچھ براؤز کر کے انہیں دکھا رہا تھا تو جناب نے انتہائی حیرت سے پوچھا "آپ نے اپنے کمپیوٹر پر بی بی سی کا فلاں اردو فونٹ انسٹال نہیں کیا؟"
میں نے عرض کیا کہ آج کے دور میں مجھے اس بدصورت اور سلو فونٹ کی کیا ضرورت ہے جب میرے پاس نستعلیق میں جمیل نوری نستعلیق اور نسخ میں نفیس جیسے بہترین فونٹس اور ڈیزائننگ کے حوالے سے پچاسیوں بیل بوٹوں والے فونٹس موجود ہیں؟
فرمانے لگے "بی بی سی کے اس فونٹ سے اردو فونٹس کا آغاز ہوا تھا، وہ ضرور ہونا چاہیے آپ کے پاس"۔
میں نے عرض کیا "بھائی، میں کمپیوٹر کا صارف ہوں اور میری روزی روٹی ضرور اس سے وابستہ ہے لیکن میں نے عجائب گھر تو نہیں کھول رکھا جہاں ابیکس سے لے کر آج تک کمپیوٹر جتنے مراحل سے گزرا ہے وہ سب موجود ہو۔"
یہی حال ایپل کا ہے کہ اگر میں نے کبھی عجائب گھر کھولا تو اس میں ونڈوز فون کے بعد اور اینڈرائڈ سے پہلے آئی فون کا ایک خانہ ضرور بناؤں گا۔ پکا وعدہ!
اسکے جواب میں اینڈروئیڈیے کہتے ہیں کہ اس ٹیکنالوجی کا وقت آچکا تھا، یوں اگر جابز اپنا اسمارٹ فون نہ بھی لانچ کرتا تو کچھ عرصہ بعد اینڈروئیڈ کا انقلاب ویسے ہی آجانا تھا۔ بندہ ان عقلمندوں سے پوچھے کہ اگر انکے یہ دعوے درست ہیں تو اسمارٹ فونز کی سب سے بڑی کمپنی سیمسنگ ایپل کے پیٹنٹ توڑنے کی سزا ابھی کیوں بھگت رہی ہے؟ مطلب چور چوری سے جائے سینہ زوری سے نہیں۔
اینڈروئیڈ کی جیت حقیقی معنوں میں اس دن ہوگی جب کوئی اینڈروئیڈ بیسڈ اسمارٹ فون کمپنی اپنے اندر ایسی جدیدیت پیدا کر لے اور اپنی ایجاد کو اس اعلیٰ مقام تک لی جائے کہ بالآخر ایپل کو یا تو اس کے پیٹنٹ خرید کر اپنے فون میں استعمال کرنے پڑیں یا انہیں توڑ کر ہرجانہ ادا کرنا پڑے۔ دونوں صورتوں میں جیت اینڈروئیڈ کی ہوگی۔
لیکن اسکے باوجود معمول یہی ہے کہ ایپل کے آئی فون میں آنیوالا کوئی جدید فنکشن ملتی جلتی کاپی کیساتھ مختلف اینڈروئیڈ فونز میں آنا شروع ہو جاتا ہے۔ الغرض تخلیق اور جدت پسندی کا دباؤ ایکطرفہ ہے دو طرفہ نہیں۔
"ایپل کے پیٹنٹس کی اقسام اور ٹیکنالوجی کی جدت سے ان کا تعلق" کے عنوان سے ایک تفصیلی مضمون لکھوں گا اور یہ مذاق نہیں کر رہا بلکہ انتہائی سنجیدگی سے کہہ رہا ہوں۔ یہ مراسلہ اس مضمون کے لیے مناسب نہیں۔ ایک دو دن دے دیں۔