نیرنگ خیال
لائبریرین
یہ آسیبی آسوں سے مجھے نمرہ یاد آگئیں۔۔۔ حالانکہ ان کی طرف غالبا آسیبی آہیں ہیں۔زیادہ دنوں بعد آئیں گے تو آسیں آسیب بنتی جائیں گی۔۔
یہ آسیبی آسوں سے مجھے نمرہ یاد آگئیں۔۔۔ حالانکہ ان کی طرف غالبا آسیبی آہیں ہیں۔زیادہ دنوں بعد آئیں گے تو آسیں آسیب بنتی جائیں گی۔۔
آپ کا بھی نقطہ اوپر سے نیچے کر دیا جائے تو سارے رنگ غائب ہو جائیں گے۔وہ کیا شعر تھا فہد۔۔۔۔
بتائے کون کہ کاغذ کی سطح ِ خالی پر
بغیر حرف بھی نقطہ وجود رکھتا ہے
ایسا تھا کچھ۔۔۔ اب ظہیراحمدظہیر بھائی کا نقطہ ہٹا دیں تو یہ ان سے طہارت ٹپکنے لگتی ہے۔ یہ تو ہر طرف سے محفوظ ہیں اس لیے کھل کر کھیل رہے ہیں۔۔۔
اچھا نقطہ تبدیل کیا کہ سارے رنگ اُڑ گئےآپ کا بھی نقطہ اوپر سے نیچے کر دیا جائے تو سارے رنگ غائب ہو جائیں گے۔
آپ تو مل چکے بارہا۔۔۔ آپ تو یوں بھی جانتے ہیں کہ اصل والا بغیر نقطوں کے ہی ہے۔آپ کا بھی نقطہ اوپر سے نیچے کر دیا جائے تو سارے رنگ غائب ہو جائیں گے۔
نقطہ اڑا کر ہمارا ہم کو بے رنگ کیا تابشاچھا نقطہ تبدیل کیا کہ سارے رنگ اُڑ گئے
یادش بخیر! سات ہزار میل اور چار دہائی اُدھر کا قصہ ہے ۔ گرمیوں کی ایک شام ایک دوست سے سرِ راہے ملاقات ہوئی ۔ نام تو ان کا بھلا سا تھا لیکن یار دوست انہیں پیار سے کاکا کہا کرتے تھے ۔ کاکا ملتے ہی کہنے لگے: ظہیر بھائی ، گرمی بہت ہے ۔ ذرا سربت پلوادیجئے ، نقطے لگا کے۔
میں نے جواباً کہا: چلو ، کنّے کا شربت پیتے ہیں ، ڈنڈا لگا کے۔
کاکا بولے:نہیں نہیں ، ڈنڈا لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ شربت کی ایسی بھی طلپ نہیں اب ، نقطے ہٹا کے۔
میں نے کہا: یہ ہوئی نا بات ، گاگا! ڈنڈے ہٹاکے۔
اس واقعے کے بعد یار دوست نقطوں اور ڈنڈوں کی زبان میں بات کرنے لگے ۔ مسکراہٹوں اور قہقہوں کا یہ سلسلہ کچھ عرصے تک چلا اور پھر گاڑی کسی اور پٹری پر چلنے لگی ، کسی اور زبان میں بات ہونے لگی ۔ کبھی میم کی بولی تو کبھی ف کی بولی۔ غرض یہ کہ رونقِ محفل کے لئے ایک ہنگامہ ہمہ وقت درکار تھا۔ اُس ہاؤ ہو کو ہوا ہوئے بھی زمانہ ہوا اور وہ محفلیں بھی کب کی نقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہوگئیں۔ آج اردو محفل کی سالگرہ کے موقع پر جب مبارکباد نامہ لکھنے بیٹھا تو یاد کے ایک جھروکے سے اِس بھولے بسرے واقعے نے جھانک کر کچھ اس طرح معصومیت سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو:" ظہیر! پھول گئے نا ، نقطے ہٹا کے؟" اور میں نے جواب میں کہا ۔"بھولا نہیں ہوں یار۔ بس اپنے آپ سے گہیں دور چلا گیا ہوں ، ڈنڈا ہٹاکے!"
اردو محفل کے سولہویں یومِ تاسیس کے اس پرمسرت موقع پر تمام بانی اراکینِ اور شرکائے مجلس کو تہِ دل سے مبارلباد (ڈنڈا لگاکے)!
یادش بخیر! سات ہزار میل اور چار دہائی اُدھر کا قصہ ہے ۔ گرمیوں کی ایک شام ایک دوست سے سرِ راہے ملاقات ہوئی ۔
آج اردو محفل کی سالگرہ کے موقع پر جب مبارکباد نامہ لکھنے بیٹھا تو یاد کے ایک جھروکے سے اِس بھولے بسرے واقعے نے جھانک کر کچھ اس طرح معصومیت سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو:" ظہیر! پھول گئے نا ، نقطے ہٹا کے؟" اور میں نے جواب میں کہا ۔"بھولا نہیں ہوں یار۔ بس اپنے آپ سے گہیں دور چلا گیا ہوں ، ڈنڈا ہٹاکے!"
میں کہاں کھیل رہا ہوں ۔ کھیل تو تابش بھائی رہے ہیں ۔ (اور اچھا کھیل رہے ہیں ) میں نے تو انہیں دور سے ایک بس ایک "نکتہ" دکھایا تھا۔ نکتہ آفرینی یہ خود کررہے ہیں۔وہ کیا شعر تھا فہد۔۔۔۔
بتائے کون کہ کاغذ کی سطح ِ خالی پر
بغیر حرف بھی نقطہ وجود رکھتا ہے
ایسا تھا کچھ۔۔۔ اب ظہیراحمدظہیر بھائی کا نقطہ ہٹا دیں تو یہ ان سے طہارت ٹپکنے لگتی ہے۔ یہ تو ہر طرف سے محفوظ ہیں اس لیے کھل کر کھیل رہے ہیں۔۔۔
السلام علیکم ظہیر بھائی بہت خوب تحریر ہے۔بظاہر پرمزاح مگر تاثیر بےحد پر سوز۔آپ باقاعدہ نثر نگاری کی طرف توجہ کریں۔
کیا جاندار ابتدائیہ ہے:
کیا پرغم اختتامیہ:
دیکھ کر تحریر میں تقریر کی رنگینیاںآپ کا بھی نقطہ اوپر سے نیچے کر دیا جائے تو سارے رنگ غائب ہو جائیں گے۔
بہت خوب ظہیر بھائی، ان دونوں کو میری طرف سے بہت سی داداچھا لگے تو میری دائیں انگشتِ شہادت اور فوٹوشاپ کو داد دیجئے گا۔
بہت عمدہ ظہیر بھائی ڈھیروں داد و تحسین ۔۔۔۔۔اچھا لگے تو میری دائیں انگشتِ شہادت اور فوٹوشاپ کو داد دیجئے گا۔
ظہیر بھائی، بہت ہی خوبصورت فوٹو شاپ۔۔۔ کمال استاچھا لگے تو میری دائیں انگشتِ شہادت اور فوٹوشاپ کو داد دیجئے گا۔
جی ہاں ۔ عام طور پر تو معروف یہی ہے کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے برابر والی انگلی (سبابہ) کو شہادت کی انگلی کہا جاتا ہے کیونکہ مسلمان قعدہ میں التحیات پڑھتے وقت اس سے اشارہ کرتے جاتے ہیں لیکن یہ لفظ دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کےلئے استعمال کیا جاسکتا ہے اور کیا جاتا ہے۔ اسی انگلی کو انگشتِ کلمہ ، انگشتِ اشارہ یا انگشتِ اشارت بھی کہتے ہیں کیونکہ کلمہ پڑھتے وقت اس انگلی کو آسمان کی طرف بلند کیا جاتا ہے اور اسی انگلی سے کسی کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔ظہیر بھائی، بہت ہی خوبصورت فوٹو شاپ۔۔۔ کمال است
آپ کی دائیں انگشتِ شہادت کی داد تو واقعی بنتی ہے۔
بھائی! ویسے کیا بائیں ہاتھ کی اس انگلی کو بھی شہادت کی انگلی کہتے ہیں؟
لاجواباردو محفل کی پندرھویں سالگرہ کے موقع پر پچھلے سال ایک لڑی شروع کی تھی جس میں محفلین نے اردو محفل کا نام مختلف طریقوں سے آرٹ کی شکل میں لکھ کر محفل کو خراجِ عقیدت پیش کیا تھا ۔ ان دنوں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کچھ فرصت اور فراغت میسر تھی تو کئی فن پارے بنا ڈالے تھے اور اردو محفل کی اگلی سالگرہ کے لئے بھی ایک طغرہ پیشگی بنا کر رکھ دیا تھا ۔ آج کمپیوٹر کے فولڈر کھنگالتے ہوئے اس پر نظر پڑی تو یاد آیا ۔ اب چونکہ سالگرہ کی سرگرمیاں ماند پڑچکی ہیں اس لئے نیا دھاگا بنانے کی ہمت نہیں ہورہی ۔ سو اس آرٹ کو مبارکباد کے اسی دھاگے میں پوسٹ کررہا ہوں ۔ اچھا لگے تو میری دائیں انگشتِ شہادت اور فوٹوشاپ کو داد دیجئے گا۔
اور ہم ایف جی والوں کو سکول لائف میں یہ غلط فہمی تھی کہ سرسید سکول میں ڈنڈے نہیں پڑتے۔ھا ورنہ سکول والے ڈنڈے سے کوئی خوشگوار یادیں وابستہ نہیں ہیں۔
اچھا لگے تو میری دائیں انگشتِ شہادت اور فوٹوشاپ کو داد دیجئے گا۔
سرسید میں شاید باقی سکولوں کے مقابلے میں کم پڑتے تھے لیکن سزا کا کلچر تو وہاں بھی تھا۔ ویسے میرے ذہن میں میرا ایک اور سکول تھا یہ لکھتے ہوئے۔اور ہم ایف جی والوں کو سکول لائف میں یہ غلط فہمی تھی کہ سرسید سکول میں ڈنڈے نہیں پڑتے۔